Noorhasanqasmimaulana
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اللہ تعالی ہی کے لائق ہیں جس نے ہم کو ایک ایسی امت میں پیدا فرمایا جس کے بعد کوئی دوسری امت نہیں آئے گی۔ ہمیں سب سے آخری امت میں پیدا فرمایا ہے اور اس انسان کو اللہ تعالی نے سمجھ عطا فرمائی ہے، عقل و دانائی سے نوازا ہے ۔
تعارف
ترمیماحقر بندہ نور حسن قاسمی ایک ایسے ادارہ سے منسلک ہے جو کہ داعئ اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی زیر سر پرستی ایک ایسے علاقہ میں دینی تعلیم کی خدمات انجام دے رہا ہے جو کہ کوہ شوالک کے دامن میں واقع ہے۔ یہ علاقہ ضلع جمنانگر ہریانہ کے سب سے بچھڑے اور پسماندہ علاقہ میں واقع ہے۔ یہ علاقہ گھاڑ کہپلاتا ہے، جس میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔
علاقہ گھاڑ
ترمیمعلاقہ گھاڑ پہاڑیوں کے ساتھ بستے ہوئے ایک طرف اتر پردیش سے جا ملتا ہے دوسری طرف ہماچل پردیش اور پنجاب سے جا ملتا ہے۔ پہاڑ|پہاڑوں]] کے دامن، اطراف و اکناف اور قریبی میدانوں میں بسنے والے یہ لوگ ہر اعتبار سے پسماندہ ہیں، ان کی زبان، ان کا لباس، انکی معشیت اور انکی گزران تمام چیزوں سے صدیوں پہلی تہذیب سامنے آتی ہے۔
1947ء سے قبل بھی یہاں علم کی روشنی نہ تھی اور 1947 کے بعد تو یہ لوگ پوری اسلامی دنیا سے بالکل کٹ کر رہ گئے تھے۔ بیس سال سے پہلے تک یہاں کا حال ایسا تھا کہ تقریباً صد فی صد آبادی حرف نا آشنا تھی۔
دینی احیا کی کوششیں
ترمیمحضرت مولانا محمد الیاس نور اللہ مرقدہ نے تبلیغی جماعتوں کی پے در پے ترسیل کرکے اس علاقہ کے مسلمانوں کے دینی احساسات میں بیداری پیدا کی۔ بوڑیہ سے حضرت شاہ ملا جی عبد الکریم بوڑیوی کے دردمند دل نے ان کے لئے گریہ کیا اور انہوں نے اس علاقہ میں اسفار کرکے ایک چھوٹا سا مدرسہ بستی چانچک میں قائم فرمایا۔ اس مدرسہ کی برکت سے علاقہ میں مسلم مفکر و دانشور اور علما عظام کے اسفار ہوئے۔ جن میں حضرت مولانا سید اسعد مدنی نور اللہ مرقدہ اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی میاں ندوی کا سفر بھی ہوا۔
مدرسہ کا قیام
ترمیمحضرت ملا جی عبد الکریم کے صاحبزادے و جانشین حضرت پیرجی حافظ حسین احمد مدظلہ اور حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب کی خصوصی توجہات اس علاقہ پر مبذول ہوئی، اور ان حضرات کی تڑپ اور دعائوں سے بیک وقت دینی و عصری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 1994 میں ایک مدرسہ بنام دعوت الاسلام موضع تیور میں پر فضا اور وسیع و عریض جگہ پر قائم کردیا گیا، جو کہ اس وقت دینی، علمی، دعوتی خدمات کےساتھ ساتھ درجہ آ ٹھویں تک عصری علوم کی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس ادارہ میں اس وقت 615 طلباء و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان طلبا کو تعلیم وتربیت دینے کے لئے 23 اساتذہ کرام مستقل طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