جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم (انگریزی: Jamia Islamia Ishaatul Uloom) اکل کوا، ضلع نندوربار، مہاراشٹر، بھارت کا ایک ممتاز تعلیمی ادارہ ہے، جو اسلامی اور عصری علوم کی ہم آہنگ تعلیم فراہم کرتا ہے۔ یہ ادارہ 1979ء میں غلام محمد وستانوی نے قائم کیا۔ یہاں درس نظامی کے ساتھ ساتھ انجینئری، طب، فارمیسی، اور دیگر عصری شعبہ جات میں بھی معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔[1]

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم
انگریزی: Jamia Islamia Ishaatul Uloom
مقام
اکل کوا، ضلع نندوربار، مہاراشٹر، بھارت
متناسقات28°33′41.79″N 77°16′48.54″E / 28.5616083°N 77.2801500°E / 28.5616083; 77.2801500
معلومات
قسماسلامی و عصری تعلیمی ادارہ
قائم1979؛ 45 برس قبل (1979)
بانیغلام محمد وستانوی
عملہ570
تعداد طلباتقریباً 16000
شاخدیہی، 90 ایکڑ
ویب سائٹ

تاریخ

ترمیم

جامعہ اشاعت العلوم کی ابتدا 1979ء میں ایک مکتب نما مدرسے سے ہوئی، جہاں صرف چھ طلبہ زیر تعلیم تھے۔ غلام محمد وستانوی کی انتھک محنت نے اسے مکتب سے مدرسہ پھر مدرسے سے جامعہ میں تبدیل کیا اور مختصر عرصے میں بھارت کے بڑے تعلیمی اداروں میں اس کا شمار ہونے لگا۔[2][3][4]

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم نہ صرف قرآنی و اسلامی تعلیمات پر زور دیتا ہے، بلکہ جدید عصری تعلیم فراہم کر کے طلبہ کو ایک متوازن شخصیت بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ادارہ مدارس کے جدید تصور کی ایک عملی مثال ہے، جو طلبہ کو دینی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے جدید دنیا میں کامیابی کے قابل بناتا ہے۔ جامعہ نے تعلیم کے ذریعے سماجی تبدیلی کو فروغ دیا ہے اور مدارس کے بارے میں موجود منفی تاثر کو مثبت انداز میں بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔[5]

جامعہ کا مقصد دینی و عصری علوم کے امتزاج کے ذریعے معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے کردار ادا کرنے والے افراد کی تیاری ہے۔ یہاں طلبہ کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ عصری مہارتیں بھی سکھائی جاتی ہیں تاکہ وہ مختلف میدانوں میں خدمات انجام دے سکیں۔

تعلیمی شعبہ جات

ترمیم

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم دینی علوم کے مختلف شعبہ جات فراہم کرتا ہے، جن میں شعبۂ دینیات، شعبۂ تحفیظ القرآن، شعبۂ تجوید و قراءت اور شعبۂ عالمیت و فضیلت شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تخصصات میں تخصص فی الافتاء، تخصص فی الحدیث، تخصص فی الدعوۃ و الارشاد، تخصص فی القراءات اور قسم اللغۃ العربیۃ و الانجلیزیۃ جیسے اہم شعبے شامل ہیں، جو طلبہ کو اعلیٰ دینی مہارتیں فراہم کرتے ہیں۔[6]

عصری تعلیم

ترمیم

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم نے 1993ء میں عصری تعلیم کے شعبے کا آغاز کیا، جس میں میڈیکل کالج (ایم بی بی ایس اور بی یو ایم ایس)، انجینئرنگ کالج (بی ای اور ڈپلوما انجینئرنگ) اور فارمیسی کالج (بی فارمیسی اور ڈی فارمیسی) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر کورسز میں بی ایڈ، ڈی ایڈ، آفس آٹومیشن، ٹیلرنگ، امبرائڈری، جلد سازی، اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ جیسے پیشہ ورانہ شعبے بھی شامل ہیں، جو طلبہ کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرتے ہیں۔[5][7][8]

