ساویتری (اداکارہ)
ساویتری (انگریزی: Savitri (actress)(4 جنوری 1936ء - 26 دسمبر 1981ء) ایک بھارتی فلمی اداکارہ پس پردہ گلوکارہ، ہدایتکار اور پروڈیوسر ہے۔[2]وہ بنیادی طور پر تیلگو زبان کی فلموں میں اداکاری کیا کرتی تھیں، ساتھ ہی انھوں نے تمل، کنڑا، ملیالم اور ہندی زبان فلموں میں بھی کام کیا۔ 1960ء کی دہائی سے انھیں تیلگو فلم انڈسٹری میں مجھی ہوئی اداکارہ کے طور پر جانا جاتا ہے، ساوتری کو پہلا اہم کردار 1952ء کی تیلگو فلم پیللی چیسی چونڈو میں ملا، 1960ء میں تیلگو فلم چیِوراکو مائیجیلدی کے لیے ان کی کارکردگی انھیں صدر جمہوریہ ایوارڈ (راشٹرپتی ایوارڈ) سے نوازا گیا۔ 1968ء میں، انھوں نے ہدایت کاری کی دنیا میں قدم رکھا اور تیلگو فلم فلم چنیاری پپّو کی تشکیل اور ہدایات کی، جس کے لیے انھیں ریاست کا نندی اعزاز برائے بہترین فیچر فلم (سلور)سے نوازا گیا۔
ساویتری (اداکارہ) | |
---|---|
(تیلگو میں: సావిత్రి) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 دسمبر 1935ء گنٹور ضلع |
وفات | 26 دسمبر 1981ء (46 سال)[1] چنئی |
وجہ وفات | نشے کی زیادتی |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
شریک حیات | جیمنی گنیشن (1955–1981) |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلمی ہدایت کارہ ، ادکارہ ، فلم ساز |
مادری زبان | تیلگو |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی ، ملیالم ، تیلگو |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ساویتری نے 1952ء کی تیلگو فلم پیللی چیسی چونڈو میں اہم کردار ادا کیا ۔ ساویتری کی کامیاب فلموں میں پٹالہ بھاروی (1951ء) ، دیوداسو (1953ء) ، ڈونگا رامڈو (1955ء) ، مایا بازار (1957ء) اور نارتناسالا (1963ء) شامل ہیں۔ فلم دیوداسو کا انڈیا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں خصوصی ذکر ہوا تھا۔[3][4][5] فلم نارتاناسالہ کو جکارتہ میں افریقی ایشین فلمی میلے میں شامل کیا گیا تھا۔ [6]
ذاتی زندگی
ترمیمساوتری 4 جنوری 1936ء[ا] کو بھارتی ریاست آندرھا پردیش کے ضلع گنٹور، مدراس پریزیڈنسی کے شہر تینالی کے نزدیکی قصبہ چِراورومیں پیدا ہوئی ۔[7][8] جب ساوتری چھ ماہ کی تھی تو ان کے والد کی وفات ہو گئی، جس کے بعد ان کی ماں نے سوویتری اور ایک بڑے بھائی ماروتی کو ایک چاچی اور چاچا کے ساتھ رہنے کے لیے بھیج دیا۔[9] ان کے چاچا کامریڈی وینکٹ رمیا چوہدری نے بچپن ہی سے ساوتری کے شوق کو دیکھتے ہوئے اسے رقص کے اسکول میں داخلہ لے دیا۔[10][11] ساوتری نے 1952ء میں 16 سال کی عمر میں تامل فلم اداکارہ جیمنی گنیش سے شادی کی، جس سے وہ پہلی بار 1948ء میں ملی تھیں۔ اس شادی کی وجہ سے ساوتری کے چچا نے ان سے مستقل ناراضی اختیار کرلی، کیونکہ گنیش پہلے ہی شادی کر چکے تھے، ان کے چار بیٹیاں تھے اور ایک اداکارہ پشپاولی کے ساتھ ان کے معاشقہ کی خبریں بھی گردش میں تھیں۔ اس شادی سے ساوتری کے دو اولادیں ہوئیں ایک بیٹی وجیا چامنڈیشوری اور ایک بیٹا ستیش کمار تھا۔
فلمی کیرئیر
ترمیمساوتری نے اداکاری کی ابتدا اسٹیج ڈراما میں رقص سے کی، جس میں کانگارا جگیاہیہ تھیٹر کمپنی کے ساتھ کچھ کام بھی شامل تھے۔ ساوتری نے 12 سال کی عمر میں فلم کا کام کرنے کے لیے مدراس کا سفر کیا مگر انھیں ناکامی کا سامنا ہوا۔ 1949ء میں انھیں تیلگو فلم اگنی پریکشا میں ایک کردار آفر ہوا لیکن بعد میں یہ کہہ کر منع کر دیا گیا کہ ان کی عمر ابھی بہت کم ہے۔ 1950 میں فلم ‘‘سنسارم’’ میں انھیں فلم کے مرکزی کردار کے لیے چنا گیا، لیکن پہلی مرتبہ کیمرے کا سامنا کرنے میں انھیں درشواری پیش آئی اور بہت سے ری ٹیک کے بعد آخر میں یہ کردار اداکارہ لکشمی کیتھام کو دے دیا گیا۔ اس فلم میں انھیں محض ایک چھوٹا سا کردار دیا گیا۔ اگلے سال بھی انھوں نے دو فلموں روپاوتی اور پاتال بھیروی میں مختصر کردار ادا کیے۔ 1952ء میں ساوتری کو پہلا اہم کردار تیلگو فلم پیللی چیسی چونڈو جو تمل زبان میں ‘’کلیانم پنّپ پار’’ سے بنی، یہ فلم انتہائی کامیاب رہی اور پھر ساوتری نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا وہ تین دہائیوں تک تیلگو اور تمل فلم انڈسٹری پر چھائی رہیں۔ ساوتری نے بالی ووڈ کی کچھ ہندی فلموں میں اداکاری تھی، جن میں مدھوبالا کے ساتھ فلم ‘‘بہت دن ہوئے’’، منوج کمار کے ساتھ فلم گھر بساکر دیکھو اور اپنے ہوئے پرائے،دھرمیندر کے ساتھ فلم گنگا کی لہریں اور بلرام سری کرشن اور امردیپ شامل ہے۔
