رضوان الزماں خان (پیدائش: 4 ستمبر 1961ء کراچی، سندھ) پاکستان کے سابق کرکٹر ہیں جنھوں نے 1981ء سے 1989ء تک 11 ٹیسٹ اور 3ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ رضوان الزماں خان نے دائیں ہاتھ کے عمدہ بیٹسمین اور لیگ بریک گگلی بولنگ کرتے تھے۔ انھوں نے پاکستان کے علاوہ کراچی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی طرف سے کرکٹ مقابلوں میں حصہ لیا[1]

رضوان الزماں خان ٹیسٹ کیپ نمبر88
ذاتی معلومات
مکمل نامرضوان الزمان خان
پیدائش (1961-09-04) 4 ستمبر 1961 (عمر 63 برس)
کراچی, سندھ, پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیلیگ بریک، گوگلی گیند باز
حیثیتبلے باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 88)13 نومبر 1981  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ24 فروری 1989  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
پہلا ایک روزہ (کیپ 37)21 نومبر 1981  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ایک روزہ27 جنوری 1987  بمقابلہ  بھارت
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1976/77–1989/90کراچی
1978/79–1999/00پی آئی اے
1983/84-1991/92کراچی
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 11 3 205 138
رنز بنائے 345 20 14452 3938
بیٹنگ اوسط 19.16 6.66 43.53 28.74
100s/50s –/3 –/– 43/70 5/29
ٹاپ اسکور 60 14 217* 112
گیندیں کرائیں 132 4989 969
وکٹ 4 87 23
بالنگ اوسط 11.50 22.24 27.56
اننگز میں 5 وکٹ 2
میچ میں 10 وکٹ n/a 1 n/a
بہترین بولنگ 3/26 5/16 3/17
کیچ/سٹمپ 4/– 2/– 120/– 37/–
ماخذ: کرکٹ آرکائیو، 12 اگست 2012

ٹیسٹ کیرئر

ترمیم

رضوان الزماں کو 1981ء میں آسٹریلیا کے خلاف پرتھ کے مقام پر ٹیسٹ کیپ سے نوازا گیا۔جس میں انھوں نے صرف 8 رنز بنائے۔ 1982ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے دورئہ پاکستان میں انھیں 2 ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا۔ کراچی میں انھوں نے 42 اور 10 جبکہ فیصل آباد میں 36 اور 15 کا جادو جگایا لیکن اس میچ میں ان کی خاص بات یہ تھی کہ انھوں نے 39 رنز دے کر 3 سری لنکن کھلاڑیوں کی اننگز کو ختم کیا۔ سری لنکا نے پہلی اننگ میں 454 رنز بنائے تھے۔ سدھاتھ ویٹمنی 157، رائے ڈیاس 98 اور رنجن مادھوگالے 91 کے ساتھ ٹیم کے اس سکور کے معمار بنے۔ اقبال قاسم 141/6، رضوان الزماں 26/3 اور وسیم راجا 66/1 کے ساتھ بولنگ کے شعبے میں نمایاں رہے۔ رضوان نے ٹیسٹ میں 36 رنز تو بنائے مگر اس کے لیے انھوں نے 143 بالوں کا 214 منٹ سامنا کرکے سب کو تنقید کرنے کا موقع دیا۔ وکٹ کیپر اشرف علی نے 58 اور راشد خان نے 43 رنز کے ساتھ ٹیم کے سکور کو 270 رنز تک تقویت دی۔ رضوان دوسری اننگ میں کوئی وکٹ نہ حاصل کرسکے اور ٹیسٹ برابری پر ختم ہوا۔ 1986ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں وہ دونوں اننگوں میں کل ملا کر 3 رنز ہی بنا سکے۔ 1987ء میں بھارت کے دورہ پر انھوں نے چنائی میں 54 ناقابل شکست اور کولکتہ میں 60 رنز کی عمدہ باریاں کھیل کر ناقدین کے منہ بند کیے۔ احمد آباد میں بھی انھوں نے 58 رنز کی ایک شاندار اننگ ترتیب دی۔ بنگلور اور جے پور کے ٹیسٹوں میں بھارتی بولرز نے انھیں رنز بنانے سے روکے رکھا۔ 1989ء میں دورئہ نیوزی لینڈ ان کی آخری ٹیسٹ سیریز ثابت ہوا جہاں انھوں نے ولنگٹن اور آکلینڈ کے دو ٹیسٹ میچوں میں مجموعی طور پر 33 رنز بنائے۔

ون ڈے کیریئر

ترمیم

رضوان الزماں کو 1981ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ورلڈ سیریز کرکٹ کپ کے ایک میچ میں میلبورن کے مقام پر ٹیسٹ کیپ کا حقدار سمجھا گیا۔جہاں اس نے 14 رنز بنائے اور 2 کھلاڑیوں کو کیچ کی صورت میں آئوٹ کیا۔ اس پہلے ون ڈے کے بعد انھیں 5 سال تک ایک روزہ مقابلوں سے باہر رکھا گیا تاہم 1986-87ء میں انھیں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیالکوٹ اور بھارت کے خلاف اندور کے مقام پر ٹیم کا حصہ بنایا گیا تاہم وہ توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے سے قاصر رہے۔

اعداد و شمار

ترمیم

رضوان الزماں نے 11 ٹیسٹ میچوں کی 19 اننگز میں ایک مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 345 رنز حوالہ بیٹ کیے جس کی اوسط 19.16 رہی۔ 60 ان کی کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 3 نصف سنچریاں اور 4 کیچ ان کے کھاتے میں درج ہیں جبکہ 3 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں 14 کے زیادہ سے زیادہ سکور کے ساتھ ان کا مجموعی سکور 20 رہا۔ رضوان الزماں نے 205 فرسٹ کلاس میچوں کی 357 اننگز میں 25 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 14452 رنز کا بڑا ہدف عبور کیا۔ 43.53 کی اوسط سے سامنے آنے والے اس مجموعے میں 217 ناقابل شکست رنز ان کی بہترین انفرادی اننگز تھی۔ فرسٹ کلاس کیریئر کے دوران انھوں نے 43 سنچریاں اور 70 نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ 120 کیچز ان کی فیلڈنگ میں متحرک کردار پیش کر رہے تھے۔ بولنگ کے شعبے میں ٹیسٹ کرکٹ میں 4 وکٹیں ان کے کھاتے میں درج ہیں۔ 3/26 ان کی کسی ایک اننگ کی بہترین جبکہ 3/39 ان کی کسی ایک ٹیسٹش میں بہترین کارکردگی ہے جس کے نتیجے میں انھیں 11.50 کی اوسط حاصل ہوئی۔ فرسٹ کلاس میچوں میں 1935رنز دے کر 87 وکٹیں ان کے کھاتے میں درج ہیں۔ 5/16 کسی ایک اننگ کی بہترین کارکردگی ہے جبکہ انھیں 22.24 کی اوسط ملی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم