زین الشرف بنت جمیل، اردن کی سابق ملکہ اور خاتون اول، اردن کے سابق سلطان شاہ حسین بن طلال کی والدہ اور طلال بن عبداللہ کی بیوی ہیں۔[2] بنو ہاشم کے اشراف خاندان سے نسبی تعلق تھا۔ جدید اردنی معاشرے میں خواتین کی نشاۃ ثانیہ کی علمبردار سمجھی جاتی ہیں، تمام سماجی، انسانی اور رفاہی شعبوں میں فعال کردار رہا ہے۔ انھوں نے اردن میں خواتین کے لیے ہر طرح کے علمی اور تعلیمی مراحل میں خاطر خواہ حصہ لیا ہے اور کام کیا ہے۔ بجا طور پر وہ خیراتی اور رفاہی کام کرنے والی تنظیموں اور اداروں کی مشفق ماں کی طرح تھیں، شاہ حسین بن طلال کی جانب سے انھیں "مادر ملکہ" کا تکریمی اور اعزازی خطاب دیا گیا تھا۔[3]

زین الشرف بنت جمیل
(عربی میں: زين الشرف بنت جميل ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 2 اگست 1916ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکندریہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 26 اپریل 1994ء (78 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لوزان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اردن   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات طلال بن عبداللہ   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد شاہ حسین بن طلال ،  حسن بن طلال ،  شہزادہ محمد بن طلال   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان ہاشمی   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت و نسب

ترمیم

زین الشرف بنت جمیل کی پیدائش مصر کے شہر اسکندریہ میں 2 اگست سنہ 1916 عیسوی میں ہوئی۔

نسب: زین الشرف بنت جمیل بن ناصر بن علی بن محمد بن عبد المعین بن عون (یہاں پر شاہ طلال بن عبداللہ کا نسب مل جاتا ہے) بن محسن بن عبد اللہ بن حسین بن عبد اللہ بن حسن بن محمد ابو نمی ثانی بن برکات بن محمد بن برکات بن حسن بن عجلان بن رمیثہ بن محمد بن ابو نمی اول بن حسن بن علی اکبر بن قتادہ بن ادریس بن مطاعن بن عبد الکریم بن عیسی بن حسین بن سلیمان بن علی بن عبد اللہ بن محمد الثائر بن موسی ثانی بن عبد اللہ الرضی بن موسی الجون بن عبد اللہ المحض بن حسن المثنی بن حسن بن [علی بن ابی طالب]] ہاشمی قریشی۔

ان کے والد جمیل بن ناصر سلطنت عثمانیہ کے خلاف پہلی جنگ عظیم سنہ 1916ء کی عرب بغاوت میں شریک تھے اور امیر فیصل بن حسین کے لشکر میں شامل تھے، جب 1919ء میں سوریا، عراق میں فیصلیہ حکومت بنی تو فیصل بن حسین نے انھیں حوران کا حاکم بنا دیا۔ 1921ء میں حکومت گرنے کے بعد عبد اللہ اول کے پاس اردن آ گئے اور وہاں ان کے ساتھ اردنی حکومت قائم کرنے میں مدد کی۔ عبد اللہ اول نے انھیں عرب بغاوت میں نمایاں کارنامہ انجام دینے پر "امیر" کا لقب دیا اور دیوان امارت کا سربراہ مقرر کر دیا، وفات 30 اگست 1938ء تک اسی عہدہ پر فائز رہے۔[4]

زین الشرف کی والدہ وجدان ہانم ازمیر کے والی شاکر پاشا قبرصی کی بیٹی تھیں شاکر پاشا، صادق پاشا کے بھائی تھے جو عثمانی بحریہ کے چیف کمانڈر تھے۔

اولاد

ترمیم

شاہ طلال بن عبداللہ سے شادی سنہ 1934 میں ہوئی اور ان سے تین لڑکے اور ایک لڑکی پیدا ہوئی۔

وفات

ترمیم

26 اپریل سنہ 1994ء کو سویٹزرلینڈ کے لوزان اسپتال میں وفات ہوئی، اگلے دن نعش کو عمان لایا گیا اور وہاں تدفین ہوئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/7340623 — بنام: Zein Al-Sharaf — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. "معلومات عن زين الشرف بنت جميل على موقع genealogics.org"۔ genealogics.org۔ 2019-12-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  3. الألبوم الهاشمي؛ رقم الإيداع لدى المكتبة الوطنية: ( 230/ 3/ 1994)
  4. عمّان، بين الأمس واليوم. للمؤلف أرسلان رمضان بكج. تصميم هلينا هنلي وطباعة دبليو إس كويل، لندن وإبسويتش