سر جان شور
ہندوستان کا گورنر جنرل۔ 1768ء میں ہندوستان آیا۔ 1775ء سے 1780ء تک کلکتہ میں ریونیو کونسل اور 1787ء سے 1789ء تک بنگال کی سپریم کونسل کا رکن رہا۔ وارن ہیسٹنگز کے بعد اور لارڈ کارنوالس کے مقرر ہونے سے پہلے تقریباً ڈیڑھ سال عارضی طور پر گورنر جنرل کے فرائض سر انجام دیتا رہا۔ کارنوالس نے اس اسے بنگال کے بندوبست دوامی میں اپنا مشیر مقرر کیا۔ کارنوالس کے بعد 1793ء سے 1798ء تک گورنر جنرل کے عہدے پر فائز رہا۔ اس کے عہد میں پیشوا دولت راؤ سندھیا، ٹکوجی ہولکر اور راجا برابر نے مل کر نظام دکن کو کردلا ’’احمد نگر سے 56 میل جنوب مشرق‘‘ کے مقام پر شکست دی۔ اگر سرجان شور چاہتا تو فروری 1768ء کے عہد نامے کے تحت نظام کو مدد دے سکتا تھا لیکن اس نے پٹس انڈیا ایکٹ پر عمل کرتے ہوئے مداخلت سے انکار کر دیا۔ اس کی اس پالیسی کی وجہ سے نظام نے انگریزوں کے مقابلے میں فرانسیسیوں سے تعلقات بڑھا لیے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی فوجی طاقت مستحکم کی اور مرہٹے زور پکڑ گئے۔
سر جان شور | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 اکتوبر 1751ء [1] سینٹ جیمز |
وفات | 14 فروری 1834ء (83 سال)[2][1] |
مدفن | بروک ووڈ قبرستان [1] |
شہریت | متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ہیعرو اسکول |
پیشہ | سیاست دان [3]، انجینئر |
درستی - ترمیم |
سر جان شور عام طور پر عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کرتا رہا۔ صرف اودھ کے معاملے میں مداخلت کی۔ 1797ء میں آصف الدولہ نواب اودھ کی وفات پر جانشینی کا جھگڑا پیدا ہوا تو سر جان شور نے نواب کے بڑے بھائی سعادت علی خان کو اس کا جانشین مقرر کیا اور 21 جنوری 1798ء کو اس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی رو سے نواب نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کو ہر سال 76 لاکھ روپیہ دینا منظور کیا۔ اور الہ آباد کا قلعہ کمپنی کے حوالے کر دیا ۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ربط: فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ — اخذ شدہ بتاریخ: 30 جون 2024
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6h429dq — بنام: John Shore, 1st Baron Teignmouth — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/117615722 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 مارچ 2015 — اجازت نامہ: CC0