شیفالی شاہ

بھارتی اداکارہ

شیفالی شاہ (انگریزی: Shefali Shah) (ولادت: جولائی 1972ء)، ایک بھارتی اداکارہ ہیں جو بالی وڈ کی فلموں میں کام کرتی ہیں۔[4][5] شیفالی شاہ نے 1995ء میں اپنی فلمی زندگی کا آغازفلم رنگیلا میں معمولی کردار سے کیا، اس کے بعدانہوں نے فلم ستیا میں بطور معاون اداکارہ کام کیا۔ ستیا میں شیفالی کی اداکاری کو سراہا گیا اور انھیں 44 ویں فلم فیئر ایوارڈ میں فلم فیئر کریٹکس ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ اور فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ کے لیے نامزد کیا۔ بعد میں شیفالی کو فلم وقت (2005ء) میں اور دل دھڑکنے دو میں ان کی اداکاری کے لیے فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ 2007ء میں، شیفالی شاہ کو فلم دی لاسٹ لیر میں ان کی اداکری کو سراہا گیا اور قومی فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ سے نوازا گیا۔ شیفالی شاہ کو 2015ء میں فلم دل دھڑکنے دو میں اداکاری کے لیے بہترین معاون اداکارہ کے لیے متعدد نامزدگیاں ملی۔[6]

شیفالی شاہ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20 جولا‎ئی 1972ء (52 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات وپل امرتل شا   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ ،  ٹیلی ویژن اداکارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی [2]،  انگریزی [2]،  تولو [2]،  گجراتی [2]،  مراٹھی [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فلم فیئر اعزاز  
قومی فلم اعزاز برائے معاون اداکارہ   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

شیفالی شاہ جولائی 1972 میں پیدا ہوئیں تھیں اور سدھاکر شیٹی اور شوبھا شیٹی کی اکلوتی اولاد ہیں۔[7] شیفالی نے اپنا ابتدائی بچپن ممبئی کے سانتاکروز میں گزارا۔ سانتاکروز میں انھوں نے آریہ ودیا مندر سے تعلیم حاصل کی۔

ذاتی زندگی ترمیم

شیفالی شاہ نے شادی ٹیلی ویژن اداکار ہارش چھایا سے کی تھی۔[8][9] طلاق کے بعد، شیفالی شاہ نے ہدایت کار ویپول آمروتلال شاہ سے شادی کی۔ اس شادی سے ان کے دو بیٹے ہیں۔[10][11]

فلمی گرافی ترمیم

سال فلم کردار نوٹ
1995ء رنگیلا گلبدن خصوصی نظر آئیں
1998ء ستیا پیاری مہاترے فلم فیئر کریٹکس ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ، جیتا
2000ء محبتیں نندنی کھنہ
2001ء مانسوں ویڈنگ رِیا ورما
2005ء وقت سمترا ٹھاکر
2005ء 15 پارک ایوینیو لکشمی جے رائے
2007ء گاندھی کستوربا گاندھی ٹوکیوانٹرنیشنل فلمی فیسٹیول، بہترین اداکارہ، جیتا[12]
2007ء دی لاسٹ لیر وندانا قومی فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ، جیتا
2008ء بلیک اور وائٹ روما ماتھر
2010ء کارتک کالنگ کارتک ڈاکٹر کپاڈیا
2011ء کچھ لوو جیسا مدھو سکسینا
2014ء لکشمی جیوتی
2015ء دل دھڑکنے دو نیلم مہرہ قومی فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ، نامزد[13][14]
2015ء برادرس ماریا فرنینڈس
2016ء دی جنگل بک (2016ء فلم) رکشا (آواز) ہندی ڈب
2017ء کمانڈو 2 لینا چوہدری
2017ء جوس منجو سنگھ جیو فلم فیئر شارٹ فلم ایوارڈ، "بہترین اداکارہ"، جیتا[15]
2018ء انس اگین تارا شیٹی

ٹیلی ویژن ترمیم

سال شو کردار
2019ء دہلی کرائم ورتیکا چترویدی[16]
2008ء راماین سونینا
1996ء-1997ء حسرتیں ساویتری / ساوی
1997ء کبھی کبھی رادھا پاٹھک
1993ء-1997ء بنے گی اپنی بات رچا
? راہیں اہم کردار
1993ء-1994ء نیا نکڑ شیفالی شیٹی
1996ء-1997ء پتجھڑ شیفالی شیٹی
1997ء- 1998ء سی ہاکس ?
1993ء آروہن نویدتا
? طلوع ٹی وی کابل ?

