ضلع صوابی
خیبر پختونخوا کا ایک ضلع اور تحصیل۔ صوابي اپنے ضلعي صدر مقام کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جون 1988 تک یہ ضلع مردان کا حصہ تھا۔ بعد ميں یہ ضلع مردان سے علاحدہ ہو گیا۔ یہ ضلع چار تحصیلوں پر مشتمل ہے۔ قبائلی علاقہ گدون بھی اس میں شامل ہے۔ اس علاقے نے بڑے جرار ،نامور اور پیر مولانا دوست محمد بارکزئ

بڑے عالم و فاضل پیدا کیں ۔ اس کے علاوہ صوابی کی موجودہ تاریخ کرنل شیر خان شہید کے ذکر کے بغیر نا مکمّل ہے۔
ضلع صوابی مُلکي سطح پر ايک زرخيز زمين ہے۔ جو گنے ،مکئي، گندم اور تمباکو کي فصل کيلئے بہت زيادہ مشہور ہے۔ آزادي سے پہلے يہاں چيني اور تمباکو کے کارخانے موجود تھے۔ پورے صوبہ خیبر پختونخوا ميں چيني اور تمباکو کے کارخانوں کا انحصار اس ضلع کي پيداوار پر ہے۔ ضلع کا بيشتر حصہ ديہي نوعيت کا ہے۔ ليکن حکومت کي
گدون آمازئی کا صنعتی علاقہ بھی علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ حال ہي میں غلام اسحق خان انسٹيٹيوٹ ٹوپي کے قيام نے علاقے کي ترقي کو مزيد چار چاندلگاديئے ہيں۔ دوسرے آبپاشي والے اضلاع کي طرح اس ضلع کو بھي سيم و تھور کا خطرہ لاحق ہے۔ اس معاشي مسئلہ کے سدباب کيلئے صوابي سکارپ کافي عرصہ سے کوشاں ہے۔ یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز اور نڈر لوگ ہیں۔
شماريات
ترمیم- ضلع کا کُل رقبہ 1543 مربع کلوميٹر ہے۔
- یہاں في مربع کلومیٹر 873 افراد آباد ہيں
- سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 1253000 تھی
- دیہي آبادي کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔
- کُل قابِل کاشت رقبہ87050 ہيکٹيرزھے
شخصیات
ترمیممشہور شخصیات کے نام یہ ہیں:
- پیر مولانا دوست محمد بارکزئی 1913ء میں سر صاحبزادہ عبد القیوم خان نے حاجی صاحب ترنگزئی کو اور پیر مولانا دوست محمد بارکزئی کو دار العلوم اسلامیہ پشاور(اسلامیہ کالج) کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے چنا۔جون 1915ء میں برطانیہ حکومت نے پیر مولانا دوست محمد بارکزئی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا آدھی رات کو گرفتاری سے بچنے کے لیے اسماعیلہ گاؤں میں پناہ لی اور وہاں ایک مسجد بنائی انھوں نے حکمت کے تحت اپنا نام بدل کر صوابی آستاذ رکھ لیا اور ایک اور نامور بزرگ جس کا نام ابوابراہیم مبارک قریشی جیلانی گذرا ہے جس نے سید احمد شہید کے تحریک میں بیعت کرکے نشہرہ میں سیکھ کیمپ پر حملے کے دوران شہید ہوئے تھے
- نثار محمد خان
- اسد قیصر
- نگار جوھر
- شیر زمان
- شیخ اعزاز الحق شمس صاحب
- مولانا حمد اللہ جان ڈاگئی بابا جی رح
- شیخ نور الہادی صاحب حق صاحب
- مفتی اعظم افریقہ مفتی رضاء الحق صاحب
- مفتی فرید رح
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید
- قاری ظہور الحسن صاحب
- مفتی زرولی خان صاحب
- مولانا فضل علی حقانی
- مولانا عطاء الحق درویش صاحب
- پیر بختیار علی صاحب وغیرہ وغیرہ صوابی کے مشہور اکابرین ہیں۔
آثار قدیمہ
ترمیمخیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے تقریباً دو ہزار سال پرانے بدھ مت تہذیب کے اب تک کے سب سے بڑے آثار دریافت کرلیے۔
ڈائریکٹر محکمہ آرکیالوجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر عبد الصمد کے مطابق صوابی کے گاؤں باہو ڈھیری میں چھ ماہ قبل غیر قانونی کھدائی کی اطلاعات ملنے کے بعد سرکاری سطح پر اس علاقے میں کام شروع کیا گیا۔ کھدائی کے دوران ماہرین کو بدھ مت تہذیب کے آثار ملے جو 18 سے 19 سو سال پرانے ہیں۔