شیریں مزاری

پاکستانی سیاست دان

شیریں مہر النساء مزاری ایک پاکستانی سیاست دان جو قومی اسمبلی پاکستان کی رکن اور انسانی حقوق کی وزیر ہیں۔[2] شیریں مزاری سابقہ صحافی ہیں۔ وہ 2013ء میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔ دی نیشن اخبار کی ملازمت چھوڑ کر انھوں نے 2008ء میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ وہ عمران خان کی قریبی ساتھی سمجھی جاتی ہیں۔ انھوں نے 2012ء میں تحریک انصاف چھوڑی جبکہ مارچ 2013ء میں دوبارہ تحریک انصاف میں آگئیں اور وہ 2013ء میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں۔[3]

شیریں مزاری
 

وزیرِ انسانی حقوق
آغاز منصب
20 اگست 2018ء
وزیر اعظم عمران خان
روشن خورشید بروچہ (قائم مقام)
 
رکن قومی اسمبلی پاکستان
آغاز منصب
13 اگست 2018ء
مدت منصب
1 جون 2013ء – 31 مئی 2018ء
معلومات شخصیت
پیدائش 26 اپریل 1956ء (68 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان تحریک انصاف   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس
جامعہ کولمبیا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ جغرافیائی سیاست دان ،  صحافی ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل بین الاقوامی تعلقات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیریں مزاری نے لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں کولمبیا یونیورسٹی سے سیاسیات میں علامۂِ فلسفہ کی سند حاصل کی۔[4] انھوں نے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر قائد اعظم یونیورسٹی میں شامل ہوئیں۔ 2002ء میں، مزاری حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کی سربراہ بن گئیں اور انھیں 2008ء میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ 2009ء میں، مزاری دی نیشن کے ایڈیٹر بن گئیں۔[4]

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

شیریں مزاری پاکستان کے کوئٹہ میں بمطابق نادرا 6 جولائی 1951ء ( بمطابق گوگل 26 اپریل 1956ء) کو پیدا ہوئیں [5] اور ایک کا تعلق ایک نسلی مزاری بلوچ شیعہ گھرانے سے ہے۔[6] وہ ضلع راجن پور کے علاقہ روجھان مزاری کے سردار عاشق محمود خان مزاری کی بیٹی ہیں، لندن اسکول آف اکنامکس کی فارغ التحصیل ہیں۔ انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے سیاسیات میں علامۂِ فلسفہ کی سند حاصل کی۔[7][8][9]

سیاسی زندگی

ترمیم

2013ء کے عام انتخابات

ترمیم

شیریں مزاری 2013ء کے پاکستانی عام انتخابات میں پہلی بار پنجاب سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔[10][11][12][13][14]

2018ء کے عام انتخابات

ترمیم

شیریں مزاری 2018ء کے پاکستانی عام انتخابات میں پنجاب سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن دوبارہ منتخب ہوئیں۔[15]

استعفی

ترمیم

9 اپریل 2022 کو عمران خان کی حکومت کے رجیم چینج کی وجہ سے عمران خان کے حکم پر قومی سمبلی سے استعفی دیا ۔ نئی حکومت نے ارکان کی تعداد بگڑنے کے ڈر سے کئی ارکان کے استعفے منظور نہيں کیے ۔ تاہم مرحلہ وار منظور کرتے ہوئے گیارہ ارکان کے استعفی 28 جولائی 2022 کو منظور کیے جن میں سے ایک شیریں مزار ی بھی تھیں ۔[16] [17]استعفی کے کچھ دنوں کے بعد نئی حکومت نے ان کی خلاف ایک بہت پرانے اور دفن شدہ کیس کے چکر میں گرفتار کیا ۔ اور بعد میں رہا کر دیا ۔

سیاست سے دستبردار

ترمیم

9 مئی 2023 میں عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے ۔ جس کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف ملک بھر میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کارروائی شروع ہو گئی ۔ اس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی مختلف بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتاری شروع ہوئي ۔