ایوارڈ اور نامزدگی ترمیم

ایوارڈ اور نامزدگی کی فہرست
سال فلم ایوارڈ درجہ نتیجہ
1999ء ستیا اسٹار اسکرین ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ فاتح
1999ء ستیا فلم فیئر اعزازات فلم فیئر کریٹکس ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ فاتح
1999ء ستیا فلم فیئر اعزازات فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ نامزد
1999ء ستیا زی سین ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ نامزد
2006ء وقت فلم فیئر اعزازات فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ نامزد
2006ء وقت زی سین ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ نامزد
2006ء وقت اسٹار اسکرین ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ نامزد
2007ء دی لاسٹ لیر قومی فلم اعزاز قومی فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ فاتح
2007ء گاندھی ٹوکیوانٹرنیشنل فلمی فیسٹیول بہترین معاون اداکارہ فاتح
2007ء گاندھی پروڈیوسر گلڈ فلم ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ نامزد
2015ء دل دھڑکنے دو اسٹارڈسٹ ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ فاتح
2015ء دل دھڑکنے دو قومی فلم اعزاز فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارہ نامزد
2015ء دل دھڑکنے دو اسکرین ایوارڈ فاتح
2018ء جوس فلم فیئر شارٹ فلم ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ فاتح
2019ء دہلی کرائم آئیریل ایوارڈ بہترین اداکارہ - ڈراما فاتح

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. بنام: Shefali Shetty — سی ایس ایف ڈی پرسن آئی ڈی: https://www.csfd.cz/tvurce/11889
  2. https://www.tribuneindia.com/1999/99jan24/sunday/head9.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 22 مئی 2023
  3. https://www.magzter.com/stories/Lifestyle/SOCIETY/Our-daughters-will-be-safe-if-our-sons-are-raised-rightShefali-Shah — اخذ شدہ بتاریخ: 22 مئی 2023
  4. "Now, I'll play my age in films: Shefali Shah"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 24 اکتوبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018 
  5. "Shefali Shah wins best actor award"۔ The Times of India۔ 30 اکتوبر 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018 
  6. "Revealed: This 'Dil Dhadakne Do' actress will do a special cameo in 'Commando 2'"۔ DNA India (بزبان انگریزی)۔ 22 جنوری 2017 
  7. Vimla Patil (24 جنوری 1999)۔ "The Tribune.۔.Sunday Reading"۔ دی ٹریبیون۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018 
  8. 'I get on with life quickly' – Hindustan Times آرکائیو شدہ 23 اکتوبر 2013 بذریعہ وے بیک مشین
  9. "Harsh Chhaya's wife Shefali to replace Seema Kapoor in Hasratein"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 10 مئی 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018 
  10. Subhash K Jha (8 مارچ 2006)۔ "People say I look like Kasturba Gandhi: Shefali Shah"۔ Sify۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018 
  11. "Married to the 'boss'! Shefali Shah's waqt with Vipul!"۔ Indiatimes.com Movies۔ 22 اپریل 2005۔ 13 فروری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  12. "Shefali Shah on playing different shades of an 'everywoman'، and using silence as her weapon of choice- Entertainment News, Firstpost"۔ Firstpost (بزبان انگریزی)۔ 16 جون 2019 
  13. Tripti Karki (14 اپریل 2020)۔ "Shefali Shah shares heartfelt experience on seeing parents '7 feet far' amid coronavirus outbreak"۔ www.indiatvnews.com (بزبان انگریزی) 
  14. "Mothers are mere props in Bollywood: 'Dil Dhadakne Do' actress Shefali Shah"۔ The Economic Times۔ 3 جون 2015 
  15. https://www.filmfare.com/features/winners-of-the-jio-filmfare-short-film-awards-2018-announced-26008-1.html
  16. Rachana Dubey (جنوری 26, 2019)۔ "Shefali Shah: A lot of women who have suffered are being heard, but those who misuse the #MeToo movement should be held accountable – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)