عاصی کرنالی

اردو زبان کے مشہور نعت گو شاعر، محقق، مصنف اور نثرنگار۔

پروفیسر ڈاکٹر شریف احمد المعروف عاصی کرنالی (پیدائش: 2 جنوری 1927ء— وفات: 20 جنوری 2011ء) اردو زبان کے مشہور نثرنگار، غزل گو، نعت گو شاعر،محقق اور مصنف تھے۔

عاصی کرنالی
معلومات شخصیت
پیدائش 2 جنوری 1927ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کرنال ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 جنوری 2011ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان ،  پنجاب ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  پروفیسر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

عاصی کرنالی 2 جنوری 1927ء کو کرنال میں پیدا ہوئے۔[1] پیدائشی نام شریف احمد تھا مگر اپنے شعری تخلص عاصی کرنالی سے شہرت پائی۔ والد کا نام شیخ وزیر محمد تھا۔ تقسیم ہند 1947ء میں کرنال سے ہجرت کرکے پاکستان آئے اور ملتان میں اقامت اختیار کرلی۔

حصول تعلیم اور تعلیمی خدمات

ترمیم

تعلیم میں اعلیٰ ثانوی تعلیم کی تحصیل میں ایم اے اُردو، ایم اے فارسی کیا۔ آپ نے ’’اُردو حمد و نعت پر فارسی روایت کا اثر‘‘ کے عنوان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ عملی زندگی کا آغاز بحیثیت استاد کے شروع ہوا، بعد ازاں ملتان میں گورنمنٹ ملت کالج کے پرنسپل مقرر ہوئے اور یہاں سے بطور پرنسپل کے ہی ریٹائر ہوئے۔ سابق وزیرِاعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی بھی ان کے شاگردوں میں سے ہیں۔

تصانیف

ترمیم

عاصی کرنالی قادرالکلام اور زودگو شاعر تھے۔ ابتدا میں آپ کا شمار غزل گو شعرا میں ہوتا تھا بعد ازاں پھر لالہ زارِ نعت میں بھی آپ کی نعتوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی نعتوں کے مجموعوں کی تعداد زیادہ ہے۔عاصی کرنالی متحرک شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں کہ جن کی زندگی میں ادبی خدمات ساتھ ساتھ چلتی رہیں۔زبان و بیان پر قدرت رکھتے تھے۔آپ کی نعتیہ شاعری نعتیہ ادب میں ایک موثر حوالہ ہے۔ مجموعی طور پر 19 کتب تصنیف کیں جن میں 11 شعری مجموعہ جات ہیں۔ مجموعہ ہائے نعت ’’ نعتوں کے گلاب‘‘ کو صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔مشہور محقق عزیز احسن نے عاصی کرنالی کی بابت لکھا ہے کہ:

’’عاصی کرنالی موضوع کے بھرپو رادراک کے ساتھ شاعری کرتے ہیں۔ اسلوب اظہار میں اعلیٰ سنجیدگی کا دامن کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ان کی شاعرانہ مشق اس حد تک ہے کہ وہ جس بات کو جس انداز سے کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں ۔ عاصی کی شاعری میں استعاروں ، تشبہیوں اور علامتوں کا ایچ پیچ بھی نہیں ہوتا۔ وہ مروّجہ بلکہ خاصی حد تک کلاسیکی مزاج کی شاعری کرتے ہیں۔ لیکن اپنے انداز نگارش سے بات میں ندرت کے پہلو پیدا کردیتے ہیں۔‘‘[2]

وفات

ترمیم

عاصی کرنالی نے 84 سال کی عمر میں 20 جنوری 2011ء کو ملتان میں وفات پائی۔ وہ قبرستان خانیوال روڈ ملتان میں آسودہ خاک ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات نعت گویان پاکستان، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، اگست 2015ء، ص73
  2. عزیز احسن: اُردو نعت اور جدید اسالیب، صفحہ 147۔