سرور ہوڈا
سرور ہدیٰ، جسے ایم-ایس ہدیٰ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک سوشلسٹ سیاست دان اور تجارتی یونین کارکن تھا جو مہاتما گاندھی کے نظریات زندگی پر یقین رکھتا تھا۔
سرور ہوڈا | |
---|---|
Surur Hoda in front of the Gandhi Statue in Tavistock Square, London
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 مئی 1928 چھاپرا بھارت |
وفات | 2 جون 2003 لندن |
(عمر 75 سال)
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | Socialist Leader |
درستی - ترمیم |
ہدیٰ، بھارت کے علاقے چھاپرا میں 5 مئی 1928ء کو ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس نے انجینئری کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد اس نے ریلوے کے محکمے میں کام کیا اور تجارتی یونین کے معاملات اتنا زیادہ سرگرم ہو گیا کہ اس نے 1962ء میں ملک چھوڑنا ضروری سمجھا اور لندن منتقل ہو گیا۔[1]
برطانیہ میں وہ ریلوے اور سول ایوی ایشن سیکشن آف انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن (آئی ٹی ایف) میں ملازمت کرتا رہا۔[1]
ہدیٰ نیوکلیئر پر پابندی کی مہم میں بھی سرگرم رہا۔ اس نے 1998ء میں بھارت اور پاکستان کی طرف سے نیوکلیئر ٹیسٹنگ سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا۔[2] وہ جے پرکاش نارائن کا معاون تھا جس نے آزادی کے مختصر عرصے کے بعد ہی انڈین سوشلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی۔ ہدیٰ نے جارج فرنینڈس کی طویل دوستی کا لطف بھی اٹھایا جو 1970ء کے اوائل میں انڈین سوشلسٹ پارٹی کے صدر بننے سے قبل آل انڈیا ریلوے فیڈریشن کے بھی صدر تھے۔ سرور ہدیٰ کو انڈین سوشلسٹ پارٹی کے یورپی نمائندے کے طور پر منتخب کیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ اس کا حلقہ احباب وسیع رہا۔(حوالے کی ضرورت ہے) یہ وہ وقت تھا جب اندرا گاندھی نے بھارت پر ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ اس ایمرجنسی کے دوران اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے جے پرکاش نارائن کو جیل میں قید کروا دیا تھا۔ نوئل بیکر نے سرور کی رضاکارانہ جے پی مہم (جو بھارت میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کوشاں تھی) کی صدارت کی۔ ایمرجنسی دور میں بہت سے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا جن میں جارج فرنینڈس بھی شامل تھا۔ 1983ء میں سرور ہدیٰ نے برطانیہ میں گاندھی فاؤنڈیشن قائم کی۔ برطانیہ میں معاشرتی تعلقات اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے لیے خدمات سر انجام دینے پر ہدیٰ کو 2002ء میں برٹش ایمپائر آرڈر سے نوازا گیا۔ 15 اگست 2002ء کو اسے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے لندن میں ویدیش سمن کا اعزاز بخشا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب George McRobie (30 June 2003)۔ "Surur Hoda"۔ The Guardian۔ London۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جولائی 2011
- ↑ [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ archive.tribunemagazine.co.uk (Error: unknown archive URL) Tribune Magazine