سنان بن انس واقعہ کربلا میں امام حسین کو شہید کرنے والے افراد میں سے ایک تھا، بہت سے مورخین نے لکھا ہے کہ اسی نے امام حسین سر مبارک خنجر کے ساتھ جسم سے جدا کیا تھا۔[1]

سنان بن انس نخعی
(عربی میں: سنان بن أنس‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 7ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 686ء (-15–-14 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فوجی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ انفنٹری   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں سانحۂ کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

واقعہ کربلا ترمیم

واقعہ کربلا میں یہ عمر بن سعد کے لشکر میں تھا۔لکھا ہے کہ اس نے نیزے مارے۔بعض کہتے ہیں اسی نے امام کو شہید کیا[2][3]

احتزاز رأس الحسين ترمیم

لکھا ہے اس نے سر مبارک کاٹا۔ بعض نے شمر بن ذی الجوشن کا نام لیا ہے اور بعض نے خولی بن یزید اصبحی کا بھی لکھا ہے۔ بہرحال یہ ملعون سر مبارک کو عبیداللہ بن زیاد کے پاس لے گیا اور یہ اشعار پڑھے۔:[4]

إملأ ركابي فضة وذهبا إني قتلت السيد المحجبا
قتلت خير الناس أما وأبا وخيرهم إذ يذكرون النسبا

ابن منظور کی کتاب ابن عساکر کی مختصر تاریخ دمشق میں ہے:

حدث شيخ من النخع قال: قال الحجاج: من كان له بلاء فليقم، فقام قوم فذكروا، وقام سنان بن أنس، فقال: أنا قاتل حسين، فقال: بلاء حسن، ورجع إلى منزله فاعتقل لسانه، وذهب عقله، فكان يأكل ويحدث مكانه.
ایک نخعی بزرگ بیان کرتے ہیں:۔ حجاج نے پوچھا کس نے کوئی بڑا تیر مارا ہے (کارنامہ کیا ہے) لوگوں نے کھڑے ہو کر اپنے کام گنوائے۔جب سنان بن انس اٹھا تو اس نے کہا میں حسین کا قاتل ہوں تو حجاج مالعون نے کہا بہت اچھا کارنامہ ہے۔ جب گھر لوٹا تو اس کی زبان بندھ گئی اور عقل زائل ہو گئی۔ کھاتا تھا تو اسی جگہ قضائے حاجت کر دیتا تھا۔

بصرہ کی جانب فرار ہوتے وقت اسے کیان ابو عمرہ نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. موسوعة عاشوراءآرکائیو شدہ 2015-09-23 بذریعہ وے بیک مشین
  2. "البداية والنهاية - ابن كثير - ج 8 - الصفحة 204"۔ 26 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2021 
  3. "مجلة تراثنا - مؤسسة آل البيت - ج 10 - الصفحة 184"۔ 10 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2021 
  4. "الفصول المهمة في معرفة الأئمة - ابن الصباغ - ج 2 - الصفحة 829"۔ 15 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2021 
  5. "شرح إحقاق الحق - السيد المرعشي - ج 27 - الصفحة 359"۔ 30 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2021 

سانچے ترمیم