ان گرفتاریوں کے نتیجے میں کئی رہنماوں کو بلیک میل کیا گیا ، دباؤ ڈالا گیا۔کئی لوگ دباؤ میں آ گئے اور کئی قائم رہے ۔

انھیں میں سے ایک ڈاکٹر شیریں مزاری بھی تھیں ۔ ان کو پانچ بار گرفتار کیا گیا ۔ مختلف شہروں کے جیلوں میں گھماتے پھراتے رہے ۔ وہ استقامت سے پی ٹی آئی کے ساتھ رہيں ۔ مگر آخر کار ایک خفیہ دھمکی کے نتیجے میں انھوں نے 26 مئی کو آخر کار پی ٹی آئی چھوڑنے کے ساتھ ساتھ سیاست سے دست برداری کا اعلان کیا ۔

بہ ظاہر اس کی وجہ صحت کی خرابی اور فیملی کے مسائل تھے ۔[18]

بیرونی ربط

ترمیم

اسکرپٹ نقص: «citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔

مزید پڑھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://tribune.com.pk/story/2357679/1966-born-shireen-mazari-arrested-in-a-case-registered-in-1972
  2. ہاشمی، فراز (21 اگست 2018)۔ "عمران کی کابینہ میں تبدیلی کا عنصر ناپید"۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-22
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 2016-05-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-04
  4. ^ ا ب "Shireen Mazari"۔ ARY News۔ 11 اگست 2018۔ 2019-12-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-12-15
  5. روزنامہ ایکسپریس 22 مئی 2022ء کالم نگار جاوید چوہدری
  6. "Shireen Mazari Twitter"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-12-10
  7. Markey، Daniel S. (2013)۔ No exit from Pakistan : America's tortured relationship with Islamabad۔ New York: Cambridge University Press۔ ISBN:978-1-10-762359-0۔ 2016-10-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-04
  8. "Making some sense out of nonsense"۔ Pakistan Today۔ 2017-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-04
  9. "TheNation welcomes new Editor"۔ The Nation۔ 8 ستمبر 2009۔ 2017-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-04
  10. "Women, minority seats allotted". DAWN.COM (انگریزی میں). 29 مئی 2013. Archived from the original on 2017-03-07. Retrieved 2017-03-07.
  11. "PML-N secures most reserved seats for women in NA - The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 28 مئی 2013۔ 2017-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-04
  12. "Women's reserved seats: Top politicians' spouses, kin strike it lucky - The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 30 مئی 2013۔ 2017-02-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-04
  13. "Bye bye PTI?". DAWN.COM (انگریزی میں). 4 جون 2013. Archived from the original on 2017-03-04. Retrieved 2017-03-04.
  14. "Capital varsity bill passed amid walkout". DAWN.COM (انگریزی میں). 19 مئی 2015. Archived from the original on 2017-03-04. Retrieved 2017-03-04.
  15. Reporter، The Newspaper's Staff (12 اگست 2018)۔ "List of MNAs elected on reserved seats for women, minorities"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-12
  16. "حکومت نے پی ٹی آئی کے11 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے"۔ آج نیوز۔ آج نیوز ویب سائٹ اردو۔ اپ ڈیٹ 29 جولائ 2022 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت) والوسيط |first= يفتقد |first= (معاونت)
  17. "پی ٹی آئی کے مزید 11 ارکان کے استعفے منظور کرنے کا ‏فیصلہ"۔ جنگ ویب سائٹ۔ جنگ گروپ۔ 02 اگست ، 2022 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  18. عمر دراز ننگیانہ (25 مئ 2023)۔ "اعلیٰ فوجی افسران کو 'سٹریٹیجی' پڑھانے والی شیریں مزاری سیاست دان کیسے بنیں؟"۔ بی بی سی اردو۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)