سید ظفر محمود کی ولادت 08 جون 1951ء کو لکھنؤ میں ہوئی۔[1]آپ کے والد کا نام سید محمود حسن تھا۔جو شہر بہرائچ کے مشہور و معروف وکیل تھے۔سید ظفر محمود کا آبائی وطن شہر بہرائچ ہے۔

سید ظفر محمود
پیدائش8 جون 1951(1951-06-08)ء
لکھنؤ، یوپی، انڈیا
پیشہوکالت
زباناردو
قومیتبھارتی
شہریتبھارتی
تعلیمبی۔اے ،ایم۔اے(عربی)،پی۔ایچ۔ڈی
مادر علمیعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی
رشتہ دارسید طاہر محمود، سید خالد محمود،سید قیصر محمود ،سید راشد محمود
ویب سائٹ
http://www.syedzafarmahmood.in

حالات

ترمیم

سید ظفر محمود بھارتی سول نوکر اور سابق 'افسر پر خصوصی ڈیوٹی' بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھہیں ۔ [2] مارچ 9, 2005 کو وزیر اعظم نے سچر کمیٹی' میں آپ کو مقرر کیا جس کا مقصد بھارت کے مسلمانوں کی "سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی حیثیت" پر ریپورٹ تیار کرنا تھا ۔ [3][4] 2006 کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش' کے دورہ بھارت کے دوران میں منعقد ایک بین العقائد میٹنگ نئی دہلی ہوئی تھی جس میں ڈاکٹر محمود بھی نمائندوں میں بھارتی مسلمانوں کے نمائندہ کے طور پر شریک تھے ۔ [5]

تعلیم

ترمیم

ڈاکٹر محمود نے ابتدائی تعلیم شہر بہرائچ میں حاصل کی بعد میں اعلٰی تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے بی اے۔(اونرس) فزکس ، ایم۔اے(سیاسی سائنس), اور پی ایچ ڈی پبلک ایڈمنسٹریشن میں کیا [6]

غیر سرکاری کام

ترمیم

ڈاکٹر ظفر محمود فلاحی کاموں کے لیے پورے بھارت میں مشہور ہیں۔آپ نے1997 میں زکوۃ فائونڈیشن آف انڈیا نام سے ایک غیر سرکاری ادارہ قائم کیا جس کے ذریعہ مالی طور پر محتاج گریجویٹز ہر سال سالانہ پیشہ ورانہ ٹیسٹ اور انٹرویو کے ذریعہ منتخب کیے جاتے ہیں اور انھیں سول سروس کوچنگ کے لیے دہلی کے کامیاب اداروں میں سپانسر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ اقبال اکادمی انڈیا کے بانی صدر ہے ۔[7]

مزید دیکھے

ترمیم


حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.syedzafarmahmood.in/About.html
  2. Page (iv) - "Archived copy" (PDF)۔ 04 جولا‎ئی 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جون 2010 
  3. Page (v) - "Archived copy" (PDF)۔ 04 جولا‎ئی 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جون 2010 
  4. By SOMINI SENGUPTANOV. 29, 2006 (2006-11-29)۔ "Report Shows Muslims Near Bottom of Social Ladder - The New York Times"۔ Nytimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2016 
  5. "Bush will hold inter-faith meeting after PM lunch"۔ Indianexpress.com۔ 2006-03-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2016 
  6. "Secular Democracy- India's Strength: A Case Study of the Sachar Report and the Interfaith Movement - Harvard - Belfer Center for Science and International Affairs"۔ Belfercenter.ksg.harvard.edu۔ 01 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2016 
  7. http://www.syedzafarmahmood.in/About.html