سمباد پربھاکر ((بنگالی: সংবাদ প্রভাকর)‏) ایک بنگالی اخبار ہے۔ اِس اخبار کا بانی ایشور چندر گپتا تھا۔ یہ اخبار 1831ء میں جاری ہوا۔ اولاً تو اخبار ہفتہ وار تھا مگر 8 سال کے اندر اندر ترقی کرتا ہوا 1839ء میں روزنامہ بن گیا۔ بنگالی زبان کا یہ پہلا اخبار تھا جو برٹش راج کے زمانہ میں کلکتہ شہر سے جاری ہوا۔ سمباد پربھاکر ہندوستان سمیت غیر ملکی خبروں اور سیاسی حالات، معاشرتی حالات اور بنگالی ادب کے لیے مشہور ہوا۔ بنگالی زبان کے نشاۃِ ثانیہ میں اِس اخبار کا اہم کردار ہے۔

سمباد پربھاکر সংবাদ প্রভাকর
قسمروزنامہ اخبار
ناشرایشور چندر گپتا
مدیرایشور داس گپتا، رام چندر گپتا، گوپال چندر مکھوپادھیائے، منیندراکرشنا گپتا
آغاز28 جنوری 1831ء
زبانبنگالی زبان
اختتامبیسویں صدی عیسوی کا ابتدائی زمانہ
صدر دفترکلکتہ، بنگال، برطانوی راج، موجودہ کلکتہ، بھارت

تاریخ

ترمیم

پہلے بنگالی اخبار سمبھد پربھاکر کی اشاعت کا مقصد بنگالی زبان کی ترویج عامہ تھا۔ اِسے ایشور چندر گپتا نے جاری کیا۔ اِس کا مقام اشاعت پتھوری گھاٹ، نزد کلتکہ تھا۔ اخبار کا پہلا پرچہ بروز جمعہ 28 جنوری 1831ء مطابق 26 ماگھ 1237 سن بکرمی کو نکلا۔ اِس اخبار کا سرپرست جوگیندر موہن ٹھاکر تھا جو پتھوری گھاٹ نزد کلکتہ میں مقیم تھا۔ 1832ء تک جوگیندر موہن ٹھاکر اس اخبار کی سرپرستی کرتا رہا۔

1832ء میں جوگیندر موہن ٹھاکر کی وفات کے بعد اخبار کی اشاعت بند ہو گئی۔ 25 مئی 1832ء تک اِس اخبار کے 69 شمارے نکلے۔ 1836ء میں ایشور چندر گپتا نے دوبارہ اخبار کا اجرا کیا۔ 10 اگست 1836ء سے اخبار سہ روزہ ہو گیا، یعنی ایک ہفتہ میں تین روز اخبار کی اشاعت ہونے لگی۔ 1837ء میں پتھوری گھاٹ کے ٹھاکر خاندان نے دوبارہ اِس اخبار کی سرپرستی شروع کردی جس سے یہ اخبار بنگالی زبان کا اہم ترین اخبار بن گیا۔ 14 جون 1839ء کو یہ اخبار روزنامہ بن گیا [1] جس سے بنگالی ادب اور بنگالی زبان کی ترویج عام ہوئی اور بنگالی صحافت کو نمایاں مقام ملا۔ 1853ء میں اِس اخبار کا ماہنامہ بھی نکالا گیا جو ایک مہینہ کی خبروں پر مشتمل ہوتا تھا۔ 23 جنوری 1859ء کو ایشور چندر گپتا کی وفات ہو گئی تو اِس اخبار کی ادارت اُس کے بھائی رام چندر گپتا کے ہاتھ میں آ گئی۔ مگر رام چندر گپتا اِس اخبار کو اپنی طویل علالت کے باعث مزید جاری نہ رکھ سکا اور یہ اخبار اُس کے چھوٹے بھائی گوپال چندر مکھوپادھیائے کی ادارت میں آ گیا۔ گوپال چندر مکھوپادھیائے اِس اخبار کا آخری مدیر تھا۔ بیسوی صدی عیسوی کے ابتدائی سالوں میں ہی یہ اخبار بند ہو گیا۔

اِس اخبار نے بنگالی زبان کے نئے ادیبوں کو بھی متعارف کروایا جیسے کہ بینکھم چندر چتوپادھیائے کے اولین بنگالی ادب کو اِسی اخبار نے شائع کیا۔ مدیر اول ایشور چندر گپتا نے ادیبوں اور لکھاریوں کا ایک گروہ اِس اخبار کے لیے بنا رکھا تھا۔ 1840ء اور 1850ء کے عشروں میں اِس اخبار نے ہندو مت کے کئی نظریات کے مخالف مضامین پیش کیے جیسے کہ تعلیم ہر آدمی کی ضرورت، بیوہ کی دوبارہ شادی اور زمینداروں کے حقوق کو بھی اجاگر کیا۔ اِس اخبار کے کچھ شمارے نیشنل لائبریری کلکتہ میں دیکھے جا سکتے ہیں جو بینگیا ساہتیہ پریشد  اکیڈمی کے پاس محفوظ تھے۔

شراکتی معاونین

ترمیم
  • کنگل ہری ناتھ
  • حوالہ جات

    ترمیم
    1. Chaudhuri, Indrajit (2012). "Sangbad Prabhakar". In Islam, Sirajul; Jamal, Ahmed A. Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ed.). Asiatic Society of Bangladesh.