جمیلہ گیلانی

پاکستانی سیاستدان اور انسانی حقوق کے کارکن

جمیلہ گیلانی (انگریزی: Jamila Gilani) (ولادت: 1960ء) ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جنھوں نے 2008ء سے 2013ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کی ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[2] وہ پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کی ایک سرگرم کارکن ہیں، یہ تحریک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہنے والے پشتونوں کے لیے انسانی حقوق کی سماجی تحریک ہے۔ جمیلہ پہلے عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی جوائنٹ سکریٹری تھیں۔.[3]

جمیلہ گیلانی
قومی اسمبلی پاکستان کی رکن
مدت منصب
2008ء – 2013ء
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1960ء (64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مردان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک تحفظ پشتون   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

جمیلہ گیلانی 5 جنوری 1960 کو پاکستان کے خیبر پختونخواہ کے مردان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد میاں فرید خان، خدائی خدمتگار تحریک اور بائیں بازو کی مختلف تحریکوں کے سرگرم کارکن تھے۔[1]

سیاسی زندگی

ترمیم

2008ء کے عام انتخابات

ترمیم

جمیلہ گیلانی 2008ء کے پاکستانی عام انتخابات میں خیبر پختونخوا سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر عوامی نیشنل پارٹی کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔[4][5][6]

12 نومبر 2018ء کو، جب ان کی پارٹی نے بشریٰ گوہر اور افراسیاب خٹک کی رکنیت معطل کردی تو جمیلہ نے احتجاج میں عوامی نیشنل پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔[3][7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ "Changing Dynamics of Women's Politics in Pakistan: A Comparative Analysis of 2002, 2008 and 2013 General Elections" (PDF)۔ Sir Syed Journal of Education & Social Research (SJESR)۔ 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 28, 2020 
  2. "National Assembly of Pakistan"۔ www.na.gov.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2017 
  3. ^ ا ب "ANP suspends membership of Afrasiab, Bushra"۔ Dawn۔ نومبر 13, 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ مئی 1, 2019 
  4. From the Newspaper (12 مئی 2012)۔ "ANP lawmakers get rich as KP becomes poorer"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2017 
  5. "Cross-border terror: 'All allegations need thorough probe'"۔ www.pakistantoday.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2017 
  6. "223 MPs deemed to be fake degree holders as ECP deadline expires?"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ 05 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2017 
  7. "Anti-party activities: ANP suspends basic membership of Afrasiab, Bushra"۔ The News International۔ نومبر 13, 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 29, 2020