جن گن من

بھارت کا قومی ترانہ

جن گن من بھارت کا قومی ترانہ ہے، جو بنگالی زبان میں تھا۔ پھر اس کو سنسکرت کا لہجہ دے کر سنوارا گیا۔ اس کے شاعر نوبل انعام یافتہ رابندرناتھ ٹیگور ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کے 1911ء اجلاس میں یہ پہلی دفعہ گایا گیا۔ 24 جنوری، 1950ء کو بھارت کی قانون ساز کمیٹی نے سرکاری طور پر اس کی منظوری دی اور یہ نظم، بھارت کا قومی ترانہ ہو گئی۔[1][2][3][4][5][6][7]

ترانہ

ترمیم
اردونقل حرفی ہندی اردو ترجمہ

جنَ گنَ منَ ادھی نایکَ جَیَ ہے
بھارتَ بھاگیہ وِدھاتا
پنجابَ سندھَ گجراتَ مراٹھا
دراوڑاُتکلَ وَنگَ
وندھیہ ہماچلَ یمنا گنگا
اُچھلَ جلَدھی ترنگَ
توَ شُبھَ نامے جاگے
توَ شُبھَ آشش ماگے
گاہے توَ جَیَ گاتھا
جنَ گنَ منگلَ دایک جَیَ ہے
بھارتَ بھاگیہ وِدھاتا
جَے ہے، جے ہے، جَے ہے
جَے جَے جَے۔ جَے ہے

जन गण मन अधिनायक जय हे
भारत भाग्य विधाता
पंजाब सिंध गुजरात मराठा
द्राविड उत्कल वंग
विंध्य हिमाचल यमुना गंगा
उच्छल जलधि तरंग
तव शुभ नामे जागे
तव शुभ आशिष मागे
गाहे तव जयगाथा
जन गण मंगल दायक जय हे
भारत भाग्य विधाता
जय हे, जय हे, जय हे
जय जय जय जय हे!

اے! بھارت کی منزل کا فیصلہ کرنے والے، عوام کے ذہن و دلوں پر حکومت کرنے والے تیری جئے ہو،

تیرا نام ہی، پنجاب، سندھ، گجرات، مراٹھا علاقوں کے دلوں میں جگتا ہے
دراوڈ، اتکل اور بنگال میں بھی
تیرا ہی نام وندھیہ اور ہمالہ کی پہاڑیوں میں گونجتا ہے،
جمنا اور گنگا کے پانی میں یہی رواں دواں ہے،
یل (مذکورہ) علاقے تیرا ہی نام گنگناتے ہیں،
اور یہ تیری ہی محترم دعائیں مانتے ہیں،
وہ صرف عظیم فتوحات کے نغمے گاتے ہیں،
اور اس عوام کی مغفرت تیرے ہی ہاتھوں ہے،
اے! بھارت کی منزل کا فیصلہ کرنے والے، عوام کے ذہن و دلوں پر حکومت کرنے والے،
تیری جئے ہو، تیری جئے ہو، تیری جئے ہو،
جئے ہو، جئے ہو، جئے ہو، تیری ہی جئے ہو!

 
رابندرناتھ ٹیگور۔

انگریزی ترجمہ اور کامپوزشن - شہر مدنپلی

ترمیم

رابندرناتھ ٹیگورنے اس ترانہ کو دیوناگری (سنسکرت) سے انگریزی زبان میں ترجمہ کیا۔ انی بسینٹ کی قائم کردہ کالج میں، جو آج بسینٹ تھیوسوفکل کالج ( بی۔ ٹی۔ کالج )کے نام سے مشہور ہے، رابندرناتھ ٹیگورکا قیام رہا۔ دورانِ قیام انھوں نے اس نغمہ کا انگریزی ترجمہ کیا۔ اتفاق سے اس کی دھن بھی یہیں بنائی گئی۔ اور یہ کالج، جنوبی ہندوستان کی ریاست آندھرا پردیش کے چتور ضلع کے شہر مدنپلی میں ہے۔[8]

انگریزی میں ترجمہ شدہ عبارت کی اصل،فریم میں آویزاں، بی۔ ٹی۔ کالج کے کتب خانہ کی دیوار پر آج بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

بھارتی مسلمانوں کی جانب سے جن گن من پڑھنا

ترمیم

بھارت کے بیش تر علمائے کرام نے جن گن من پڑھنے میں کوئی برائی نہیں پائی۔ اس سلسلے میں پاکستانی مفتی عبد القیوم ہزاروی کا ایک فتوٰی ذیل میں درج ہے:[9]

ہر ملک کا کوئی نہ کوئی ترانہ یا قومی گیت ہوتا ہے، جس میں وہ قوم اپنے وطن سے محبت وعقیدت کا اظہار کرتی ہے اور اس کے حق میں بہتری کی دعا کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی بھارت کا قومی ترانہ ہے، ہمیں تو اس میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی جو غلط ہو، یہ وہاں پر رہنے والے مسلمان ہوں یا غیر مسلم اپنے وطن سے محبت کا اظہار کریں گے، یہ جائز ہے۔

میڈیا

ترمیم
Vocal version of Jana Gana Mana, official version from the Government of India website

ہو رہا ہو چلنے میں مسئلہ؟ دیکھیے میڈیا معاونت.


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. National Anthem - Know India. Nation Portal of India. Government of India.
  2. Bhatt, P.C.، مدیر (1999)۔ Constituent Assembly Debates۔ XII۔ Lok Sabha Secretariat 
  3. "Volume XII. Tuesday, the 24th January 1950. Online Transcript, Constituent Assembly Debates"۔ 21 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2009 
  4. Ganpuley's Memoirs.1983. Bharatiya Vidya Bhavan.p204
  5. Rajendra Rajan (4 مئی 2002"A tribute to the legendary composer of National Anthem"۔ The Tribune۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2009 
  6. "Controversy over Jana Gana Mana takes a new turn"۔ Rediff۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2008 
  7. "Who composed the score for Jana Gana Mana? Gurudev or the Gorkha?"۔ Rediff۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2008 
  8. Vani Doraisamy۔ "India beats: A Song for the Nation"۔ The Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولا‎ئی 2007 
  9. -گناہ-ہوگا/ کیا بھارتی قومی گیت مسلمان کو پڑھنے سے گناہ ہوگا؟

بیرونی روابط

ترمیم