خواجہ حافظ احمد یسوی نقشبندی نقشبندیہ کے بزرگ اور صاحب خوارق و کرامات ہیں۔
آپ خواجہ احمد یسوی ترکستانی کی اولاد میں سے ہیں اپنے وطن سے نکل کر عرب کے تمام علاقوں مکہ، مدینہ، بیت المقدس، شام ،عراق ،روم اور روس وغیرہ کی سیاحت کی اس کے بعد ہندوستان کا رخ کیا ہندوستان سے کشمیر چلے گئے وہاں ایک جگہ پسند آئی اور مخلوق خدا سے کنارہ کش ہو کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو گئے آپ شیخ ملا شاہ کی خانقاہ پر کبھی کبھی تشریف لے جاتے۔ چند سال انہی معمولات میں جب گذرے تو خواجہ نظام الدین بن معین الدین بن خواجہ خاوند محمود ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اوراپنے اپنے ساتھ لے جانے پر آمادہ کیا اور اپنے شہر میں ان کے لیے ایک رہائش کی جگہ بھی مختص کر دی۔
خواجہ نظام الدین کی وفات کے بعد ان کے جانشین خواجہ نور الدین محمد آفتاب کے مرید ہو گئے اور سلوک نقشبندیہ کی تکمیل کی مخلوق خدا آپ کی طرف کھچی چلی آئی اور فیض یاب ہونے لگی ۔
آپ کچھ عرصہ تک اسی مسند ارشاد پر سالکان طریقت کی تربیت کرتے رہے اور 3 ذی الحجہ 1114 میں وفات پائی اور کشمیر میں مدفون ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. خزینۃ الاصفیاء جلد سوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 225،مکتبہ نبویہ لاہور