رامی محمد پاشا

عثمانی وزیر اعظم و قبرص اور مصر کے والی

رامی محمد پاشا (1645–1706)، ایک عثمانی مدبر اور شاعر تھا جس نے وزیراعظم(1703) کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اس کے بعد انھوں نے قبرص اور مصر کے گورنر (1704–1706) کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دی تھیں۔ وہ دیوانِ ادب کے ایک شاعر کے طور پر جانا جاتا تھا (لفظ رامی کا مطلب ہے "فرماں بردار"، جو ان کی نظموں میں ان کا تخلص ہے)۔

رامی محمد پاشا
مناصب
سلطنت عثمانیہ کا صدر اعظم   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
25 جنوری 1703  – 22 اگست 1703 
دلتبان مصطفی پاشا  
قونوز احمد پاشا  
گورنر مصر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1704  – 1706 
بلطجی سلیمان پاشا  
دلاک علی پاشا  
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1645ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استنبول   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1706ء (60–61 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جزیرہ روڈز   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ امیر البحر   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی سال

ترمیم

وہ 1645 میں قسطنطنیہ میں تیرازیجی حسن آغا کے ہاں پیدا ہوا تھا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، اس نے ایک بیوروکریٹ کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ 1690 میں، وہ ریئس الکتاب کے دفتر میں بطور کلرک مقرر ہوئے۔ 1696 میں، انھیں ریئس الکتاب (وزیر خارجہ کے برابر عہدہ ) کے عہدے پر ترقی دے دی گئی اور تین سال بعد اس نے معاہدہ کارلوفجہ کے امن مذاکرات میں سلطنت عثمانیہ کی نمائندگی کی جس نے ہولی لیگ سے جنگ بند کرائی۔ [3] سلطنت عثمانیہ کو جنگ میں شکست ہوئی تھی، لیکن محمد رامی نے نقصانات کو کم کرنے کی پوری کوشش کی۔

بطور وزیر اعظم

ترمیم

25 جنوری، 1703 کو وزیر اعظم کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ تاہم، اسے جلد ہی احساس ہو گیا کہ شیخ الاسلام فیض اللہ جو سلطان مصطفٰی دوم پر بہت زیادہ اثرورسوخ رکھتا تھا، سلطنت کا اصل حکمران ہے۔ سلطان نے رامی محمد کو اپنے تمام فیصلوں میں فیض اللہ کی منظوری لینے کے سخت احکامات دیے، یہ ایک ایسا حکم تھا جس سے وزیر اعظم کا درجہ کم ہوکر شیخ الاسلام کے ماتحت ہو کر رہ گیا۔ اس ناگوار صورت حال میں بھی، رامی نے جنگ کے بعد کی معیشت اور بحریہ میں اصلاحات لانے کی کوشش کی، لیکن ان اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے ان کی مدت بہت کم تھی۔

فیض اللہ کے لامحدود اختیار اور دار الحکومت قسطنطنیہ کی بجائے ادرنہ میں مقیم ہونے کے سلطان کے اصرار پر قسطنطنیہ میں فوجیوں اور شہریوں نے رد عمل کا اظہار کیا۔ 1703 کے موسم گرما میں، انھوں نے سلطان کے خلاف بغاوت کردی۔ اس بغاوت کے اختتام پر، جو ادرنہ واقعہ کے نام سے جانی جاتی ہے، رامی محمد اور سلطان کو 22 اگست، 1703 کو معزول کر دیا گیا۔ [4]

وفات

ترمیم

اس کے بعد رامی محمد کو قبرص اور پھر مصر کا گورنر مقرر کیا گیا تھا، لیکن سن 1706 میں اسے روڈس جزیرے (اب یونان کا ایک حصہ) پر جلاوطن کر دیا گیا، جہاں ان کا انتقال ہوا۔ [3]

بطور ادیب

ترمیم

وہ ایک شاعر تھے اور مشہور عثمانی شاعر نبی کے دوست تھے۔ انھوں نے اپنے سفارتی کیریئر کے بارے میں بھی لکھا۔ کارلوفچہ صلح نامہ نامی اپنی کتاب میں انھوں نے معاہدہ کارلوفچہ کے دوران میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں لکھا ہے۔ [3]

ورثہ(یادگار)

ترمیم

جدید استنبول کا ایک نواحی علاقہ، جو کبھی رامی محمد کا کھیت(فارم) ہوتا تھا، اسے رامی محمد کا نام دیا گیا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم
سیاسی عہدے
ماقبل  عثمانی وزیراعظم
25 جنوری 1703–22 اگست 1703
مابعد 
ماقبل  مصر کے عثمانی گورنر
1704–1706
مابعد 

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب این یو کے اے ٹی - آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=1207&url_prefix=http://nukat.edu.pl/aut/&id=n2018142368 — بنام: Rami Mehmed Pasha
  2. ^ ا ب بنام: Rami Mehmed — PLWABN ID: https://dbn.bn.org.pl/descriptor-details/9810574429405606
  3. ^ ا ب پ Ayhan Buz: Osmanlı sadrazamları، Neden Kitap, İstanbul, 2009 آئی ایس بی این 978-975-254-278-5، pp 154-156
  4. Prof. Yaşar Yüce-Prof. Ali Sevim: Türkiye tarihi Cilt III, AKDTYKTTK Yayınları، İstanbul, 1991 p 247-250