دین محمد وفائی

پاکستانی صحافی، عالم دین، سیاستدان

مولانا دین محمد وفائی (پیدائش: 4 اپریل، 1894ء - وفات: 10 اپریل، 1950ء) سندھ سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ممتاز سیاستدان، اہل حدیث عالم دین، سوانح نگار، صحافی، تذکرہ نویس، ادیب اور تحریک خلافت کے سرگرم کارکن تھے۔ انھوں نے صحافت کے ذریعے انگریز سامراج سے آزادی کے لیے مسلمانان ہندو پاکستان کی ذہن سازی کا کردار ادا کیا اور مسلم تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے پر زور دیا۔

دین محمد وفائی
معلومات شخصیت
پیدائش 4 اپریل 1894ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحصیل گڑھی یاسین   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 اپریل 1950ء (56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سکھر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سوانح نگار ،  صحافی ،  مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک خلافت   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

دین محمد وفائی 4 اپریل، 1894ء کو سندھ میں ضلع سکھر (موجودہ شکارپور) تعلقہ گڑھی یاسین کے گاؤں نبی آباد، موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کے والد کا نام خلیفہ گل محمد بھٹی تھا[3]۔ مولانا دین محمد وفائی نے عربی کی پڑھائی کے لیے حضرت مولانا ابوالفیض غلام عمر جتوئی کی شاگردی اختیار کی جو اپنے گائوں سونو جتوئی، تحصیل لاڑکانہ میں رہتے تھے۔ لہٰذا مولانا دین محمد وفائی نے 1930ء سے 1935ء تک وہاں رہ کر پانچ سال میں عربی کی کتابیں منطق کبریٰ کے رسالے جلال اور مرزا زاہد کی تصنیفات کو پڑھ کر تحصیل علم سے فراغت حاصل کی۔

فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی سے بطور معلم وابستہ ہوئے۔ کراچی میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے بعد انھوں نے صحافت کی طرف بھرپور توجہ دی اور الوحید اور الحزب سے وابستہ رہے۔ 1936ء میں سندھ کی بمبئی سے علیحدگی کے وقت انھوں نے الوحید کا سندھ آزاد نمبر شائع کیا جو صوبہ سندھ کی تاریخ اور ثقافت پر ایک دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔[1]

سیاست

ترمیم

دین محمد وفائی تحریک خلافت سے وابستہ رہے[4]۔ وہ سندھ کی بمبئی سے علیحدگی کی تحریک اور تحریک پاکستان کے بھی سرگرم کارکن تھے۔

تصانیف

ترمیم

دین محمد وفائی نے 22 کتابیں تحریر کیں جن میں تین جلدوں میں شائع ہونے والا تذکرہ مشاہر سندھ بڑی علمی شان رکھتا ہے[1]۔ اس کے علاوہ ان دیگر تصانیف یہ ہیں:

  • تاریخ محمد مصطفیٰ
  • فاروق اعظم
  • صدیق اکبر
  • سیرت عثمان
  • حیدرِ کرار
  • خاتونِ جنت
  • قرآنی صداقت
  • ہندو دھرم اور قربانی
  • اظہار الکرامت
  • لطفِ لطیف
  • شاہ جی رسالے جو مطالعو
  • مقصد زندگی
  • راحت الروح تذکرہ مخدوم نوح ہالائی

وفات

ترمیم

10 اپریل، 1950ء کو پاکستان کے نامور عالم دین، صحافی اور تحریک خلافت کے کارکن مولانا دین محمد وفائی سکھر، پاکستان میں وفات پاگئے۔[1][2][4]

حوالہ جات

ترمیم