تخلیق کاری (انگریزی: Creativity) ایک ایسا مظہر ہے جس میں کچھ نیا اور قابل قدر تشکیل پاتا ہے۔ بنائی گئی چیز ممکن ہے ملامست کے دائرے سے ما ورا ہو (جیسے کہ ایک ترکیب، ایک سائنسی نظریہ، ایک موسیقی کی دھن یا ایک لطیفہ) یا کچھ ایسا جس کا جسمانی وجود ہو جیسے کہ ایک ایجاد، ایک ادبی کام یا ایک مصوری)۔ تخلیق کاری کے لیے کئی شعبہ جاتِ مطالعہ میں دل چسپی شامل ہے۔جیسا کہ نفسیات، کاروباری مطالعہ اور تفہیمی علوم، مگر یہ تعلیم، ٹکنالوجی، انجینئرنگ، فلسفہ (بہ طور خاص فلسفہ سائنس، دینیات، عمرانیات، لسانیات اور معاشیات، جس میں تخلیق کاری اور عمومی فراست، شخصیت کی قسم، دماغی، رگوں کے طریقے، دماغی صحت، مصنوعی ذہانت، سب شامل ہیں۔

مثالی تخلیق کاری ترمیم

آئزک اسیموو ایک امریکی مصنف اور پروفیسر ہیں جنھوں نے سائنس فکشن پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ ان کی کتابوں کی تعداد 500 سے زائد ہے۔ آئزک کی تحریروں کی تعداد اس قدر ہے کہ اگر کوئی شخص ان کی تحاریر کا شمار کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو 25 سال تک ہر دو ہفتے بعد ایک مکمل ناول لکھنا ہوگا۔ آئزک نے اپنی خود نوشت سوانح حیات بھی لکھی جس کا نام ہے، جس کا عنوان ’اچھی زندگی گذری‘ ہے۔ آئزک اسیموو ویسے تو ایک سائنس فکشن مصنف کے طور پر مشہور ہیں۔ انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے کیمیا میں پی ایچ ڈی کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے طبیعیات، قدیم تاریخ، حتیٰ کہ انجیل پر بھی ایک کتاب لکھ ڈالی۔[1]

بھارت میں کارٹون کی دنیا کی ایک مشہور تخلیق کار شخصیت ابو ابرہام تھے۔ وہ ایک صحاقی، کارٹون نگار اور مصنف تھے۔ وہ تاحیات ملحد اور عقلیت پسند تھے۔ وہ اپنی چالیس سالہ کیریئر میں کئی قومی اور بین الاقوامی اخباروں سے جڑے رہے جن میں بمبئی کرانیکل، شنکرز ویکلی، بلٹز، دی ابزرور شامل تھے۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم