صیدنایا شام کے شہر دمشق سے 27 کلومیٹر (17 میل) شمال میں، سطح سمندر سے 1،500 میٹر (4،900 فٹ) اوپر، پہاڑوں میں واقع ایک شہر ہے۔ یہ ایک یونانی راسخ الاعتقاد خانقاہ "دير سيدة صيدنايا" کا مسکن ہے جس کے متعلق روایت ہے کہ اس کی بنیاد بازنطینی شہنشاہ جسٹینین اول نے رکھی تھی، اور یہاں مریم العذراء کی ایک مشہور شبیہ ہے جسے آج تک مسیحی احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ شام کے مرکزی ادارہ شماریات (سی بی ایس) کے مطابق سنہ 2004ء کی مردم شماری میں صیدنایا کی آبادی 25،194 تھی۔[1]


صيدنايا، ܣܝܕܢܝܐ
صیدنایا کا منظر
صیدنایا کا منظر
صیدنایا is located in Syria
صیدنایا
صیدنایا
شام میں محل وقوع
متناسقات: 33°41′48″N 36°22′26″E / 33.69667°N 36.37389°E / 33.69667; 36.37389
ملکشام
محافظہریف دمشق
ضلعتل
ذیلی ضلعصیدنایا
زیر کنٹرول شامی مزاحمت
بلندی1,500 میل (4,900 فٹ)
آبادی (2004ء کی مردم شام)[1]
 • کل25,194
منطقۂ وقت+2
 • گرما (گرمائی وقت)+3 (UTC)
سنہ 2010ء میں شہر کا منظر

نام کی اصل

ترمیم

مقامی روایت کے مطابق صیدنایا کا مطلب 'ہِرن کے ٹھہرنے کی جاہ' ہے۔ اس جگہ کے نام کا مطلب 'ہماری خاتونِ نو' (Our Lady the New) بھی سمجھا جاتا ہے، جو یونانی لفظ 'نیا' اور عربی لفظ 'سیدہ' سے ماخوذ ہے۔ تاہم، لفظ 'صید' عام طور پر شکار سے متعلق ہے، اور نایا سریانی میں کسی جگہ کا لاحِقہ ہوتا ہے، لہذا صیدنایا کا مطلب ممکنہ طور پر محض "شکار گاہ" ہے۔ یقیناً قدیم عہد میں شکار کے فونیقی دیوتا 'صیدون' کا مندر کبھی اس گھنے جنگلات والے علاقے میں ہوتا ہوگا۔ بعد میں مسیحی اور عربی اثر و رسوخ کے تحت شاید اس نام کا مطلب 'جائے خاتون' سمجھا جانے لگا۔[2]

وادی بردیٰ میں مرکوز علاقہ کا ہیلینستی دور کا نام اَبِلینے (Ἀβιληνή) تھا۔ اس طرح مقامی روایت نے اسے طویل عرصے سے اس جگہ کے طور پر برقرار رکھا ہے جہاں قابیل کے شہید بھائی ہابیل (ابِل) کی قبر ہے۔ علما کا خیال ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ ابِلینے کا دار الحکومت صیدنایا کا شہر تھا۔[3][4]

معائنہ

ترمیم

یہ شہر طویل عرصہ سے مسیحی زیارت کا مرکز ہے، دنیا بھر سے مسیحی زائرین تجدیدِ ایمان اور شفا یابی کے لیے صیدنایا آتے ہیں۔[4] روایت ہے کہ خانقاہ 'سيدة صيدنايا' کو بازنطینی شہنشاہ جسٹینین اول نے سنہ 547ء میں تعمیر کیا تھا، جب اس نے جنابِ مریم کو مرتبہ دو خواب میں دیکھا، ایک بار جس میں اشارہ کیا گیا تھا کہ گرجا گھر کہاں تعمیر کیا جائے اور دوسری بار اس گرجے کے ڈیزائن کا خاکہ تھا۔[4] جسٹینین نے مکمل شدہ منصوبہ کو میلادِ مریم (Nativity of Mary) کے تہوار کے لیے وقف کیا، اور اس کے بعد آج تک ہر سال 8 ستمبر کو مسیحی زائرین خاتونِ صیدنایا (سیدة صيدنايا) کے تہوار کے دن کی یاد میں حاضری دیتے ہیں۔[4][5] صیدنایا کے کانونٹ میں واقع مقدس ماں (مریم) اور بچے (یسوع) کی ایک شبیہ ہے جسے شاغورہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور جس کے متعلق مسیحیوں کا خیال ہے کہ اسے لوقا نے بنایا تھا اور اس کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ وہ خطرے کے وقت اس کے مالکوں کو نقصان سے بچاتی ہے۔[4]

