خواجہ محمد زکریا
پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا پاکستان سے تعلق رکھنے و الے اردو زبان و ادبیات کے نامور فاضل، شاعر، محقق، نقاد، ماہرِ اقبالیات، اردو کے پروفیسر امریطس، صدر شعبہ اردو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اورینٹل کالج لاہور کے سابق پرنسپل ہیں۔
خواجہ محمد زکریا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 مارچ 1940ء (84 سال) امرتسر ، برطانوی پنجاب |
رہائش | لاہور |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
تعلیمی اسناد | ایم اے ، پی ایچ ڈی |
تلمیذ خاص | طاہر تونسوی ، اے بی اشرف |
پیشہ | پروفیسر ، محقق ، ادبی نقاد |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | اورینٹل کالج لاہور ، جامعہ بہاؤ الدین زکریا |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر خواجہ محمد زکریا 23 مارچ 1940ء کو امرتسر میں چوک مان سنگھ کی ایک حویلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام خواجہ غلام نبی تھا۔ ابتدائی تعلیم سے قبل تقسیم ہند کے فسادات شروع ہوئے تو ان کا خاندان ہجرت کر کے لاہور آ گیا اور اسی شہر کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔ میٹرک کا امتحان 1954ء میں پاس کیا۔ بی اے آنرز گورنمنٹ کالج لاہور سے کرنے کے بعد ایم اے (اردو) کی ڈگری 1962ء میں جامعہ پنجاب سے اول درجہ میں حاصل کی۔ 1962ء میں گورنمنٹ کالج لاہور میں بطور اردو لیکچرار تعیناتی ہوئی، بعد ازاں جولائی 1963ء میں بطور لیکچرار اردو برائے غیر ملکی طلبہ شعبہ اردو (یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور) میں تقرر ہوا۔ 1967ء تک غیر ملکی طلبہ کو اردو سرٹیفکیٹ اور ڈپلوما کی کلاسیں پڑھاتے رہے۔ بعد ازاں اسی کالج میں شعبہ اردو کے لیکچرار مقرر ہو گئے۔ 1970ء میں اسسٹنٹ پروفیسر ہوئے۔ 1973ء میں ہندی میں ڈپلوما کیا۔ 1974ء میں اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران ہندی سرٹیفکیٹ اور ڈپلوما کی کلاسوں کو بھی جز وقتی طور پر پڑھاتے رہے۔ 1977ء میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہوئے۔ 1979ء میں بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اردو زبان کے پروفیسر کے طور پر تدریسی خدمات انجام دیں۔ یہاں ایک سالہ تقرری کے دوران وہ صدر شعبہ اردو اور ڈین فیکلٹی آف لینگویجز کے عہدے پر فائز رہے۔ 1980ء میں دوبارہ اورینٹل کالج لاہور آ گئے، یہاں 1984ء میں صدر شعبہ اردو مقرر ہوئے۔ 1993ء سے 1995ء تک ڈین کلیہ علوم اسلامیہ و السنہ شرقیہ کے فرائض انجام دیے۔[1] پروفیسر ڈاکٹر ذو الفقار علی ملک کی ریٹائرمنٹ کے بعد 1994ء میں کالج کے سب سے سینئر استاد کی حیثیت سے اورینٹل کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ یکم اپریل 1995ء کو اردو زبان کی تدریس کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف لینگویجز (JOCV) کوما گانے جاپان چلے گئے۔ یکم اپریل 1999ء کو واپس پاکستان آئے اور دوبارہ اورینٹل کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ تقریباً 37 سال تدریسی خادمات انجام دینے کے بعد 22 مارچ 2000ء کو ریٹائر ہو گئے۔ دورانِ ملازمت اورینٹل کالج ، جامعہ پنجاب اور دیگر علمی و ادبی کمیٹیوں کے ارکان بھی رہے۔ یونیورسٹی اورینٹل کالج میں تدریسی اور انتظامی فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ تحقیق و تصنیف میں بھی مشغول رہے۔ انھوں نے ایم اے کی سطح پر ایک سو سے زائد طلبہ کی تحقیقی مقالات لکھنے میں رہنمائی کی۔ اس کے علاوہ 20 سے زائد ریسرچ اسکالروں نے ان کی زیرِ نگرانی پی ایچ ڈی کے مقالات تحریر کر چکے ہیں۔[2][3] جن میں ڈاکٹر طاہر تونسوی، ڈاکٹر انوار احمد، ڈاکٹر اے بی اشرف قابلیِ ذکر ہیں۔
تصانیف و تالیفات
ترمیم- اردو کی قدیم اصنافِ شعر (1964ء)
- نئے پرانے خیالات (تنقیدی مضامین، 1967ء)
- اردو کتابیں (فہرست مصادر، 1972ء)
- اردو میں قطعہ نگاری (تحقیق و تنقید، 1975ء)
- پریم چند کے بہترین افسانے (تنقید / انتخاب، 1975ء)
- اقبال کا ادبی مقام (تنقید، 1975ء)
- ان گنت سورج (انتخاب کلام مجید امجد، 1975ء)
- اکبر الہ آبادی: تحقیقی و تنقیدی مطالعہ (مجلس ترقی ادبلاہور، 1980ء)، اس کتاب پر 1980ء کا داؤد ادبی انعام براے تحقیق وتنقید دیا گیا۔
- کلیات مجید امجد مع غیر مطبوعہ کلام (سن وار ترتیب)
- کلیات حفیظ جالندھری (مرتبہ)
- کلیات عدم (مرتبہ)
- انتخاب زریں: اردو نظم
- اقبالیات - چند نئی جہات
- شرح بانگ درا
- شرح بال جبریل
- Urdu for Beginners (برائے غیر ملکی طلبہ)
- آشوب (شعری مجموعہ)
اعزازت
ترمیمڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کو ادبی و تعلیمی خدمات کے صلہ میں حکومت پاکستان نے صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ پروفیسر ڈاکٹر نسرین اختر، تاریخ یونیورسٹی اورئینٹل کالج لاہور 1963ء-2001ء ، سنگت پبلشرز لاہور، 2006ء، ص 267
- ↑ پروفیسر ڈاکٹر نسرین اختر، تاریخ یونیورسٹی اورئینٹل کالج لاہور 1963ء-2001ء ، سنگت پبلشرز لاہور، 2006ء، ص 268-269
- ↑ ڈاکٹر انجم رومانی، پاکستان میں تعلیم ایک تحقیقی مطالعہ، پاکستان رائٹرز کوآپریٹو سوسائٹی لاہور، 2006ء، ص 381