حکومت خیبر پختونخوا کے تمام تر سرکاری دفاتر صدر مقام پشاور میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ ضمنی صدر مقام کے طور پر ایبٹ آباد مخصوص ہے جہاں صوبائی سرکاری دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت کی عملداری پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ہے جو شمال میں ہمالیہ، جنوب میں پنجاب، پاکستان اور بلوچستان، مغرب میں افغانستان اور مشرق میں چین اور تاجکستان کی سرحدوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کی علاقائی سرحدوں تک محدود ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کا سربراہ گورنر خیبر جس کو وزیر اعظم نامزد کرتا ہے اور انتظام کا ذمہ دار وزیر اعلیٰ ہوتا ہے جو صوبائی اسمبلی میں اکثریت سے منتخب کیا جاتا ہے۔

حکومت خیبر پختونخوا
صوبائی حکومت کا نشانیہ
صوبائی حکومت کا پرچم
حکومتی نشستپشاور
قانون سازی
اسمبلی
اسپیکراسمبلی تحلیل ہے
اراکین اسمبلی145
انتظامی حکومت
گورنرحاجی غلام علی
وزیر اعلیٰمحمد اعظم خان
چیف سکٹریشہزاد خان بنگش
عدلیہ
عدالتِ عالیہپشاور عدالت عالیہ
چیف جسٹسجسٹس قیصر رشید خان

صوبائی حکومت خیبر پختونخوا

ترمیم

صوبائی حکومت خیبر پختونخوا 1973ء کے آئین میں دی گئی ہدایات و اختیارات کے زیر اثر اپنے حکومتی و انتظامی معاملات کو چلانے کی پابند ہے۔
صوبائی اسمبلی جو 124 منتخب اراکین پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسمبلی کی 124 نشستوں میں سے 99 نشستیں صوبائی حلقوں سے منتخب کیے جانے والے اراکین پر مشتمل ہوتی ہیں۔ 22 نشستیں خواتین جبکہ 3 نشستیں اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ صوبائی اسمبلی وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرتی ہے جو صوبے کے انتظامی معاملات کا سربراہ ہوتا ہے اور یہ معاملات صوبائی کابینہ کی مدد سے سر انجام دیتا ہے۔ 1973ء کے آئین کے مطابق صوبائی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو صوبے کا چیف ایگزیکٹو کہا گیا ہے۔ وفاقی حکومت صوبے میں ایک گورنر کی تعیناتی بھی کرتی ہے جو صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کا سربراہ تصور کیا جاتا ہے۔
صوبے کی بیوروکریسی جو صوبائی محکمہ جات کے انتظامات و معاملات کو چلانے کی ذمہ دار ہوتی ہے کا سربراہ “چیف سیکرٹری“ ہوتا ہے۔ چیف سیکرٹری اور تمام تر بیوروکریسی وزیر اعلیٰ اور پھر منتخب شدہ کابینہ کے ماتحت کام کرتی ہے۔ ہر محکمہ کے لیے محکماتی سیکرٹری نامزد کیا جاتا ہے جو چیف سیکرٹری کو جوابدہ ہوتا ہے۔ تمام محکمہ جات کے سیکرٹری صاحبان کو ایک یا زیادہ ایڈیشنل سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری، سیکشن افسر اور دوسرے ملازمین کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔ صوبائی معاملات کو چلانے میں کئی محکمہ جات مکمل طور پر جبکہ کئی جزوی طور پر خود مختار ہوتے ہیں۔
2001ء کے بعد سے روایتی صوبائی حکومت کے علاوہ ضلعی حکومتوں کا نظام بھی متعارف کرایا گیا تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا 24 اضلاع پر مشتمل ہے۔(دیکھیے: صوبہ خیبر پختونخوا کے اضلاع) ہر ضلع کے انتظامی معاملات ضلع ناظم کے سپرد ہیں جس کی معاونت ضلعی بیوروکریسی کے رابطہ افسران کرتے ہیں۔ ضلع میں انتظامی لحاظ سے مزید تقسیم تحصیل، ٹاؤن اور یونین کونسل کی سطح پر کی گئی ہے، جہاں ہر اکائی کے لیے ناظم اور نائب ناظم مع کونسلر و خواتین اراکین کا انتخاب ہوتا ہے۔ ہر ضلع کی منتخب شدہ ضلع کونسل ہوتی ہے جو نچلی سطح یعنی تحصیل و یونین کونسل کی سطح سے منتخب ہوئے اراکین کی مدد سے منتخب کی جاتی ہے۔
ضلعی ناظم و نائب ناظم ضلع کے انتظام کا ذمہ دار ہوتا ہے، ضلعی رابطہ افسران کے علاوہ امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے ضلعی پولیس افسر بھی ضلعی ناظمین کی معاونت کرتے ہیں۔ ہر ضلع کی سطح پر عوامی تحفظ اور امن و امان کی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جاتی ہیں جو پولیس کے خلاف عوامی شکایات کا ازالہ کرتی ہیں۔ صوبائی سطح پر صوبائی پولیس افسر بھی تعینات کیا گیا ہے جو صوبے کی عمومی امن و امان کی صورت حال پر معاونت فراہم کرتا ہے۔

اہم مقالات

ترمیم

صوبائی گورنر اور وزیر اعلیٰ

ترمیم

وزیر اعلیٰ کا انتخاب اس پارٹی سے کیا جاتا ہے جو صوبے کی اسمبلی میں زیادہ نشستیں جیت چکی ہو لیکن گورنر کا انتخاب وہ پارٹی کرتی ہے جو وفاقی حکومت میں زیادہ نشستیں جیتی ہو۔ خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ پرویز خٹک ہیں۔ جن کا تعلق پاکستان تحریکِ انصاف سے ہے۔

حکومت خیبر پختونخوا كا پرچم

ترمیم
 
حکومت خیبر پختونخوا كا پرچم

حوالہ جات

ترمیم