اپنے محفوظ پہاڑی مقام کی وجہ سے صیدنایا نے اپنی پوری تاریخ میں مذہبی امن کا لطف اٹھایا ہے، یہاں تک کہ جنگ کے اوقات میں بھی جیسے کہ صلیبی جنگوں کے دوران میں۔ مقامی مسلمان جمعہ کی نماز کے دن کانونٹ کی مقدس جگہ کی حاضری دینے ہیں اور اس مقدس مقام سے ان کی بھی روحانی وابستگی ہے۔[4] علاقے اور دور دراز کے مسیحی اور مسلمان شفا یابی کے لیے زیارت گاہ میں حاضر ہوتے ہیں۔[6] معجزانہ شفایابی کے متعدد واقعات کی رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ ان لوگوں کے بھی تحریری دستاویزات ہیں جنھوں نے ان کا تجربہ کیا۔[7]

صیدنایا میں تقریباً 40 سے زائد چھوٹے گرجے اور خانقاہیں موجود ہیں اور سب سے مشہور مریم العذراء کا کانونٹ ہے۔[2] پوری تاریخ میں صیدنایا میں کاتھولک، مشرقی راسخ الاعتقاد، سیریانی کاتھولک اور سریانی راسخ الاعتقاد کے بہت سے دیگر گرجا گھر اور خانقاہیں تعمیر کی گئی ہیں۔ صیدنایا میں سب سے اونچے پہاڑ کی چوٹی پر سطح سمندر سے 2،000 میٹر (6،561.68 فٹ) بلندی پر دير الشيروبيم (شیروبیم خانقاہ) ہے، جس سے دمشق کے زرخیز میدان اور لبنان کے پہاڑ دکھائی دیتے ہیں۔ یسوع مسیح کا 33.10 میٹر اونچا ایک کانسی کا مجسمہ 14 اکتوبر 2013ء کو روسی راسخ الاعتقاد کلیسیا اور روسی حکومت دونوں کی مالی اعانت سے نصب کیا گیا تھا، یہ مجسمہ شیروبیم کی خانقاہ کے قریب ہے، جو قسطنطنیہ سے یروشلم جانے والے تاریخی زیارت کے راستے کے اوپر واقع ہے۔[8]

موسم سرما میں سرد اور برف باری ہوتی ہے، جب کہ گرم اور گرمیوں میں تازہ ہوا ہوتی ہے۔ صیدنایا اور اس کے آس پاس کے غاروں، قدرتی غاریں اور قدیم مقامات کے بقیہ آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ابتدائی پتھر کے زمانے سے مختلف تہذیبوں کے ذریعہ آباد ہوا، جس میں آرامی، یونانی، سریانی، رومی اور عرب دور کے مصنوعات موجود تھے۔[9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب General Census of Population and Housing 2004. Syria Central Bureau of Statistics (CBS). Rif Dimashq Governorate.
  2. ^ ا ب Our Lady of Saydnaya Patriarchal Monastery (antiochpatriarchate.org).
  3. Vasilakē, 2005, p. 278.
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث Garrett, 2007, p. 2-4.
  5. Mannheim, 2001, p. 138.
  6. Waddy, 1980, p. 223.
  7. Pringle, 1993, pp. 219-220.
  8. "Muscovite Builds Record-Breaking Jesus Statue in Syria"۔ themoscowtimes.com (بزبان انگریزی)۔ 22 October 2013 
  9. Mannheim, 2001, pp. 136-137.