جلیل احمد

بھارتی عالم و سیاست دان (1941–1996ء)

جلیل احمد (1941ء – 30 نومبر 1996ء)، جو مفتی جلیل احمد کے نام سے معروف تھے، ایک مشہور عالمِ دین، دینی مدرسوں کے مہتمم، اور سیاست دان تھے۔ وہ نگینہ، ضلع بجنور میں پیدا ہوئے اور اپنی زندگی کا بیشتر حصہ علمی، تعلیمی، دینی اور سیاسی خدمات میں گزارا۔ ان کی شخصیت علمی قابلیت، سماجی خدمت اور سیاسی بصیرت کے امتزاج کا ایک عمدہ نمونہ تھی۔[1]

جلیل احمد
مفتی جلیل احمد
معلومات شخصیت
پیدائش 1941ء
نگینہ، ضلع بجنور، یوپی، برطانوی ہند
وفات 30 نومبر 1996ء
نگینہ، ضلع بجنور، یوپی، ہندوستان
قومیت بھارتی
والد احمد حسن
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند
پیشہ عالم دین، سیاست دان
وجہ شہرت دینی خدمات، سیاست، تعلیمی سرگرمیاں

ابتدائی و تعلیمی زندگی

ترمیم

جلیل احمد کی پیدائش 1941ء میں نگینہ، ضلع بجنور میں ہوئی۔[2]

انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد احمد حسن سے حاصل کی۔ متوسطات کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دار العلوم دیوبند تشریف لے گئے، جہاں انھوں نے فقہ اور فتاویٰ میں تخصص کیا اور اپنی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر سند فراغت حاصل کی۔ فقہی معاملات پر ان کی گہری گرفت اور عبارات کو زبانی یاد رکھنے کی صلاحیت ان کے علم و فضل کی علامت تھی۔[3]

عملی زندگی

ترمیم

تدریس و دیگر خدمات

ترمیم

جلیل احمد نے دینی تعلیم کے فروغ کے لیے جامعہ عربیہ رشیدیہ، پھلواڑ کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ ان کی نگرانی میں ایک ممتاز دینی مدرسہ کے طور پر ابھرا، جہاں دورۂ حدیث شریف تک تعلیم کا انتظام کیا گیا۔[3] انھوں نے مدرسہ تجوید القرآن کی نظامت بھی سنبھالی، جو ابتدا میں نابینا طلبہ کو قرآنی تعلیم فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اب اس مدرسے میں غیر نابینا طلبہ بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔[2]

انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کے رکن اور شہرِ نگینہ کے قاضی اور عیدگاہ کے متولی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ ایک ٹرم تک انھوں نے اپنے ضلعی جمعیۃ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے بھی خدمت انجام دی۔ ان کا مقصد دینی تعلیم کو عام کرنا اور ملت کے فلاحی کاموں میں معاونت فراہم کرنا تھا۔[3][2]

سیاسی زندگی

ترمیم

جلیل احمد نے سیاست میں بھی گہری دلچسپی لی۔ 1977ء میں وہ جنتا پارٹی کی ٹکٹ پر افضل گڑھ اسمبلی حلقے سے منتخب ہوئے[4] اور 1,18,885 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔[5] اپنی مختصر مدتِ اقتدار میں انھوں نے حلقے میں ترقیاتی کاموں کو فروغ دیا۔[3][2]

بعد میں وہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ضلعی صدر بنے اور پارٹی کو ضلع بجنور میں مضبوط کیا۔ 1989ء کے انتخابات میں بی ایس پی کے لیے تین سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہے۔[2] الیکشن کمیشن آف انڈیا کی 1990ء کی رپورٹ کے مطابق، انھوں نے 1989ء کے پارلیمانی انتخابات میں امروہہ حلقے سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور 86,630 ووٹ حاصل کیے،[6][7] مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔[8] مایاوتی کی مزاج میں تبدیلی دیکھ کر انھوں نے بی ایس پی چھوڑ کر نارائن دت تیواری سے قریبی تعلقات کی بنا پر انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔[2]

دیگر ذمہ داریاں

ترمیم

وہ مختلف سماجی اور تعلیمی شعبوں سے بھی وابستہ رہے۔ وہ وقف بورڈ، میونسپل کمیٹی، اور ضلع جیل کمیٹی کے رکن رہے۔ انھوں نے قیدیوں کی بہبود کے لیے کام کیا اور جیل کے دورے کر کے ان کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کی۔[2]

وفات

ترمیم

جلیل احمد 30 نومبر 1996ء کو 55 سال کی عمر میں وفات پا گئے اور اگلے دن جامعہ رشیدیہ کے احاطے میں سپرد خاک کیے گئے۔ ان کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند خلیق احمد نے جامعہ کی سربراہی سنبھالی اور ادارے کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھا۔[3][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. فرقان احمد صدیقی (1991ء)۔ "مفتی جلیل احمد انصاری"۔ ضلع بجنور کے جواہر۔ دہلی: مجلسِ اشاعتِ ادب۔ صفحہ: 202 – ریختہ (ویب سائٹ) سے 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ معاذ شیخ (23 نومبر 2024ء)۔ "Mufti Jaleel Ahmad: A Trailblazing Personality" [مفتی جلیل احمد: ایک عہد ساز شخصیت]۔ دیوبند آن لائن (بزبان انگریزی)۔ 24 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2024ء 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ محمد قمر عالم قاسمی (جنوری 2021ء)۔ "مفتی جلیل احمد صاحب، مہتمم جامعہ رشیدیہ پھلواڑ"۔ حیات و خدمات حضرت الحاج قاری شفیق احمد صاحب، بانی و مہتمم مدرسہ فیض القرآن نگینہ۔ محلہ قاضی سرائے، نگینہ، بجنور: شعبۂ نشر و اشاعت، مدرسہ فیض القرآن۔ صفحہ: 203–204 
  4. Statistical Report on General Election, 1977 to the Legislative Assembly of Uttar Pradesh [اتر پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 1977ء کے عام انتخابات پر شماریاتی رپورٹ]۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا۔ صفحہ: 4۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2024ء 
  5. "1977 Vidhan Sabha / Assembly election results Uttar Pradesh [1947 - 1999]" [1977ء ودھان سبھا/اسمبلی انتخابات کے نتائج، اتر پردیش [1947ء - 1999ء]]۔ IndiaVotes (بزبان انگریزی)۔ 23 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2024ء 
  6. Statistical Report on General Elections, 1989 to the Ninth Lok Sabha [،عام انتخابات پر شماریاتی رپورٹ، 1989ء تا نویں لوک سبھا] (PDF) (بزبان انگریزی)۔ 1 (پہلا ایڈیشن)۔ نرواچن سدن، اشوکا روڈ، نئی دہلی: بھارتیہ انتخابی کمیشن۔ 1990ء۔ صفحہ: 256 
  7. "IndiaVotes PC: Amroha 1989" [انڈیا ووٹس پی سی: امروہہ 1989ء]۔ IndiaVotes (بزبان انگریزی)۔ 23 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2024ء 
  8. "Jaleel Ahmad : Political Career"۔ www.electionfate.in۔ 23 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2024ء