خالد رضوی امروہوی
پیرزادہ سید خالد حسن رضوی چشتی الکرمانی امروہوی المعروف رضوی امروہوی (پیدائش: 15 دسمبر 952ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز نعت گو شاعر ہیں۔ انھوں نے حمد اور نعت کے علاوہ سلام، مرثیہ اور منقبت کی اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ نعتیہ کلام کے دو مجموعے کلامِ رضوی اور آئینۂ مودت شائع ہو چکے ہیں۔
خالد رضوی امروہوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 دسمبر 1952ء (72 سال) کراچی ، پاکستان |
رہائش | شمالی ناظم آباد ٹاؤن کراچی |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی |
تعلیمی اسناد | بی کام ، ایم اے |
استاذ | انصار الہ آبادی |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | سعودی عربین ایئر لائنز |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمخالد حسن رضوی 15 دسمبر 1952ء کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام پیرزادہ سید خالد حسن، رضوی تخلص اور امروہہ سے نسبت کی وجہ سے امروہوی کہلاتے ہیں۔ ان کا تعلق امروہہ کے معزز، علمی و ادبی خاندان ہے۔ ان کے والد گرامی کیف امروہوی اردو کے ممتاز شاعر تھے۔ ابتدائی و دینی تعلیم کے بعد جامعہ کراچی سے بی کام اور ایم اے (معاشیات) کی اسناد حاصل کیں۔تعلیم کے حصول کے بعد سعودی عربین ایئر لائن میں میں ملازمت اختیار کی۔ تقریباً نو برس بغرض ملازمت مدینہ منورہ میں گزارا۔اتبداً اپنے والد گرامی سے شاعری میں اصلاح لی۔ والد کی وفات کے بعد خانوادۂ بدرِ چشت کے سجادہ نشین حضرت شاہ سید جمیل حسین رضوی کے شاگرد رہے۔ اس کے بعد انھوں نے شاہ انصار الہ آبادی سے اصلاح لی، جس کی بدولت ان کی شاعری میں عشق رسول اور تصوف غالب ہے۔ اپنے استاد حضرت شاہ انصار الہ آبادی کے نام سے کراچی ایک ادبی ادارہ ادبستانِ انصار قائم کیا جو اب فعال ہے۔ اس کے علاوہ ساداتِ رضویہ چشتیہ ٹرسٹ کے جنرل سیکریٹری ہیں۔ کراچی میں نعت کی تنظیم گلبہار نعت کونسل کے سرپرست بھی ہیں۔ خالد رضوی امروہوی کے نعتیہ کلام کے دو مجموعے کلامِ رضوی اور آئینۂ مودت شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ انصار الہ آبادی کا 1040 صفحات پر محیط نعتیہ شاعری پر مشتمل مکمل کلام کلیات شاہ انصار الہ آبادی کے نام سے ترتیب دیا ہے جسے ادبستانِ انصار کراچی نے جون 2014ء میں شائع کیا۔[1] [2]
نمونۂ کلام
ترمیمنعت
مصروفِ ثنا میں ہے ثناخوانِ محمد | ہے نغمہ سرا بلبل بستانِ محمد | |
خوش رنگ گُل وغنچہ معطّر ہیں فضائیں | صد رشکِ بہاراں ہے گلستانِ محمد | |
رضواں درِ جنت پہ ہمیں دیکھ کے بولا | آنے دو انہیں یہ ہیں غلامانِ محمد | |
محشر میں گنہگاروں کی بن جائے گی بگڑی | مل جائے اگر سایۂ دامانِ محمد | |
معراجِ نبی عرش کی عظمت کا سبب ہے | یوں کہیے یہ ہے عرش پہ احسانِ محمد | |
رضوی یہ تقاضا ہے غلامی کا نبی کی | جو کچھ بھی لکھو، لکھو بہ عنوانِ محمد |