رام ناتھ گوئنکا انعام یافتگان کی فہرست
رام ناتھ گوئنکا (22 اپریل 1904– 5 اکتوبر 1991) ایک بھارتی اخبار کے ناشر تھے۔ انھوں نے دی انڈین ایکسپریس کو 1932ء میں شروع کیا تھا اور اسی کے فروغ کے لیے انڈین ایکسپریس گروپ شروع کیا جو کئی انگریزی اور بھارتی زبانوں کی مطبوعات کو فروغ دیتا ہے۔ ان کے سانحہ ارتحال کے بعد ان کی یاد میں رام ناتھ گوئنکا انعام قائم کیا گیا جو بھارت میں صحافت کے شعبے میں عمدہ کام کرنے والوں کو دیا جاتا ہے۔
سال 2020ء کے انعام یافتگان
ترمیمسال 2020ء کے انعام یافتگان اس طرح ہیں:
تنازع کے خطوں کے نامہ نگار
ترمیم- دیپنکر گھوش، انڈین ایکسپریس: انھوں نے بستر ضلع سے خبروں کا احاطہ کیا جہاں ریاستی حکومت کا اکثر ماؤ نوازوں سے تصادم رہتا ہے۔
- دھیرج کمار، متوفی اَچْیُوت نندا ساہو اور مور مُکُٹ شرما جن سب کا تعلق ڈی ڈی نیوز چینل سے رہا ہے۔ ان میں سے اچیوت نندا ساہو نے اس وقت اپنی جان گنوائی تھی جب ان کی ٹیم نکسلی حملوں کی زد میں آئی تھی۔ یہ لوگ نِلیا گاؤں سے خبروں کا احاطہ کر رہے تھے۔[1]
ہندی نامہ نگاری
ترمیم- دیتی باجپائی: انھوں نے سات قسطوں کے مطبوعہ اور ڈیجیٹل سلسلے میں گووا میں کم سنوں پر جنسی حملوں کی بات کا افشا کیا۔
- شاداب احمد معزی نے دی کوینٹ کے لیے 2013ء کے مظفر نگر فسادات کے دوران میں کئی خاندانوں کے گم شدہ افراد کے دل آزار انتظار پر ایک رپورٹ پیش کی تھی۔[1]
مقامی زبانیں
ترمیم- انویشا بنرجی نے خانہ بہ دوش خواتین کی زندگی اور انسانی بازار کاری پر کہانیاں پر چھاپی ہیں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم ای آئی سمے پر پیش کیا۔
- سنیش ٹی کے نے منورما نیوز پر ویاناڈ ضلع میں اگست 2018ء میں ہونے والے طوفان کے نتیجے میں رو نما تباہ کاریوں کی خبریں فراہم کی جس سے لوگوں کے گھروں، دوستوں اور رشتے داروں کے نقصان کا تفصیلی جائزہ ملتا ہے۔[1]
ماحولیات، سائنس اور ٹکنالوجی
ترمیم- مریدولا چاری وینیتا گووند راجن نے اسکرول ڈاٹ ان ویب گاہ کے لیے حیقیقی تحریری اور ویڈیو دو حصوں پر مشتمل رپورٹ پیش کی کہ کیسے ٹیکس کے ضابطے کی وجہ سے کسان 99 زہریلے کیمیاوی مادوں کو کیڑا کُش کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
- سروا پریا سنگوان بی بی سی ہندی کے نشریے میں اس بات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی کہ کیسے یورانیم کی کان کنی جھارکھنڈ کے جادو کوڑا کے قبائلی لوگوں کی زندگی پر مضر اثر چھوڑ رہی ہے۔[1]
پوشیدہ بھارت کو آشکارا کرنے پر اعزاز
ترمیم- دی انڈین ایکسپریس کی حنا روہتکی کو دیا گیا جو مورنی، ہریانہ کے لوگوں کی دشواریوں کو دنیا کے آگے پیش کیا کہ کیسے وہ گھگر ندی یا 20 فیٹ اونچی پائپ لائن چڑھ کر اسکول یا کام پر جانے مجبور ہیں۔[1]
- اسمیتا نندی اور میگھناد بوس نے بھارت میں ہجومی تشدد کے مختلف واقعات میں سے ایک اہم سبب گائے کے نام پر قتل کے عام بات ہونے پر دی کوینٹ کے لیے ایک ڈاکیومنٹری تیار کی۔[1]
کاروبار اور معاشی صحافت
ترمیم- ندھی ورما نے تھامپسن رائٹرز کے لیے تحدیدات کے معاشی اور سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لیا تھا، کیوں کہ بھارت پر ریاستہائے متحدہ امریکا کا شدید دباؤ تھا کہ وہ ایران سے تیل خریدنا بند کر دے۔[1]
سیاست اور حکومت
ترمیم- دی انڈین ایکسپریس کے سوشانت کمار سنگھ نے یہ اعزاز رفال معاہدہ تنازع سے لے کر ناگالینڈ امن معاہدہ تک کئی معاملات کے جائزے کے لیے دیا گیا۔[1]
- انڈیا ٹوڈے ٹی وی کے نشریے سے جڑی مومیتا سین اور شیکھا انتخابات پر انداز ہونے والے عناصر کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔[1]
تحقیقاتی رو داد نگاری
ترمیم- ٹینا ٹھاکر نے اخبار مِنٹ کے لیے جوانسن اینڈ جوانسن کے ناقص کولہے کے متبادلات کے بھارتی متاثرین کی درد بھری داستانوں کے پیش کیا تھا۔[1]
- پونم اگروال نے دی کوینٹ کے لیے یہ تحقیق کی کہ کیا واقعی انتخابی بانڈ اسکیم کے عطایا گم نام ہیں، جیسا کہ حکومت ہند کا دعوٰی تھا۔[1]
شہری صحافت
ترمیم- انیرودھ گھوسل نے یہ افشا کیا کہ اتر پردیش حکومت کا یہ دعوٰی کہ دماغی بخار پر قابو پا لیا گیا ہے، زمینی حقیقت سے کافی دور ہے۔[1]
تصویری صحافت
ترمیم- ٹائمز آف انڈیا کے سی سریش کمار کو جلی کٹو اور جیسے کئی واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالنے کے لیے یہ اعزاز دیا گیا۔[1]
کتابیں
ترمیم- گیان پرکاش نے اپنی کتاب ایمرجنسی کرانیکلز میں بھارت میں ایمرجنسی کے دو سیاہ سالوں کا جائزہ لیا تھا۔[1]