حاجیانی لانجو
حاجیانی لانجو تھرپارکر سے تعلق رکھنے والی ایک سیاسی اور سماجی کارکن ہیں، جو سندھ پاکستان کا ایک دور دراز اور پسماندہ صحرائی علاقے ہے۔ ان کا تعلق عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک سے ہے۔ وہ الیکشن 2013 میں حلقہ این اے 229 میں تھرپارکر کے ایک طاقتور قبائلی رہنما ارباب غلام رحیم کو چیلنج کرنے کے بعد نمایاں ہوئیں۔[1][2]حاجیانی لانجو کا کہنا ہے کہ میں غریب خواتین، غریب لوگوں کے لیے کام کرنا چاہتی ہوں۔حلقہ این اے229تھرپارکر کے ضلعی ہیڈکوارٹر مٹھی اور ڈیپلو پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 264359 ہے۔ اس نشست سے پیپلز مسلم لیگ کے ارباب غلام رحیم اور پی پی پی کے شیر محمد بلالانی نے ی حصہ لیا۔۔ مقامی افراد خاتون امیدوار کی شرکت کو خوش ائند قرار دیتے ہیں۔خواتین ووٹرز کا کہنا ہے کہ حاجیانی لانجو تھر کی تاریخ میں پہلی عورت ہے جو الیکشن میں کھڑی ہوئی۔ وہ مظلوم طبقے سے ہے اور ہم اسے ووٹ ضرور دیں گے۔حاجیانی لانجو پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اور انکا کہنا ہے انتخابات میں ان کی کامیابی تھر ی عورت کی مظلومیت کے خاتمے کی نوید ثابت ہو گی
حاجیانی لانجو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 اپریل 1982ء (42 سال) تھرپارکر |
شہریت | پاکستان |
جماعت | عوامی تحریک |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ سندھ |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
خاندان اور تعلیم
ترمیمحاجیانی لانجو کا تعلق مٹھی کے آس پاس کے گاؤں کے ایک بے زمین کسان خاندان سے ہے۔ وہ اپنے خاندان کی پہلی خاتون تھیں جنھوں نے کالج تک تعلیم حاصل کی۔ حاجیانی لانجو مٹھی کے ایک چھوٹے سے گاؤں عالمسر میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد مبارک لانجو ایک غریب کسان تھے۔ انھوں نے روکڈیار کے ایک سرکاری پرائمری اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اپنے سماجی اور معاشی مسائل پر بھی کام کیا۔ انھوں نے ایک غیر سرکاری تنظیم کے زیر انتظام ایک نجی اسکول میں پڑھا کر اپنے خاندان کے گھریلو اخراجات پورے کرتے ہوئے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اس نے تھر کی مختلف غیر سرکاری تنظیموں میں کام کیا، جن میں تھردیپ، بنہ بیلی، سکھ فاؤنڈیشن اور ماروی دیہی ترقیاتی تنظیم شامل ہیں۔
انھوں نے سندھ یونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا اور قانون میں اپنا کیریئر آگے بڑھایا۔
سیاسی کیریئر
ترمیمحاجیانی لنجو اسلام آباد میں SPLGO کے خلاف محبت سندھ ٹرین مارچ میں حصہ لیا۔
حیدرآباد، سندھ میں قانون کی تعلیم کے دوران اس نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے جدوجہد کرنے والی قومی عوامی تحریک کی ایک بہن تنظیم سندھیانی تحریک کے اراکین کے ساتھ وابستگی پیدا کی اور اس طرح سیاست میں داخل ہوئیں۔ انھوں نے تھرپارکر میں سندھیانی تحریک کے ضلعی باب کی بنیاد رکھی اور اس کی صدر بنیں۔ انھوں نے تھرپارکر سے عام انتخابات میں حصہ لیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Arbab's remarks draws civil society,parties ire"۔ دی نیشن (پاکستان)۔ 16 April 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2019
- ↑ "Call for more polling stations in Thar"۔ DAWN۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولائی 2016