حامد حسن بلگرامی

پاکستانی ماہر تعلیم، مفسر اور مصنف
(سید حامد حسن بلگرامی سے رجوع مکرر)

ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی تفسیر فیوض القرآن کے مصنف اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے رئیس الجامعہ تھے۔

حامد حسن بلگرامی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1908ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلگرام   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 28 جنوری 2001ء (92–93 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن پاپوش نگر قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الہ آباد یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف ،  مفسر قرآن   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ،  جامعہ لندن ،  جامعہ ملک عبد العزیز   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں فیوض القرآن   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

حامد حسن بلگرامی بن سید محمود حسن بلگرامی 2 اگست 1908ء بمطابق 1326ھ کو بھار ت کے علاقہ بلگرام الہ آباد(اُترپردیش)، بھارت میں پیدا ہوئے۔ وطن کی نسبت نام کا جزو بن گئی۔ آپ خاندانی طور پر زیدی واسطی سادات خاندان سے متعلق تھے۔[1]

تعلیم و تربیت

ترمیم

ابتدائی عمر میں والدین کا سایہ شفقت سر سے اٹھ گیا۔ یتیمی کے عالم یں تعلیم کے سفر کا آغاز کیا۔ الہ آباد یونیورسٹی (بھارت) سے بی اے اور ایم اے (اردو) کیا اس کے بعد اسی درسگاہ سے اردو میں علامہ اقبال پر مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ علما و مشائخ اہل سنت سے استفادہ اور مطالعہ کو تاحیات جاری رکھا اور جامعہ بہاولپور میں بھی علما کی صحبت سے بہت کچھ حاصل کیا۔

درس و تدریس

ترمیم

1937ء کو بھارت کی نامور درسگاہ دون پبلک اسکول ڈیرہ دون سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا۔ اس اسکول میں وہ واحد مسلمان استاد تھے۔ 1948ء کو پاکستان منتقل ہو گئے اور کچھ ہی روز قیام کے بعد اسی سال لندن یونیورسٹی (برطانیہ) میں پاکستان کی زبان تہذیب اور کلچر کے لیکچرار مقرر ہوئے اور پانچ سال کے بعد 1953ء میں وطن واپس آئے۔

1960ء تک حکومت پاکستان کے تحت مرکزی پلاننگ بورڈ میں پہلے ڈپٹی چیف اور پھر سربارہ تعلیمات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

1960ء کو ہی محکمہ اوقاف پنجاب کی جانب سے ائمہ و خطباء مساجد کی تربیت کے لیے ’’علما اکیڈمی‘‘ کا قیام عمل میں آیا، جس میں آپ کو ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ اس کے بعد فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے بہاولپور کی ’’جامعہ عباسیہ‘‘ کا نام ختم کرکے ’’اسلامیہ یونیورسٹی‘‘ نام تجویز کیا اور آپ نے وہاں پانچ سال تک وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

اس دورمیں جامعہ اسلامیہ میں سید احمد سعید کاظمی کو ’’شیخ الحدیث‘‘ اورمحمد ہاشم فاضل شمسی کو ’’شیخ تصوف و اخلاق‘‘ مقرر کیا گیا،ڈاکٹر بلگرامی نے دونوں بزرگوں سے خوب استفادہ کیا۔

بہاولپور سے واپسی پر مختلف تعلیمی اور تالیفی سرگرمیاں رہیں ڈیڑھ برس ملک عبد العزیز یونیورسٹی جدہ میں اسلامی تعلیمات کے متعلق پروفیسر رہے۔ اس کے بعد کچھ عرصہ مرکز تعلیمات اسلامی کے مشیر کی حیثیت سے کام کیا ۔

بیعت

ترمیم

سلسلہ چشتیہ کے نامور صوفی بزرگ بابا عبید اللہ خان درانی سے بیعت ہوئے۔ بابا درانی، بابا تاج الدین ناگپوری اور ان کے خلیفہ بابا قادر اولیاء سے صحبت یافتہ و فیض یافتہ تھے ۔

تالیفات

ترمیم

انگریزی اور اردو میں بہت سی کتب آپ کی تالیف ہیں:

  • تفسیر فیوض القرآن (اردو) 2 جلدیں بہاولپور کے قیام کے دوران تحریر فرمائی اس پر علامہ کاظمی کی تقریظ بھی ثبت ہے۔
  • نور مبین حضور پاک ﷺ کے انوار و تجلیات وکمالات فضائل و معجزات پر مشتمل ہے۔
  • اسلامی نظریہ تعلیم
  • درود تاج (ترجمہ تشریح)
  • سائبان رحمت
  • تنویر سحر
  • ندائے حرم
  • زادراہ
  • حرف آخر

وصال

ترمیم

ڈاکٹر حامد حسن بلگرامی 28 جنوری، 2001 بمطابق 2، ذیقعدہ 1421ھ بروز اتوار کراچی میں 92 سال کی عمر میں انتقال کیا پاپوش نگر قبرستان ناظم آباد کراچی میں آخری آرام گاہ ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Bio-bibliography.com - Authors
  2. انوارِعلماِ اہلسنت سندھ141