صحیفہ ہمام ابن منبہ جس کا اصل نام الصحیفۃ الصحیحہ ہے۔ یہ ہمام بن منبہ، ابوہریرہ کے شاگرد ہیں۔ جنھوں نے یہ صحیفہ (جس میں 138 حدیثیں درج ہیں) لکھ کر اپنے استاد ابوہریرہ (وفات:58ھ) پر پیش کر کے اس کی تصحیح و تصویب کرائی تھی۔ گویا یہ صحیفہ سن 58 ہجری سے بہرحال پہلے ہی ضبط تحریر میں لایا گیا تھا۔ اس کا ایک قلمی نسخہ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے سن 1933ء میں برلن کی کسی لائیبریری سے ڈھونڈ نکالا۔ اور دوسرا مخطوطہ دمشق کی کسی لائیبریری سے۔ پھر ان دونوں نسخوں کا تقابل کر کے 1955ء میں حیدرآباد دکن سے شائع کیا۔ اس صحیفے میں کل 138 احادیث ہیں۔ عبد الرحمٰن کیلانی لکھتے ہیں:

صحیفہ ہمام ابن منبہ
مصنفہمام بن منبہ
زبانعربی
موضوعاحادیث نبوی
ناشرالمکتب الاسلامی، بیروت، لبنان
تاریخ اشاعت
محرم الحرام 1406ھ/ ستمبر 1985ء
1407ھ/ 1987ء (آخری بار)
صفحات72
صحیفہ ہمام بن منبہ ، جسے ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے حال ہی میں شائع کیا ہے، ہمیں یہ دیکھ کر کمال حیرت ہوتی ہے کہ یہ صحیفہ پورے کا پورا مسند احمد بن حنبل میں مندرج ہے۔ اور بعینہ اسی طرح درج ہے جس طرح قلمی نسخوں میں ہے ماسوائے چند لفظی اختلافات کے، جن کا ذکر ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے کر دیا ہے۔ لیکن جہاں تک زبانی روایات کی وجہ سے معنوی تحریف کے امکان کا تعلق ہے، اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اب دیکھیے احمد بن حنبل کا سنہ وفات 240ھ ہے۔ بعینہ صحیفہ مذکور اور مسند احمد بن حنبل میں تقریباً 200 سال کا عرصہ حائل ہے۔ اور دو سو سال کے عرصے میں صحیفہ ہمام بن منبہ کی روایات زیادہ تر زبانی روایات کے ذریعے ہی امام موصوف تک منتقل ہوتی رہیں۔ اب دونوں تحریروں میں کمال یکسانی کا ہونا کیا اس بات کا واضح ثبوت نہیں کہ زبانی روایات کا سلسلہ مکمل طور پر قابل اعتماد تھا۔
صحیفہ کی اشاعت اور تقابل کے بعد دو باتوں میں ایک بات بہرحال تسلیم کرنا پڑتی ہے:
1 : زبانی روایات ، خواہ ان پر دو سو سال گذر چکے ہوں ، قابل اعتماد ہو سکتی ہیں۔
2 : یہ کہ کتابتِ حدیث کا سلسلہ کسی بھی وقت منقطع نہیں ہوا۔[1]

جامعہ الازہر کے معروف عالم ڈاکٹر رفعت فوزی عبد المطلب اس مطبوعہ صحیفے کی تحقیق، تخریج اور شرح کا کام کر رہے تھے اور وہ آدھا کام کر چکے تھے، حسن اتفاق ایسا ہوا کہ "دارالکتب المصریہ" سے ایک اور مخطوطہ ان کے ہاتھ لگ گیا جو سن 557 ہجری کا مکتوب تھا۔ اس مخطوطے میں ان دونوں کے مقابلے میں ایک حدیث زائد ہے اور یہ زائد حدیث مسند احمد میں شامل صحیفے کی احادیث میں بھی موجود ہے۔ اب ڈاکٹر رفعت فوزی نے اسی مصری مخطوطے کو بنیاد بنا کر کام مکمل کیا۔ اسے "المکتبہ الخانجی" نے پہلی مرتبہ ستمبر 1985ء (بمطابق محرم الحرام 1406ھ) میں قاہرہ سے شائع کیا۔ صحیفہ ہمام بن منبہ کی 139 احادیث کی تفصیل کچھ یوں ہے :

  • 61 - عقائد و ایمانیات
  • 46 - عبادات
  • 9 - معاملات
  • 17 - اخلاق و آداب
  • 9 - متفرقات
  • 12 - احادیث قدسیہ[2]

اس کی اکثر روایات صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی ملتی ہیں، الفاظ ملتے جلتے ہیں کوئی نمایاں فرق نہیں، ابو ہریرہ پہلے احادیث نہیں لکھا کرتے تھے، ممکن ہے کہ انھوں نے کتابت حدیث کا یہ سلسلہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد شروع کیا، یہ بھی ممکن ہے کہ انھوں نے کسی دوسرے شخص سے احادیث مرتب کرائی ہوں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. آئینۂ پرویزیت ، ص:533-534
  2. صحیفہ ہمام بن منبہ،حافظ عبد اللہ شمیم،ناشر: انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور
  3. فتح الباری، ج 1، ص 274