لیفٹیننٹ کرنل جیمز ایکیلس کرک پیٹرک (1764ء – 15 اکتوبر 1805ء) 1798ء سے 1805ء تک ریاست حیدرآباد میں برطانوی ریزیڈنٹ رہا۔ نیز اس نے حیدرآباد میں برطانوی ریزیڈنسی تعمیر کی جو اب ایک اہم سیاحتی مقام بن گیا ہے۔

جیمز ایکیلس کرک پیٹرک
جیمز ایکیلس کرک پیٹرک

معلومات شخصیت
پیدائش 1764ء
قلعہ سینٹ جارج، چینائی، بھارت
وفات 15 اکتوبر 1805
کولکاتہ، بھارت
قومیت برطانوی
زوجہ خیر النساء
عملی زندگی
پیشہ حیدرآباد میں
لیفٹیننٹ کرنل اور برطانوی ریزیڈنٹ
پیشہ ورانہ زبان انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت حیدرآباد میں برطانوی ریزیڈنسی تعمیر کی جو اب ایک سیاحتی مقام بن گیا ہے۔
ایک برطانوی مرد اور ہندوستانی خاتون خیر النساء بیگم کے درمیان میں پہلا عشق۔

سوانح حیات ترمیم

سنہ 1764ء میں کرک پیٹرک کی پیدائش مدراس کے قلعہ سینٹ جارج میں ہوئی۔[1] وہ سنہ 1795ء میں اپنے بھائی ولیم کی جگہ پر (ولیم ڈیل رمپل کے بقول) "بھارت کو فتح کرنے کے ارادے سے " ریاست حیدرآباد میں برطانوی ریزیڈنٹ بن کر آیا۔ لیکن نظام حیدرآباد کے دربار سے وابستگی کے بعد وہ مشرقی تہذیب سے اس قدر متاثر ہوا کہ اپنے انگریزی لباس کو تبدیل کر کے مشرقی لباس و اطوار اختیار کر لیے۔[2]

گرچہ کرک پیٹرک برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز تھا لیکن مشرقی تہذیب سے انتہائی متاثر ہونے کی بنا پر گھر میں مغل طرز کے کپڑے پہنتا، حقہ پیتا، سپاری کھاتا، مشرقی رقص سے لطف اٹھاتا اور بے تکلف اردو-ہندی اور فارسی زبان میں گفتگو کرتا تھا۔ اپنے زنان خانے میں چھوٹا سا حرم بھی بنا رکھا تھا اور بلا جھجھک ریاست حیدرآباد کے امرا اور رؤسا سے ملاقاتیں کرتا، انھیں اپنے گھر مدعو کرتا اور ان کے یہاں دعوتوں میں شریک ہوتا تھا۔ نیز اس نے ہندوستانی انداز میں اپنی مونچھیں بھی بڑھا لی تھیں۔ ولیم ڈیل رمپل کے مطابق اُس زمانے میں مغل معاشرہ دنیا کا سب سے مہذب معاشرہ تھا۔[3] حیدرآباد میں اپنی تقرری کے دوران میں وہ نظام سے اتنا قریب ہو گیا کہ انھوں نے اسے حشمت جنگ، موتمن الملک اور نواب فخر الدولہ بہار جیسے خطاب اور القاب سے نوازا۔[4] اس نے اسلام (شیعیت) قبول کر لیا اور برطانوی حکام کی ناپسندیدگی کے باوجود ریاست حیدرآباد کے صدر المہام نواب محمود علی خان کی پوتی خیر النساء سے شادی کی۔[5][6] سنہ 1801ء میں کلکتہ میں کرک پیٹرک کے ان رویوں پر زبردست تنازع کھڑا ہو گیا۔[7]

 
خیر النسا
 
سینٹ جان کلیسا، کولکاتہ میں کرک پیٹرک کی یادگار

لارڈ رچرڈ ویلیزلے کے گورنر جنرل ہند مقرر ہونے کے ساتھ ہی کرک پیٹرک کا زوال شروع ہوا۔ رچرڈ ویلیزلے سامراجی ذہن کا مالک تھا اور نظام حیدرآباد کو تابع کرنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ اس نے آتے ہی ہندوستانی برطانوی تعلقات کی سخت مخالفت کی۔ کرک پیٹرک کو کلکتہ طلب کیا گیا اور اسے سخت سست کہہ کر معطل کر دیا گیا (ڈیل رمپل کے مطابق کرک پیٹرک کو لارڈ کورن ویلیس نے کسی معاملے میں مشورے کے لیے کلکتے طلب کیا تھا جہاں وہ صحت کی خرابی کی وجہ سے وفات پا گیا)۔