وفات
ترمیمساوتری 19 مہینے کے لیے کوما میں ہونے کے بعد 26 دسمبر 1981ء کو 45 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔[12][13] وہ کئی برسوں سے شراب کی لت میں مبتلا تھیں جو 1969ء میں حد سے بڑھ گئی ساتھ ہی انھیں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماری بھی تھی۔ 2011ء میں، حکومت ہند نے ساوتری کی یاد میں ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا۔[14]
اعزاز
ترمیم2018 ء میں ساوتری کی زندگی پر تیلگو زبان میں فلم مہانٹی بنائی کئی ہے۔ جس کا نام تمل زبان میں نادیگایر تھلگام ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار ناگ آشون ہیں۔ اس فلم میں ساوتری کا کردار اداکارہ کیرتی سریش اور جیمنی کنیش کا کردار ملیالم اداکار ذوالقر سلیمان نے ادا کیا ہے۔ اس فلم کے دیگر اداکاروں میں سامنتھا اکنینی،وجے دیورکونڈا، رجیندر پرساد، پرکاش راج اور مالویکا نائر شامل ہیں، جبکہ ناگا چیتنیا، موہن بابو، نریش نے خصوصی کردار ادا کیے ہیں۔
متعلقہ روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر ساویتری (اداکارہ) سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0767800/ — اخذ شدہ بتاریخ: 22 جولائی 2016
- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Savitri (actress)"
- ↑ "::Directorate Of Film Festivals::"۔ 2015-05-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "4th National Film Awards" (PDF)۔ Directorate of Film Festivals۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-09-02
- ↑ "33rd International Film Festival of India" (PDF)۔ Directorate of Film Festivals۔ 2002۔ 2017-12-23 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-12-23
- ↑ "100 Years of Indian Cinema: The 100 land mark Indian films of all time|Movies News Photos-IBNLive"۔ 2013-04-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-03-29
- ^ ا ب Premchand, V. K. (25 دسمبر 2016). "మసకబారని మహానటి". Sakshi (تیلگو میں). Retrieved 2020-12-06.
- ↑ "On her birth anniversary, remembering late legendary actress Savitri through her journey in the showbiz". The Times of India (انگریزی میں). 6 دسمبر 2019. Retrieved 2020-10-12.
- ↑ Premchand, V. K. (25 دسمبر 2016). "మసకబారని మహానటి". Sakshi (تیلگو میں). Retrieved 2020-12-06.
- ↑ Kalyanam، Rajesshwari (22 دسمبر 2013)۔ "Drama In Real Life"۔ The Hans India۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-03-23
- ↑ Premchand, V. K. (25 دسمبر 2016). "మసకబారని మహానటి". Sakshi (تیلگو میں). Retrieved 2020-12-06.
- ↑ Kalyanam، Rajesshwari (22 دسمبر 2013)۔ "Drama In Real Life"۔ The Hans India۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-03-23
- ↑ Adivi، Sashidhar (26 اپریل 2017)۔ "I never watched amma's films: Vijaya Chamundeswari"۔ Deccan Chronicle۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-03-01
- ↑ "Stamp depicting Savtri issued by the Government"۔ Govt postage stamps۔ 2018-06-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-03-29