رام سروپ انکھی
رام سروپ انکھی (پیدائش:28 اگست 1932ء |وفات: 14 فروری 2010ء) ساہتیہ اکیڈمی اعزاز یافتہ[4] پنجابی ادیب تھے۔[5] وہ شاعر، کہانی نویس اور بنیادی طور ناول نگار تھے۔ 2009ء میں ان کو بہترین ادیب انعام سے نوازا گیا تھا۔[6] ناول نگار رام سروپ انکھی نے اپنے ناولوں میںمالوے کی ٹھیٹھ بولی اور تہذیب و ثقافت کو جاگر کیا۔
رام سروپ انکھی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 اگست 1932ء ضلع سنگرور |
وفات | 14 فروری 2010ء (78 سال) برنالہ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مہندر کالج |
پیشہ | مصنف [1]، شاعر ، ناول نگار ، افسانہ نگار |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی |
کارہائے نمایاں | کوٹھے کھڑک سنگھ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
زندگی
ترمیمرام سروپ 28 اگست 1932ء کو موضع دھولہ ضلع برنالہ مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے۔[7]
ادبی سفر
ترمیمانکھی جی نے اپنا ادبی سفر شاعری سے شروع کیا تھا۔شروع میں انہون نے 'بمل' اور 'مارکنڈا' تخلص اختیار کیا تھا۔دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد مہندرا کالج پٹیالہ میں داخلہ لے لیا ۔'"للکار '" میں ان کی کئی نظمیں اور غزلیں شائع ہوئیں ۔[8] ‘مٹک چاننا’ اور ‘کنک دی کہانی’ نظموں کے مجموعے 1957-58ء میں شائع ہوئے۔1966ء انہون نے شاعری ترک کر دی اور اپنا پہلا کہانی مجموعہ 'ستا ناگ' لکھا جو اسی برس شائع ہوا۔1970ء میں ان کا ناول 'پردہ تے روشنی' چھپا ۔[8] اس طرح کلّ پاج شعری مجموعے اور اس کے بعد 250 سے زیادہ کہانیاں لکھیں۔ جن میں سے لگ بھگ سو کہانیاں ہندی میں ترجمہ ہو کے ‘سارکا’ اور ‘دھرمیگّ’ جیسے بڑے ہندی رسالون میں شائع ہوئیں۔ دس پنجابی اور پانچ ہندی زبان میں کہانیوں کے مجموعے شائع ہوئے۔ لیکن ان کی پہچان ایک ناول نگار کے طور پر ہوئی اور یہی ان کی وجہ شرت بنی۔ پہلا ناول 1970ء میں چھپا۔ انکھی جی سائنسی سوچ کے حامل اپنی دھرتی اور اپنے لوگوں سے جڑے قلم کار تھے۔ ‘اپنی مٹی دے رکھ’ کتاب میں لکھی ان کی وصیت ان کی اسی سوچ کی عکاس ہے۔ جس میں انھوں نے کہا کہ ساری زندگی کسی پراسرر قوت پر میرا کوئی ایمان نہیں رہا۔ میرے ہے…میں مذہبی نہیں ہوں اس لیے میرے مرنے کے بعد کوئی مذہبی رسوم ادا نہ کی جائیں تیسری یا ساتویں دن میرے رشتہ دار اور دوست اکٹھے ہو کر میرے بارے میں باتیں کریں یہی میرے لیے سب سے بڑی شردھانجلی ہوگی۔
تخلیقات
ترمیمشاعری
ترمیم- مٹک چاننا (1957ء)
- میرے کمرے دا سورج (1966ء)
ناول
ترمیم- پردہ تے روشنی (1970ء)
- سلگھدی رات (1978ء)
- پرتاپی
- دلے دی ڈھاب
- کوٹھے کھڑک سنگھ
- زمیناں والے
- ڈھڈّ دی آندر
- سردارو
- ہمیرگڑھ
- جسی سرپنچ[9]
- اچھرا داندو
- سلپھاس
- زخمی اتیت
- ککھاں کانیاں دے پل
- جنی سرِ سوہنِ پٹیاں
- کنکاں دا قتلام
- بس ہور نہیں
- گیلو
کہانی مجموعے
ترمیم- ستا ناگ (1966ء)
- کچا دھاگہ (1967ء)
- منکھ دی موت (1968ء)
- ٹیسی دا بیر (1970ء)
- کھارا دودھ (1973ء)
- "قیدن"
- ادھا آدمی (1977ء)
- کدوں پھرنگے دن (1985ء)
- کدھر جاواں (1992ء)
- چھڈّ کے نہ جا (1994ء)
- مٹی دی جات (1989ء)[10]
- ہڈیاں (1991)[11]
- سوال در سوال (چونویاں کہانیاں)
- چٹی کبوتری (چونویاں اکونجا کہانیاں)
سفرنامہ
ترمیم- کویں لگیا انگلینڈ (سفرنامہ)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/139422536 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#PUNJABI — اخذ شدہ بتاریخ: 20 فروری 2019
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#PUNJABI — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مارچ 2019
- ↑ "Writers' remember feted author late Ram Sarup Ankhi"۔ برنالہ۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ February 14، 2011۔ 02 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 30، 2012
- ↑ Chandan، Amarjit۔ "Ram Sarup Ankhi 1932–2010"۔ ApnaORG۔ 28 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 30، 2012 روابط خارجية في
|publisher=
(معاونت) - ↑ "Ram Sarup Ankhi finally gets his due، to get Sarab Shresht Sahitkaar award"۔ لدھیانہ۔ دی انڈین ایکسپریس۔ July 4، 2009۔ صفحہ: 2۔ اخذ شدہ بتاریخ April 30، 2012
- ↑ "رام سروپ انکھی"[مردہ ربط]
- ^ ا ب
- ↑ [1]
- ↑ [2]
- ↑ [3]