سلسلہ فردوسیہ
سلسلہ فردوسیہ صوفیوں کا ایک سلسلہ ہے۔
اس سلسلہ کے مورث اعلیٰ شیخ نجم الدین کبری ہیں۔ آپ فردوسیہ کے اکابرین میں سے تھے اور شیخ ابونجیب سہروردی کے مرید و خلیفہ تھے مولانا عبدالرحمن جامی نفحات الانس میں لکھتے ہیں کہ شیخ نجم الدین کبری کو ایک خرقہ خلافت شیخ عمار یاسر سے بھی حاصل ہوا شیخ عمار یاسرمربد وخلیفہ تھے ابو نجیب سہروردی کے جن کا سلسلہ چھ واسطوں سے خواجہ جنید بغدادی سے جاملتا ہے۔ چنانچہ یہ چار سلاسل طریقت یعنی سلسلہ فردوسیہ سلسلہ سہروردیہ، سلسلہ طوسیہ اور سلسلہ گازرونیہ خواجہ جنید بغدادی سے جاملتے ہیں۔ خواجہ جنید کو ایک خرقہ خلافت ایک واسطہ سے امام علی رضا سے بھی حاصل ہوا۔ جو امام موسی کاظم کے فرزندارجمبند تھے۔
ایک روایت کے مطابق حضرت علی کے بڑے بیٹے امام حسن بھی ان روحانی واسطوں میں آتے ہیں۔ نفحات الانس میں لکھا ہے کہ شیخ ابونجیب کو ایک خرقہ خلافت کمیل بن زیاد سے بھی حاصل ہو جو حضرت کرم اللہ وجہہ کے خلیفہ تھے یہ سلسلہ اس طرح پر ہے۔ شیخ ابونجیب، شیخ اسماعیل مصری شیخ محمد بن موکل شیخ محمدین داؤد شیخ ابوالعباس بن ادریس، شیخ ابو القاسم بن رمضان، شیخ ابویعقوب رابری شیخ ابو عبد اللہ عثمان المکی شیخ ابویعقوب نہر جوری، شیخ یعقوب السوسی اور کمیل ابن زیاد جو خلیفہ تھے امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے روایت ہے کہ حضرت شیخ نجم الدین کبری کے ستر خلفاءتھے ہو خود حضرت شیخ کے ہم پلہ تھے۔ آگے چل کر آپ کے سلسلہ عالیہ کی دو شاخیں ہوگئیں۔ سلسلہ فردوسیہ اور سلسلہ کبرویہ۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ روحانیت اسلام، کپتان واحد بخش سیال صفحہ 209،بزم اتحاد المسلمین طارق روڈ لاہور