سریہ عبیدہ ابن حارث

جس میں پہلی بار قریش کو نشانہ بنایا گیا جسے 'اسلام کا پہلا تیر' کہا جاتا ہے۔

سریہ عبید ہ ابن حارث یا سریہ رابغ دوسرا سریہ ہے جسے حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہجرت کے آٹھ مہینہ بعد شوال بمطابق 623ء میں بطن رابغ روانہ کیا۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفید پرچم مرحمت فرمایا جسے مسطح بن اثاثہ نے تھام لیا۔ عبیدہ ابن حارثبن المطلب کی زیر قیادت اس سریہ میں کل 60 افراد شریک تھے۔ یہ سب مہاجرین تھے، انصار میں سے کوئی موجود نہیں تھے۔ اس سریہ میں مکے کے دو آدمی مسلمانوں سے آملے ایک مقداد بن عمرو البہرانی اور دوسرے عتبہ بن غزوان المازنی یہ دونوں مسلمان تھے اور لشکر کے ساتھ نکلے ہی مسلمانوں کے ساتھ ملنے کے لیے تھے۔ ابو عبید ہ کا جھنڈا سفید تھا اور جھنڈا بردارمسطح بن اثاثہ بن مطلب بن عبد مناف تھے۔

سریہ عبیدہ ابن حارث
سریہ ثنیۃالمرہ
عمومی معلومات
مقام رابغ   ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متحارب گروہ
مسلمان مشرکین مکہ
قائد
عبیدہ ابن حارث ابو سفیان بن حرب
قوت
60 مہاجرین 200 مسلح افراد
نقصانات
نامعلوم دو افراد مسلمانوں سے آملے،وہ مسلمان ہی تھے، مکر مکہ میں مجبوری سے رکھے ہوئے تھے، یہاں پر موقع پا کر وہ مسلمانوں سے آملے۔

واقعات

ترمیم

بطن رابغ جو جحفہ سے 10 میل کے فاصلہ پر واقع ہے، اس میں احیاء نامی چشمہ پر ابوسفیان بن حرب سے عبیدہ ابن حارث کی جھڑپ ہوئی۔ فریقین میں صرف تیراندازی ہوئی، نہ تلواریں بے نیام ہوئی اور نہ صف آرائی کی نوبت پیش آئی۔ اسی سریہ میں سعد بن ابی وقاص نے تیر چلایا جو اسلام میں چلایا گیا سب سے پہلا تیر تھا۔ ابن اسحاق کی روایت کے مطابق کافروں کے سردار عکرمہ بن ابوجہل تھے۔ بعض جگہ ابو سفیان لکھا ہے۔[1]

ماقبل:
سریہ حمزہ ابن عبد المطلب
سرایا نبوی
سریہ عبیدہ ابن حارث
مابعد:
سریہ سعد بن ابی وقاص

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. الرحیق المختوم صفحہ 270