تنویر نقوی

پاکستانی شاعر، فلمی نغمہ نگار

تنویر نقوی (پیدائش: 6 فروری 1919ء - وفات: یکم نومبر 1972ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر اور فلمی نغمہ نگار تھے، جو اپنے گیتوں دل کا دیا جلایا، آواز دے کہاں ہے، چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے، ملی نغمہ رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو اور نعت شاہ مدینہ، یثرب کے والی کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

تنویر نقوی
پیدائشسید خورشید علی
6 فروری 1919ء
لاہور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان)
وفاتیکم نومبر 1972ء (عمر: 53 سال)
لاہور، پاکستان
آخری آرام گاہمیانی صاحب قبرستان، لاہور
قلمی نامتنویر نقوی
پیشہشاعر
زباناردو، پنجابی
نسلپنجابی
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
اصناففلمی نغمہ نگاری
نمایاں کامسنہرے سپنے (شعری مجموعہ)
آواز دے کہاں ہے (نغمہ)
رم جھم رم جھم پڑے پھوار (نغمہ)
چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے (نغمہ)
شاہ مدینہ، یثرب کے والی (نعت)
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں (نغمہ)
اہم اعزازاتنگار ایوارڈ

حالات زندگی

ترمیم

تنویر نقوی 6 فروری 1919ء کو لاہور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے[1][2][3][4]۔ ان کا اصل نا م سید خورشید علی تھا، تاہم انھوں نے فلمی دنیا میں تنویر نقوی کے نام سے شہرت پائی۔ انھوں نے بارہ سال کی عمر سے شاعری کا آغاز کیا اور 1938ء میں پہلی بار فلم شاعر کے لیے گیت لکھے اور بمبئی کی فلموں کے لیے گیت نگاری کرنے لگے۔[2]

تقسیم ہند سے قبل فلم انمول گھڑی نے انھیں شہرت دی جس کے گیتوں میں آواز دے کہاں ہے سب سے زیادہ مقبول ہوا، مگر آجا میری برباد محبت کے سہارے اور جوان ہے محبت حسین ہے زمانہ بھی زبان زد عام ہوئے۔[2]

پاکستان آمد کے بعد انھوں نے پہلی پاکستانی فلم تیری یاد کے گیت لکھے تاہم پاکستان میں انھیں اصل شہرت 1959ء میں فلم کوئل کی گیت نگاری پر ملی، جس کے گیتوں رم جھم رم جھم پڑے پھوار یا مہکی فضائیں گاتی ہوائیں اور دل کا دیا جلایا نے مقبولیت کی تمام حدوں کو توڑ دیا۔ اسی طرح 1960ء میں ریلیز ہونے والی فلم ایاز کا گیت رقص میں ہے سارا جہاں اور 1962ء میں فلم شہید کا گیت میری نظریں ہیں تلوار بھی آج تک لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہے۔ اس کے علاوہ فلم انارکلی کے گیت کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں یا جلتے ہیں ارمان میرا دل روتا ہے سمیت متعدد کامیاب فلموں کے گیت ان کے زور قلم کا نتیجہ تھے۔ انھوں نے کئی فلموں کے لیے کئی خوبصورت نعتیں بھی تحریر کیں جن میں فلم نور اسلام کی نعت شاہ مدینہ، یثرب کے والی اور فلم ایاز کی نعت بلغ العلیٰ بکمالہ خصوصاً قابل ذکر ہیں۔[2]

تنویر نقوی نے دو شادیاں کی تھیں ان کی پہلی بیوی فلمی ادکارہ مایا دیوی تھیں جب کہ دوسری بیوی ملکہ ترنم نورجہاں کی بڑی بہن عیدن تھیں۔[3]

تنویر نقوی کی شاعری کا مجموعہ سنہرے سپنے کے نام سے شائع ہوا۔[3]

مشہور فلمیں

ترمیم
  • تیری یاد
  • سچائی
  • مندری
  • شمی
  • انوکھی داستان
  • غیرت
  • بھیگی پلکیں
  • محبوبہ
  • گلنار
  • تڑپ
  • آغوش
  • شرارے
  • جبرو
  • نورِ اسلام
  • انارکلی
  • ہمت
  • جائداد
  • نیند
  • جھومر
  • ہم سفر
  • ایاز
  • سلمیٰ
  • شام ڈھلے
  • کوئل
  • فرشتہ
  • دو راستے
  • شہید
  • موسیقار
  • اجنبی
  • سورج مکھی
  • سسرال
  • گھونگھٹ
  • عشق پر زور نہیں
  • قانون
  • شکوہ
  • آزاد
  • حویلی
  • دیوانہ
  • مجاہد
  • مسٹر اللہ دتہ
  • سرحد
  • زمیندار
  • بدنام
  • نظام لوہار
  • اعلان
  • لاکھوں میں ایک
  • حکومت
  • شعلہ اور شبنم
  • دشمن
  • لالہ رخ
  • کٹاری
  • ایک ہی راستہ
  • راز
  • دوستی
  • تاج محل
  • جنگِ آزادی
  • ماں پُتر
  • بابل
  • مالی
  • آنسو
  • پُتر ہٹاں تے نہیں وکدے
  • میں اکیلا
  • غیرت اور قانون
  • بنارسی ٹھگ
  • آنکھ مچولی

مشہور نغمات

ترمیم
  • دل کا دیا جلایا (کوئل)
  • چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے (دوستی)
  • آواز دے کہاں ہے (انمول گھڑی)
  • رم جھم رم جھم پڑے پھوار (کوئل)
  • مہکی فضائیں گاتی ہوائیں (کوئل)
  • رقص میں ہے سارا جہاں (ایاز)
  • کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں (انارکلی)
  • جلتے ہیں ارمان میرا دل روتا ہے (انارکلی)
  • شاہ مدینہ، یثرب کے والی (نور اسلام)
  • رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو (ملی نغمہ)

تصانیف

ترمیم
  • سنہرے سپنے (شعری مجموعہ)

اعزازات

ترمیم

تنویر نقوی کو فلم (کوئل)، دوستی' اور شام ڈھل کے لیے بہترین نغمہ نگار کا نگار ایوارڈ ملا۔[3]

وفات

ترمیم

تنویر نقوی یکم نومبر 1972ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ لاہور میں وہ میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[2][3][4][1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، اردو سائنس بورڈ لاہور، 2006ء، ص 225
  2. ^ ا ب پ ت ٹ تنویر نقوی کو گذرے 42 برس بیت گئے، ڈان نیوز ٹی وی، پاکستان، 1 نومبر 2014ء
  3. ^ ا ب پ ت ٹ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز کراچی، 2010ء، ص 363
  4. ^ ا ب تنویر نقوی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان