جاوید نسیم
جاوید نسیم، ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جن کا تعلق پشاور سے ہے اور ان کی وابستگی پاکستان تحریک انصاف سے ہے، انھوں نے 10ویں خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [1] وہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
جاوید نسیم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
جماعت | پاکستان تحریک انصاف |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
سیاسی کیریئر
ترمیمنسیم 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر PK-03 (پشاور-III) سے عوامی نیشنل پارٹی کے ہارون بشیر بلور کے مقابلے میں 18080 ووٹ لے کر رکن خیبر پختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ نسیم کے وزیر اعلیٰٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ساتھ ذاتی اختلافات پیدا ہو گئے جس پر انھوں نے عوام میں جاکر ان کے خلاف کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ نسیم کو اکتوبر 2014 کے اوائل میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت نے شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔ تاہم، وہ اپنے موقف کی وضاحت کرنے سے قاصر تھے، اس لیے 26 اکتوبر 2014 کو پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر پارٹی سے ان کی بنیادی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ مارچ، 2015 کے پاکستانی سینیٹ کے انتخابات میں انھوں نے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کی بجائے وقار احمد خان، ایک آزاد امیدوار کا ساتھ دیا، پاکستان تحریک انصاف نے انھیں ووٹ کاسٹ کرنے سے روک دیا۔ پارٹی کی انفارمیشن سیکرٹری شیریں مزاری نے مارچ 2015 میں خیبرپختونخوا اسمبلی کو معطل کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی کے خلاف عوامی سطح پر جانے پر ان کی بنیادی رکنیت معطل کر دی گئی تھی اور اب وہ سینیٹ انتخابات میں پارٹی کے خلاف گئے ۔ تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نسیم کی رکنیت برقرار رکھی۔ مزید تنازعات پر قابو پانے کے لیے وزیر اعلیٰٰ پرویز خٹک نے سیاسی طور پر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کیا، انھوں نے نسیم کو پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے پر بھی تعینات کیا۔ نسیم مبینہ طور پر 2018 کے پاکستانی سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ میں ملوث تھے اور انھوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ووٹ نہیں دیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Javed Nasim"۔ www.pakp.gov.pk۔ 03 اکتوبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2017