جواد ایس خواجہ
جسٹس جواد ایس خواجہ 10 ستمبر 1950ء کو پیدا ہوئے۔،[1]انھوں نے بطور پاکستان کے 23 ویں چیف جسٹس خدمات سر انجام دیے۔ وزیر آباد میں پیدا ہونے والے جواد ایس خواجہ نے ابتدائی تعلیم مشن اسکول وزیر آباد سے حاصل کی۔ اس کے بعدکالج کی تعلیم لارنس کالج گھوڑا گلی، مری، ایچیسن کالج لاہور اور فورمین کرسچین کالج لاہور سے حاصل کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنا ایل ایل بی جامعہ پنجاب لاہور کالج سے کیا۔ ایل ایل ایم کے لیے انھوں نے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا بارکلے کا رخ کیا۔ 1975ء میں انھوں لاہور ہائی کورٹ میں بطور وکیل پریکٹس شروع کی۔ وہ کارنیلس، لین اور مفتی میں پارٹنر تھے، جو پاکستان کی بڑی قانونی کمپنی ہے۔1999ء میں وہ لاہور ہائی کورٹ کے جج بن گئے۔9 مارچ 2007ء کو انھوں جسٹس افتخار کو جبری ریٹائر کرنے پر استعفیٰ دے دیا۔ اگست 2007 میں انھوں نے لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنس کے پالیسی ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کر لی۔ اکتوبر 2007 سے مئی 2009ء تک وہ اس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ رہے اس کے بعد وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا حصہ بن گئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کچھ اہم مقدموں کا بھی حصہ رہے۔ ایس ایچ سی بی اے مقدمے میں انھوں نے مشرف کے 3 نومبر2007 کے ایمرجنسی کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا۔ انھوں نے بہت سے جج کو بھی بحال کیا، جنہیں اُن کی سیٹ سے جبری ہٹا دیا گیا تھا۔ وہ این آر او مقدمے کا بھی حصہ بھی رہے۔
جواد ایس خواجہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
منصف اعظم پاکستان | |||||||
مدت منصب 17 اگست 2015 – 9 ستمبر 2015 – 9 ستمبر 2015 | |||||||
نامزد کنندہ | نواز شریف | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 10 ستمبر 1950ء (74 سال) وزیر آباد |
||||||
رہائش | اسلام آباد، پاکستان | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
مذہب | اسلام | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ایچی سن کالج پنجاب یونیورسٹی لا کالج |
||||||
پیشہ | منصف ، وکیل | ||||||
ملازمت | لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز | ||||||
درستی - ترمیم |
اہم فیصلے
ترمیماگرچہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے 23 دن بطور چیف جسٹس خدمات سر انجام دیے لیکن اس مدت میں بھی انھوں نے بہت سے اہم فیصلے دیے جن میں سے ایک دو درجہ ذیل ہیں:
- جواد ایس خواجہ اس بِنچ میں موجود تھے جس نے سندھ ہائکورٹ کے کیس کو نمٹا ،اس بنچ نے 2007ء کی فوجی تاخت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے بہت سے ججوں کو بحال کیا۔
- عرب شہزادے اکثر آتے اور پاکستان میں (بالخصوص صوبہ بلوچستان میں) پرندوں کا بے دریغ شکار کرتے تھے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے شہزادوں کی شکار پر پابندی عائد کی۔ جس کی وجہ سے بہت سے ماحولیاتی تنظیموں نے اس فیصلے کی تعریف کی۔[2]
- آئین کے مطابق اردو کو قومی زبان بنانے کا حکم جاری کیا۔ اور یہ حکم بھی جاری کیا کہ تمام دستاویزات کو اردو میں منتقل کیا جائے .
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Hon'ble Chief Justice of Pakistan"۔ 01 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2015
- ↑ Environmentalists praise Pakistan ban on hunting of rare bird - Al Arabiya English