15 اکتوبر سنہ 1805ء کو کرک پیٹرک کلکتے میں وفات پا گیا۔ اس کی وفات کے بعد کرک پیٹرک کے جانشین ریزیڈنٹ ہنری رسل نے خیر النساء کو اپنی ذمہ داری میں لے لیا اور مچھلی پٹنم میں اس کا معاون رہا۔ بعد ازاں مدراس کے کسی دورے میں اس نے ایک نیم پرتگیزی خاتون سے شادی کر لی اور خیر النساء کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا۔ خیر النساء واپس حیدرآباد پہنچی جہاں 27 برس کی عمر میں 22 ستمبر 1813ء کو وفات پا گئیں۔[4]

کرک پیٹرک کو خیر النساء سے دو اولادیں ہوئیں، ایک لڑکا جس کا نام میر غلام علی صاحب عالم تھا اور دوسری لڑکی جس کا نام نور النساء صاحب بیگم رکھا گیا تھا۔ ان کے والد کے انتقال کے بعد یہ دونوں بچے اپنی والدہ کو ہندوستان چھوڑ کر انگلستان میں اپنے دادا کرنل جیمز کرک پیٹرک کے پاس چلے گئے۔ وہاں 25 مارچ 1805ء کو سنیٹ میری کلیسا، میرلیبون روڈ میں انھیں بپتسمہ دلا کر مسیحی بنا لیا گیا اور نئے عیسانی نام دیے گئے۔ لڑکے کا نام ولیم جارج کرک پیٹرک اور لڑکی کا نام کیتھرین آرورا کٹی کرک پیٹرک رکھا گیا۔ سنہ 1812 میں ولیم جارج کھولتے پانی میں گرگیا جس کی بنا پر اس کا ایک بازو کاٹنا پڑا، اس حادثہ کے بعد وہ معذور ہو گیا۔[8] اسے شادی کے بعد تین اولادیں ہوئیں لیکن وہ محض 27 برس کی عمر میں سنہ 1828ء میں مرگیا۔ کٹی کچھ برس فلسفی تھامس کارلائل کے عشق میں مبتلا رہی لیکن آخرکار کیپٹن جیمز ونسلو فلپس سے اس کی شادی ہوئی اور اسے 7 بچے ہوئے۔ سنہ 1889ء میں ڈیون میں اس کا انتقال ہوا۔[9]

ثقافت میں ترمیم

ولیم ڈیلرمپل کی کتاب وائٹ مغلز کا ایک بڑا حصہ کرک پیٹرک اور خیر النساء سے اس کے تعلقات پر ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Anglo Indian, Anglo-Indian, Anglo Indian Family Trees that contains links to other family trees whose members have relatives in or from India, Indian Food recipes, pictures, i..."۔ 19 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2016 
  2. Colonial Grandeur آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL) – The Hindu، فروری 27, 2005
  3. "BBC Urdu | News | 030607_white_moghuls.shtmltest"۔ 12 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2016 
  4. ^ ا ب Lolita of the Mughal Times – The Telegraph, 30 نومبر 2002
  5. Dalrymple 2004, p. 6 harvnb error: multiple targets (2×): CITEREFDalrymple2004 (help) "Finally, and perhaps most shockingly for the authorities in Bengal, some said that Kirkpatrick had actually, formally, married the girl, which meant embracing Islam, and had become a practising Shi'a Muslim."
  6. Dalrymple 2004, p. 256 harvnb error: multiple targets (2×): CITEREFDalrymple2004 (help) "Hashmat Jang therefore secretly embraced Islam before a Shi'a Mujtahid (cleric) and presented a certificate from him to Khair-un-Nissa Begum, who sent it to her mother."
  7. White mischief – The Guardian, 9 دسمبر 2002
  8. William Dalrymple (2004)۔ White Mughals۔ Penguin Books۔ صفحہ: xx۔ ISBN 978-0-14-200412-8 
  9. East Did Meet West – 3 – Pakistan Link.com آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakistanlink.com (Error: unknown archive URL) – Dr. Rizwana Begum

بیرونی روابط ترمیم