ضلع منڈی بہاء الدین
ضلع منڈی بہاء الدین پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر منڈی بہاء الدین ہے۔ مشہور شہروں میں منڈی بہاء الدین اور پھالیہ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 11,60,552 تھا۔ ضلع منڈی بہاء الدین میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2673 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 204 میٹر (669.29 فٹ) ہے۔
ضلع منڈی بہاء الدین | |
---|---|
ضلع | |
ضلع منڈی بہاء الدین میں کا نقشہ | |
متناسقات: 32°35′N 73°30′E / 32.583°N 73.500°E | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب |
ہیڈکواٹر | منڈی بہاء الدین |
حکومت | |
• Deputy Commissioner | Hafiz Shoukat |
رقبہ[1]:1 | |
• کل | 2,673 کلومیٹر2 (1,032 میل مربع) |
آبادی (2017)[2] | |
• کل | 1,593,292 |
• کثافت | 600/کلومیٹر2 (1,500/میل مربع) |
منطقۂ وقت | PST (UTC+5) |
تحصیلوں کی تعداد | 3 |
تاریخ
1506ء میں صوفی صاحب بہاء الدین ، پنڈی شاہ جہانیاں سے اس علاقہ میں آئے تو انھوں نے ایک بستی کی بنیاد رکھی جس کا نام پنڈی بہاء الدین رکھا گیا جسے اب پرانی پنڈی کے نام سے جانا جاتا ہے-انیسویں صدی میں یہ علاقہ برطانوی حکومت کے زیر تسلط آیا -اس علاقے میں کچھ زمین بنجر اور غیر آباد پڑی تھی-
1902ء میں انگریز سرکار نے آبپاشی کے نظام کا ایک بڑا منصوبہ شروع کیا تو اسی منصوبے کے تحت نہر لویر جہلم بھی کھودی گئی اور اس سے علاقے کو سیراب کیا گیا-علاقے کی چک بندی کی گئی- اکاون چک بنائے گے اور زمین ان لوگوں میں تقسیم کی گئی جنھوں نے سلطنت برطانیہ کے لیے کام کیا تھا-علاقے کو گوندل بار کا نام دیا گیا- چک نمبر51 مرکزی چک قرار پایا جو آج منڈی بہاؤ الدین کے نام سے مشہور ہے-پلان کے مطابق اس کی تعمیر کی گئی اور یہاں پر غلہ منڈی قائم کی گئی- بیسویں صدی کے اغاز میں مسلمان،ہندو اور سکھ تاجر و زمیندار یہاں آ کر آباد ہونے لگے- 1916ء میں حکومت برطانیہ نے اپنے دفاعی اور تجارتی مفاد میں پنڈی بہاؤ الدین ریلوے اسٹیشن قائم کیا- 1920ء میں چک نمبر 51 کو منڈی بہاؤ الدین (مارکیٹ بہاؤ الدین) کا نام دینے کا اعلان کیا گیا- 1923ء میں قصبہ کی ماسٹر پلان کے مطابق دوبارہ تعمیر کرتے ھوئے گلیوں اور سڑکوں کو سیدھا اور کشادہ کیا گیا- 1924ء میں پنڈی بہاؤ الدین ریلوے اسٹیشن کا نام منڈی بہاؤ الدین رکھا گیا- 1937ء میں ٹاؤن کمیٹی کا درجہ دیا گیا اور 1941ء میں میونسپل کمیٹی بنا دیا گیا- 1946ء میں نو دروازے اور چار دیواری تعمیر کی گئی-1947ء میں پاکستان معرض وجود میں آیا تو ھندو اور سکھ بھارت چلے گے جبکہ بھارت سے نقل مکانی کر کے پاکستان آنے والے بہت سے مسلمان یہاں آباد ھوئے-1960ء میں سب ڈویژن کا درجہ دیا گیا- 1963ء میں رسول بیراج اور رسول قادرآباد لنک نھر کا منصوبہ شروع کیا گیا - منصوبے سے متعلقہ سرکاری ملازمین اور غیر ملکی ٹھییکیداروں کے لیے منڈی بہاؤ الدین کے نزدیک ایک بڑی کالونی قائم کی گئی-1968ء میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا- یہ منصوبہ منڈی بہاؤ الدین کی کاروباری نشو و نما میں اضافے کا سبب بنا- 1993ء میں وزیر اعلئ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے منڈی بہاؤ الدین کو ضلع کا درجہ دینے کا اعلان کیا- 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم اور راجا پورس کے درمیان مشہور اور تاریخی لڑائی منڈی بہاؤ الدین کے مغرب میں دریائے جہلم کے جنوبی کنارے کھیوا کے مقام پر لڑی گئی- اس لڑائی میں راجا پورس کو شکست ھوئ جس کے نتیجہ میں سکندر اعظم کو دو شہر ملے ایک اس جگہ پر تھا جہاں ان دنوں مونگ ہے اور دوسرا ممکنہ طور پر جہاں پھالیہ ہے- پھالیہ سکندر اعظم کے گھوڑے بیوس پھالس کے نام کی بگڑی ھوئی شکل ہے- کچھ مورخین کے خیال کے مطابق وہ دو شہر جلالپور اور بھیرہ والی جگہ پر تھے- منڈی بہاؤ الدین سے تھوڑے فاصلے پر چیلیانوالہ کا وہ تاریخی مقام ہے جہاں انگریزوں اور سکھوں کے درمیان 1849ء میں دوسری لڑائی ہوئی تھی-چیلیانوالہ کے نزدیک رکھ مینار میں اس جنگ میں کام آنے والے کئی انگریز افسر اور سپاھی دفن ہیں- منڈی بہاؤ الدین صوبہ پنجاب کا خوبصورت اور مشہور شہر ہے- اس کے شمال مغرب میں دریائے جھلم اسے ضلع جھلم سے الگ کرتا ہے جبکہ جنوب مشرق سے دریائے چناب اسے گجرات ،گوجرانوالہ اور حافط آباد سے علاحدہ کرتا ہے-مغرب میں ضلع سرگودھا واقع ہے- رقب2673 مربع کلومیٹر اور سطح سمندر سے بلندی 204 میٹر ہے- ضلع میں تین تحصیلیں منڈی بھاوالدین ، پھالیہ اور ملکوال ہیں بڑے قصبے چیلیانوالہ، گوجرہ، ھیلاں، کٹھیالہ شیخاں، مانگٹ، مونگ، میانوال رانجھا، پاہڑیانوالی ،قادراباد، رسول، رگهہ رائیکہ بھکھی شریف اور واسو ہیں- سب سے زیادہ آبادی جٹ قبیلہ کی ہے- وڑائچ،گوندل ،بھٹی آرائیں، گجر، کہوٹ، بٹ، کشمیری، راجپوت، شیخ، دیوان، غوری، مرزا اور سید قبیلوں کے لوگ بھی آباد ہیں-زیادہ بولی جانے والی زبانیں پنجابی اور اردو ہیں- اہم فصلیں گندم، دھان، گنا، آلو، تمباکو ہیں جبکہ چارہ کے لیے جوار،باجرہ،مکئ اور برسیم لوسن وغیرہ بھی کاشت کیے جاتے ہیں- صنعتی یونٹوں کی تعداد نو سو کے قریب ہے- منڈی بہاؤ الدین میں 2 شوگر ملز اور سینکڑوں کی تعداد میں رائس ملز اور فلور ملز ہیں منڈی بہاؤ الدین کا چاول دنیا بهر میں مشہور ہے شہر کے نزدیک شاہ تاج شوگر مل واقع ہے جس کا رقبہ بیس ایکڑ پر محیط ہے-
منڈی بہاؤ الدین کی سرحدیں
تحصیلیں
اسے انتظامی طور پر تین تحصیلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔
حوالہ جات
- ↑
- ↑ "DISTRICT WISE CENSUS RESULTS CENSUS 2017" (PDF)۔ www.pbscensus.gov.pk۔ 29 اگست 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2020