حجاج بن مسروق جعفی

(حجاج بن مسروق سے رجوع مکرر)

حجاج بن مسروق جعفی حضرت علی بن ابی طالب ؑ کے اصحاب با وفا میں سے اور حضرت امام حسین ؑ کے شہدا میں سے ہیں ۔ جب حضرت امام حسین نے مدینہ سے مکہ کی جانب سفر شروع کیا تو آپ نے کوفہ سے مکہ کی طرف سفر شروع کیا اور مکہ میں امام حسین ؑ کے قافلے میں شامل ہو گئے[1] ۔بعض مآخذوں میں مکہ سے کربلا کے راستے میں انھیں حضرت امام حسین ؑ کا مؤذن کہا گیا ہے[2] ۔قصر بنی مقاتل کے مقام پر امام حسین علیہ السلام نے انھیں عبید اللہ بن حر جعفی کو بلانے کے لیے اس کے خیمے میں بھیجا تا کہ امام حسین علیہ السلام اسے اپنی نصرت کی دعوت دے سکیں۔

حجاج بن مسروق مذحجی جعفی
الحَجّاج بن مَسروق المذحجی الجُعفی
ذاتی
وفات10th of محرم الحرام, 61ھ/ اکتوبر, 680 عیسوی
موت کی وجہواقعہ کربلا میں شہادت پائی
مدفنکربلا, عراق
مذہباسلام
وجہ شہرتعلی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حسین بن علی رضی اللہ عنہ کا ساتھی ہونا

نام و نسب

ترمیم

حجاج بن مسروق کا مکمل نام حجاج بن مسروق بن مالک بن کثیف بن عتبہ بن کلاع جعفی تھا[3] ۔ آپ کا تعلق مذحج نامی قبیلے سے تھا ۔شیخ مفید نے ان کا نام حجاج بن مسرور نے لکھا ہے [4]۔

سوانح

ترمیم
  • کاروان جب قصر بنی مقاتل کے مقام پر پہنچا تو حضرت امام حسین ؑ نے ایک خیمہ نصب دیکھا تو فرمایا : یہ خیمہ کس ہے ؟ جواب دیا گیا : عبید اللہ بن حر جعفی کا خیمہ ہے۔امام نے مسروق کو اس کے پاس بھیجا کہ وہ امام کی دعوت پر لبیک کہے لیکن اس نے قبول نہیں کیا[7] ۔

شہادت

ترمیم

61 ہجری کے محرم کے مہینے میں روز عاشور حجاج نے امام سے اجازۂ جہاد لیا اور میدان میں گئے ۔جہاد کیا اور کچھ دیر کے بعد خون میں نہائے امام کی خدمت میں پہنچے اور یہ شعر پڑھے :

فدتک نفسی هادیا مهدیا الیوم ألقی جدّک النبیا
ثمّ أباک ذی الندی علیا ذاک الذی نعرفه الوصیا
ہدایت یافتہ اور ہدایت کرنے والے پر میں اپنی جان نثار کر دوں۔آج آپ کی جد سے ملاقات کروں گاپھر آپ کے والد اس علی سے ملاقات کروں گا جسے ہم رسول کا وصی جانتے ہیں ۔

امام نے جواب میں ارشاد میں فرمایا تمھارے بعد میں بھی ان سے ملاقات کروں گا ۔ حجاج میدان میں گئے یہاں تک جنگ کی کہ شہادت سے ہمکنار ہوئے [8]۔

زیارت ناحیہ اور زیارت رجبیہ میں آپ کا نام یوں آیا ہے :

السَّلَامُ عَلَی الْحَجَّاجِ بْنِ مَسْرُوقٍ الْجُعْفِی

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابصارالعین، ص151
  2. ابصارالعین، ص151؛ نفس المہموم، ص264
  3. انساب الاشراف، بلاذری، ج3، ص198
  4. الارشاد، ج2،ص78
  5. ابصار العین، ص151
  6. تاریخ طبری، ج5، ص401
  7. ابصار العین، ص151؛ ذخیرة الدارین، ص407
  8. ابصار العین، ص151

مآخذ

ترمیم
  • سماوی، محمد بن طاہر، إبصارالعین فی أنصارالحسین، دانشگاه شہید محلاتی، قم، اول، 1419ق.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک،‌ دارالتراث، بیروت، دوم، 1387ق.
  • مفید، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد، چاپ کنگره شیخ مفید، اول، قم، 1413ق.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الأشراف،‌ دارالفکر، اول، بیروت،1417ق.