سارہ حمید احمد
سارہ حمید احمد (پیدائش: 22 اپریل 1989ء) ایک بھارتی طیار (پائلٹ) ہیں جن کا تعلق بنگلور،کرناٹک سے ہے۔ مارچ 2015ء سارہ نے سپائس جیٹ میں کام کیا ہے۔[1] ہندوستان ٹائمز میں چھپی ایک خبر کے مطابق سارہ شاید مارچ 2015ء تک بھارتی ہوابازی کی صنعت میں واحد مسلمان خاتون پائلٹ رہی ہے۔[1] دی ہندو اسے کرناٹک کی پہلی مسلمان پائلٹ قرار دیتا۔[2]
سارہ حمید احمد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 اپریل 1989 بنگلور |
قومیت | بھارت |
آبائی علاقے | بنگلور |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | طیار |
وجہ شہرت | بھارت میں ایک عرصے تک واحد مسلمان خاتون پائلٹ ہونے کا اعزاز |
درستی - ترمیم |
سارہ نے بعد میں وضاحت کی ہے کہ اس نے کبھی بھی پہلی بھارتی مسلمان پائلٹ ہونے کا دعوٰی نہیں کیا اور یہ کہ وہ صرف چند مسلمان خاتون پائلٹوں میں سے ایک ہے۔ اس نے یہ بھی کہا اس نے کبھی بھی اسلاموفوبیا یا برے سلوک کی شکایت نہیں کی۔[3]
پس منظر
ترمیمسارہ صبا حمید احمد کی پیدائش بنگلور، کرناٹک میں ہوئی۔ 2007ء میں جیوتی نواس کالج میں پی یو سی مکمل کرنے کے ساتھ وہ ویرو بیچ، فلوریڈا کے پیرس ایئر فلائٹ ٹریننگ اسکول میں شریک ہو گئی۔[4] سانحہ 11 ستمبر 2001ء کے بعد کے حالات میں اسلاموفوبیا کا دور چل رہا تھا، جس میں اس نے دعوٰی کیا کہ مسلمان طلبہ کو امریکی ویزا نہیں مل رہا تھا، مگر اسے یہ حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔
سارہ کے والد کے مطابق جس روایتی فرقے سے اس کا تعلق ہے اور جس میں وہ پلی اور بڑھی ہے، ایک عورت کی ذمے داری اس کا گھر اور بچے ہیں۔ بہت کم لوگ باہر کی ملازمتوں کو ڈھونڈتے ہیں جن میں آنے جانے کے وقت کسی کا ساتھ نہ ہو۔[1] سارہ کو شروع میں اپنی برادری اور خاندان سے کسی بھی طرح کی مدد نہیں ملی جو اس کی حوصلہ شکنی پر آمادہ تھے۔ مگر ان لوگوں کے رویے میں یہ دیکھ کر فرق آیا کہ سارہ اپنے موقف پر اٹل ہے اور اس کے والد کا ایک دوست جو خود ایک ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز میں پائلٹ ہے، طمانیت دینے آگے آیا۔[1]
ایک سال کے مطالعے اور 200 پرواز گھنٹوں کی مشقت کے بعد سارہ کو اس کا کمرشیل لائسنس 2008ء میں ملا۔ جب وہ بھارت لوٹی تو وہ اپنے لائسنس کو بھارتی سرٹیفیکیشن میں بدلنے کے کام میں جٹ گئی، جس کے لیے انتظار کا وقت اور لتھووینیا میں مزید تربیت شامل تھی تاکہ وہ مخصوص کمرشیل کرافٹ کی اقسام کو سمچھ سکے۔[4] تجارتی ہوابازی کے بارے میں سارہ نے کہا کہ مردوں کی اجارہ داری ختم ہو چکی ہے مگر برابری کے لیے اور وقت درکار ہے۔[5]
کام
ترمیمایم بی اے اور تقریبًا 1200 گھنٹے پرواز کی تکمیل کے بعد سارہ کو 2010ء میں سپائس جیٹ میں ایک کمرشیل پائلٹ کے طور پر بھرتی کیا گیا۔[6] وہ پہلی مسلمان خاتون ہے جسے ہوابازی کے شعبے میں چنا گیا اور تقریبًا دو سالوں تک وہ واحد مسلمان پائلٹ رہی جبکہ بھارتی ہوابازی کی صنعت میں 600 خاتون پائلٹ موجود ہیں۔[7]
مثالی شخصیت
ترمیمسارہ کی کامیابی یہ رہی ہے کہ وہ اپنی برادری میں مثبت مثال بن گئی اور یہ دیگر مسلمان خواتین کے لیے حوصلہ افزائی کا سبب ہے کہ وہ ہوابازی کی تربیت لیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ Sudipto Mondal (9 March 2015)۔ "India's only woman Muslim pilot has a message to share"۔ Bengaluru, India: Hindustan Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2015
- ↑ K.C. Deepika (8 March 2015)۔ "A Flight Away from Religious Stereotypes"۔ The Hindu۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 ستمبر 2016
- ↑ "I never said any such thing as Islamophobia, Indian female Muslim pilot clarifies"۔ The Siasat Daily۔ 27 November 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2017
- ^ ا ب M A Siraj (19 October 2013)۔ "She flies high with her wings of passion"۔ Bengaluru, India: Deccan Herald۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2015
- ↑ "Women Leaders of the Skies"۔ The Fiji Times۔ 15 August 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2016
- ↑ Bobins Abraham (23 November 2015)۔ "India's First Muslim Woman Pilot Says She Faces A Lot Of Islamophobia"۔ India Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2016
- ↑ Maqbool Ahmed Siraj (15 November 2013)۔ "Saara Hameed – India's First Muslim Woman Pilot"۔ Islamic Voice۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2016
مزید پڑھیے
ترمیم- "A flight away from religious stereotypes"۔ en:The Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2017
بیرونی روابط
ترمیم- First Female Muslim Pilot Inspires Indians یوٹیوب پر پبلیشر: کریمہ اسٹوڈیو