حروف مقطعات
حروف مقطعات (عربی:مقطعات، أوائل السور، فواتح السور) قرآن مجید میں استعمال ہونے والے وہ عربی ابجد کے حروف ہیں جو قرآن کی بعض سورتوں کی ابتدائی آیت کے طور پر آتے ہیں۔ مثلاً الم، المر وغیرہ۔ یہ عربی زبان کے ایسے الفاظ نہیں ہیں جن کا مطلب معلوم ہو۔ ان پر بہت تحقیق ہوئی ہے مگر ان کا مطلب اللہ ہی کو معلوم ہے۔ مقطعات کا لفظی مطلب اختصار (انگریزی میں abbreviation) کے ہیں۔ بعض خیالات کے مطابق یہ عربی الفاظ کے اختصارات ہیں اور بعض لوگوں کے مطابق یہ کچھ رمز (code) ہیں۔ یہ حروف 29 سورتوں کی پہلی آیت کے طور پر ہیں اور سورۃ الشوری (سورۃ کا شمار: 42) کی دوسری آیت کے طور پر بھی آتے ہیں۔ یعنی یہ ایک سے پانچ حروف پر مشتمل 30 جوڑ (combinations) ہیں۔ جو 29 سورتوں کے شروع میں قرآن میں ملتے ہیں۔
قرآن مجید میں چار سورتیں ایسی ہیں جن کے نام ہی ان سورتوں میں موجود حروف مقطعات پر رکھے گئے ہیں۔ یہ چار سورتیں سورہ طہ،سورہ یاسین،سورہ ص اور سورہ ق ہیں۔(جنت میں اھل جنتی یوں کے سینوں سے دو سورتوں کے علاوہ (سورۂ طہ اورسورۂ یس) علاوہ تمام قرآن اٹھالیاجائے گا(روحا المعانی61ص134)
تعارف
ترمیمقرآن کی زبان فصیح عربی ہے۔ عربی میں ھمزہ کو شامل کر کے 29 حروف ہیں جنہیں حروف ابجد کہا جاتا ہے۔ ان حروف میں سے 14 حروف قرآن میں حروف مقطعات کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ ان حروف کے کے مختلف جوڑ قرآن کی 29 سورتوں سے پہلے استعمال ہوتے ہیں۔ وہ حروف جو مقطعات کے طور پر قرآن میں استعمال ہوئے ہیں، یہ ہیں ا ل م ص ر ك ه ي ع ط س ح ق ن ۔ یہ ترتیب قرآن میں حرف کے پہلے استعمال کے مطابق ہے۔ تین کے علاوہ باقی تمام جگہ جہاں یہ حروف آتے ہیں وہاں اس کے فوراً بعد قرآن کا ذکر ہوا ہے۔ باقی تین جگہ بھی فوراً بعد تو نہیں لیکن کچھ آیات کے بعد قرآن کا تذکرہ ہے۔ ان حروف کے جوڑ ایک حرف سے پانچ حروف تک ہیں۔ سب سے زیادہ بار (سات دفعہ) حم آتا ہے۔ چھ بار الم آتا ہے۔ پانچ حرفی جوڑكهيعص صرف ایک دفعہ آتا ہے۔ ”ا“ جہاں بھی آتا ہے اس کے بعد ”ل“ ضرور آتا ہے۔
ان کے مطالب پر تحقیق ہوتی رہی ہے اور بہت سے نظریات ہیں مگر حقیقت میں اس کا علم اللہ کو ہے۔
سیاق و سباق
ترمیمیہاں تمام حروف مقطعات کی قرآن میں جگہ بتائی گئی ہے۔ تمام سورتوں میں پہلی آیت کے طور پر حروف ملتے ہیں۔ صرف سورۃ الشوریٰ میں پہلی آیت میں حم اور دوسری آیت میں عسق ملتا ہے۔
نمبر شمار | سورۃ کا شمار | سورۃ کا نام | حروف مقطعات | نمبر شمار | سورۃ کا شمار | سورۃ کا نام | حروف مقطعات | |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | البقرہ | الم | 16 | 30 | الروم | الم | |
2 | 3 | آل عمران | الم | 17 | 31 | لقمان | الم | |
3 | 7 | الاعراف | المص | 18 | 32 | السجدہ | الم | |
4 | 10 | یونس | الر | 19 | 36 | یس | يس | |
5 | 11 | ہود | الر | 20 | 38 | ص | ص | |
6 | 12 | یوسف | الر | 21 | 40 | غافر | حم | |
7 | 13 | الرعد | المر | 22 | 41 | فصلت | حم | |
8 | 14 | ابراہیم | الر | 23 | 42 | الشوری | حم۔ عسق | |
9 | 15 | الحجر | الر | 24 | 43 | الزخرف | حم | |
10 | 19 | مریم | كهيعص | 25 | 44 | الدخان | حم | |
11 | 20 | طٰہٰ | طه | 26 | 45 | الجاثیہ | حم | |
12 | 26 | الشعراء | طسم | 27 | 46 | الاحقاف | حم | |
13 | 27 | النمل | طس | 28 | 50 | ق | ق | |
14 | 28 | القصص | طسم | 29 | 68 | القلم | ن | |
15 | 29 | العنکبوت | الم |
تحقیق
ترمیمان حروف کے بارے میں زیادہ محققین و مفسرین کا خیال ہے کہ یہ ان چیزوں میں سے ایک ہے جن کا علم اللہ نے اپنے پاس رکھا ہے۔ مثلاً مشہور مفسر ابنِ کثیر (1301-1373 عیسوی) کا یہی خیال ہے۔ ۔[1] مشہور عالم فخر الدین الرازی (1149–1209عیسوی) نے اس بارے میں مختلف عقائد پر بحث کی ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان حروف سے عرب لوگ مختلف چیزوں کو ظاہر کرتے تھے مثلاً ط سے اژدہا کو اور ن سے مچھلی کو وغیرہ۔ یہی خیال حمید الدین فراہی اور امین احسن اصلاحی کا ہے۔[2] کچھ حضرات کے خیال میں یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مختلف نام ہیں مثلاً یس یا طٰہٰ۔ موجودہ زمانے میں مصر کے ڈاکٹر رشد الخلیفہ نے ان کا ربط قرآن میں موجود عدد 19 کے حسابی نظام سے جوڑا ہے اگرچہ کئی علما ان سے متفق نہیں ہیں۔[3] مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام قیاس آرائیاں ہیں اور ان کا مطلب اللہ کو معلوم ہے۔
بیرونی روابط
ترمیم- حروف مقطعات از ڈاکٹر ذاکر نائکآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ islamicvoice.com (Error: unknown archive URL)
- حروف مقطعات از ڈاکٹر خلیفہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ submission.org (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تفسیر ابنِ کثیر
- ↑ تدبر القران از امین احسن اصلاحی۔ صفحہ 82
- ↑ "حروف مقطعات از ڈاکٹر خلیفہ۔ انگریزی زبان میں"۔ 08 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2007