عاقل بن ابی البکیر
عاقل بن ابی البکیرابتدائی اسلام لانے والوں میں اور غزوہ بدر کے مہاجر شہداء میں شامل ہیں۔
عاقل بن ابی البکیر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوۂ بدر |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمان کا نام عاقل تھا ، یہ 4 بھائی تھے، عاقل بن ابی البکیر، ایاس بن ابی البکیر، خالد بن ابی البکیر اورعامر بن ابی البکیر، ان کے والد کا نام ابی بکیر تھا، ان کا نسب نامہ یہ ہے، عاقل بن ابی بکیر بن عبد یالیل بن ناشب بن غیر ہ ابن سعد بن لیث بن بکر بن عبد مناۃ بن کنانہ کنانی لیثی لکھا ہے۔ ان کا نام غافل تھا رسول اللہ نے عاقل رکھا۔[1] قبیلہ بنو عدی بن کعب تھا
اسلام و ہجرت
ترمیمارقم کے گھر میں قبول اسلام کا آغاز انھی چاروں بھائیوں سے ہوا تھا ؛چنانچہ آنحضرت ﷺ کے ارقم کے گھر میں تشریف لانے کے بعد سب سے پہلے یہی چاروں مشرف باسلام ہوئے اورسب نے مع بال بچوں کے ایک ساتھ مدینہ کی ہجرت کی اورمکہ میں گھر کا دروازہ بالکل بند ہو گیا،مدینہ آنے کے بعد چاروں رفاعہ بن عبد المنذر کے یہاں اترے اور آنحضرت ﷺ نے ایاس اورحارث بن خزیمہ میں خالد اور یزید بن وثنہ میں عاقل اور مجذر بن زیاد میں اور عامر اور ثابت بن قیس بن شماس میں مواخات کرادی۔
غزوات
ترمیممدینہ آنے کے بعد چاروں بھائی غزوات میں شریک ہوتے رہے، عاقل ان سب میں زیادہ خوش نصیب تھے، انھوں نے بدر میں مالک بن زہیر کے ہاتھوں شہادت حاصل کی، اس کے بعد خالد نے بدر اوراحد کے معرکوں میں شرکت کے بعد سریہ رجیع میں 4ھ میں جام شہادت پیا، عامر،بدر، احد اور خندق میں آنحضرت ﷺ کے ہمرکاب رہے اور 13ھ میں مرتدوں کی سرکوبی پر مامور ہوئے اور اس سلسلہ کی مشہور جنگ یمامہ میں شہادت حاصل کی، سب سے آخر میں ایاس، بدر ، احد، خندق، خیبر اور دوسری معرکہ آرائیوں میں شریک ہوتے رہے ۔[2][3]34ھ میں راہی ملک بقا ہوئے۔ [4] اس طرح آخر الذکر بزرگ کے سوا 13 سال کی مدت میں تین بھائی خدا کی راہ میں کام آئے۔