سماجی خدمات

ترمیم

جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم نے نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ سماجی خدمات کے شعبے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے تحت ملک بھر میں 4500 سے زائد مساجد کا انتظام کیا گیا ہے، 3000 مکاتب قائم کیے گئے ہیں، اور 30 ہسپتالوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اس کے علاوہ، مختلف علاقوں میں عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے 3232 کنویں کھودے گئے ہیں۔[5] ستمبر 2021ء میں جامعہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیرِ نگرانی صوبہ مہاراشٹر کے 26ویں دار القضاء کا قیام عمل میں آیا۔[9]

جامعہ کے زیرِ اہتمام انڈین انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اینڈ کالج، بدناپور (ضلع اورنگ آباد) کا قیام عمل میں آیا، جو مہاراشٹر کا پہلا اقلیتی میڈیکل کالج ہے اور میڈیکل کونسل آف انڈیا (MCI) سے منظور شدہ ہے۔ 2010ء میں تعمیر کا آغاز ہو کر 2013ء کے آخر تک مکمل ہونے والے اس کالج میں 700 بستروں پر مشتمل ہسپتال اور جدید طبی سہولتیں موجود ہیں، جہاں روزانہ سینکڑوں مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ یہ ادارہ مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔[7][10]

اس ادارے نے مختلف سماجی خدمات جیسے معذور افراد کے لیے وہیل چیئرز اور غریبوں کے لیے روزگار کے ذرائع بھی فراہم کیے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Mullah in Debate of Tradition vs. Modern Schooling" [ملا: روایت اور جدید تعلیم کے مابین بحث]۔ نیو یارک ٹائمز (بزبان انگریزی)۔ 21 مارچ 2011ء۔ 14 فروری 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء 
  2. "Vastanvi a success story in Maharashtra town" [وستانوی مہاراشٹر کے شہر میں ایک کامیابی کی کہانی ہیں۔]۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 29 جنوری 2011ء۔ ISSN 0971-8257۔ 3 فروری 2011ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء 
  3. "15000 students salute national flag during Independence Day celebration at Jamia Islamia Ishaatul Uloom, Akkalkuwa" [جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا میں یوم آزادی کی تقریب کے دوران 15000 طلبہ کا قومی پرچم کو سلام]۔ ٹو سرکلز (بزبان انگریزی)۔ 16 اگست 2016ء۔ 19 اگست 2016ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء 
  4. افتخار احمد قاسمی بستوی (مارچ 2018ء)۔ 39 سالہ خدماتِ جامعہ (پہلا ایڈیشن)۔ اکل کوا، نندربار، مہاراشٹر: جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم۔ صفحہ: 60، 263 
  5. ^ ا ب پ معین قاضی (16 مارچ 2017ء)۔ "India's Emerging Modern Madrasas" [ہندوستان کے ابھرتے ہوئے جدید مدارس]۔ دی ڈپلومیٹ (بزبان انگریزی)۔ 16 مارچ 2017ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء 
  6. افتخار احمد قاسمی بستوی (مارچ 2018ء)، ”39 سالہ خدماتِ جامعہ“، صفحہ: 61 تا 101
  7. ^ ا ب "Maharashtra' first minority medical college recognised by MCI" [مہاراشٹر کا پہلا اقلیتی میڈیکل کالج ایم سی آئی نے تسلیم کیا۔]۔ ملی گزٹ (بزبان انگریزی)۔ 1 اگست 2013ء۔ 14 مئی 2021ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء 
  8. نظام الدین قاسمی (ستمبر 2012ء)۔ تذکرۂ اکابر (دوسرا ایڈیشن)۔ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا، نندوبار، مہاراشٹر۔ صفحہ: 338–339 
  9. ظفر صدیقی (11 ستمبر 2021ء)۔ "جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی زیرنگرانی دارالقضاء کا افتتاح مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے عہدۂ قضاء کا حلف دلایا"۔ ملت ٹائمز۔ 11 ستمبر 2021ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء 
  10. ایوش گپتا (10 اپریل 2010ء)۔ "IIMSR Jalna, MBBS/MD/MS ADMISSION Open 2024-25"۔ اولمپیا ایجوکیشن (بزبان انگریزی)۔ 18 دسمبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء