عبد العزیز خالد
عبد العزیز خالد (پیدائش: 14 جنوری، 1927ء - وفات: 28 جنوری، 2010ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، نقاد، مترجم اور سول سرونٹ تھے۔ انھیں شاعری کی صنف نعت گوئی میں شہرت حاصل تھی۔ عبد العزیز خالد کو اردو، عربی، فارسی، انگریزی اور سنسکرت زبانوں میں غیر معمولی عبور حاصل تھا۔ انھوں نے انگریزی، یونانی، چینی اور دیگر زبانوں کے شعری تراجم بھی کیے جن میں غبارِ شبنم، سرودِ رفتہ اور بادِ شمالی وغیرہ شامل ہیں۔ وہ ایک محب وطن شاعر تھے اور سقوط ڈھاکہ کے سانحے کو انھوں نے بہت شدت سے محسوس کیا تھا جس کا اظہار ان کی قومی و ملی نظموں میں بھی ملتا ہے۔ وہ ایک درویش صفت شاعر تھے۔[1]
عبد العزیز خالد | |
---|---|
پیدائش | 14 جنوری 1927 موضع پرجیاں کلاں، تحصیل نکو در، جالندھر ضلع، برطانوی ہندوستان |
وفات | جنوری 28، 2010 لاہور، پاکستان |
آخری آرام گاہ | ڈیفنس قبرستان، لاہور |
قلمی نام | عبد العزیز خالد |
پیشہ | شاعر، مترجم، نقاد، سول سرونٹ |
زبان | اردو |
نسل | مہاجر قوم |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | غزل، نعت، ترجمہ، تنقید |
نمایاں کام | ماذ ماذ فارقلیط طاب طاب حمطایا زنجیرِ رم آہو |
اہم اعزازات | صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی نقوش ایوارڈ آدم جی ادبی انعام |
حالات زندگی
ترمیمعبد العزیز خالد 14 جنوری، 1927ء کو موضع پرجیاں کلاں، تحصیل نکودر، جالندھر ضلع، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[2][3]۔ وہ اسلامیہ کالج لاہور کے فارغ التحصیل تھے اور کالج کے مجلے کریسنٹ کے مدیر بھی رہے۔ 1950ء میں وہ مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد انکم ٹیکس آفیسر مقرر ہوئے اور 13 جنوری، 1987ء کو انکم ٹیکس کمشنر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔[3]
ادبی خدمات
ترمیمعبد العزیز خالد شاعری میں ایک ممتاز اور منفرد اسلوب کے مالک تھے۔ انھوں نے اردو شاعری کو عربی ادبیات سے ہم آمیز کیا جس سے ان کی شاعری میں اس مشرقی روح کا احیا با انداز دگر ہوا جو مغربی اثرات سے گم ہوچلی تھی۔ ان کی تصانیف کی فہرست بہت طویل ہے جن میں زرداغ دل، ماتم یک شہر آرزو، فار قلیط، طاب طاب، ثانی لاثانی، منحمنا، حمطایا، ماذ ماذ، کلک موج، برگ خزاں، دکان شیشہ گر، کف دریا، ورق نا خواندو، دشت شام، حدیث خواب، زنجیر رم آہو اور غزل الغزلات کے علاوہ سیفو، ٹیگور اور ہوچی منہ کی نظموں کے تراجم شامل ہیں۔[3]
تصانیف
ترمیم- * مُزمُور میر مغنی ( طویل نظم )
- سرورِ رفتہ ( یونانِ قدیم کی شاعرہ سیفو کے نغمے)
- اقبال - عطیہ بیگم (مرتب)
- رفتگاں
- کتاب العلمہم کلام
- چراغِ لالہ
- گُل نغمہ ( ٹیگور کی گیتا نجلی کا ترجمہ)
- مہا بھارت کتھن مالا (ناول)
- دشتِ شام
- فرقانِ جاوید
- تحریریں
- بوتراب
- ثانی لا ثانی
- زرِ داغِ دل
- شعلۂ خیار
- سلومی (منظوم ڈراما )
- غزل الغزلیات
- چراغِ لالہ
- خروشِ خم
- زنجیر رمِ آہو (شاعری)
- کلکِ موج (نظمیں،غزلیں)
- کجدار و مریز (تنقید)
- کف دریا (غزلیں )
- سخن ہائے آشنا
- دکان شیشہ گر(منظوم ڈرامے)
- ورق ناخواندہ (منظوم ڈرامے)
- حدیث خواب
- سراب ساحل
- برگِ خزاں(منظوم ڈرامے)
- غبار ِ شبنم
نمونۂ کلام
ترمیمغزل
نخچیر ہوں میں کشمکشِ فکر و نظر کا | حق مجھ سے ادا ہو نہ در و بست ہنر کا | |
مغرب مجھے کھینچے ہے تو روکے مجھے مشرق | دھوبی کا وہ کتا ہوں کہ جو گھاٹ نہ گھر کا | |
دبتا ہوں کسی سے نہ دباتا ہوں کسی کو | قائل ہوں مساوات بنی نوع بشر کا | |
ہر چیز کی ہوتی ہےکوئی آخری حد بھی | کیا کوئی بگاڑے گا کسی خاک بسر کا | |
پوشیدہ نہیں مجھ سےکوئی جزر و مدشوق | محرم ہوں صدا دلبر انگیختہ بر کا | |
کیا شغل شجرکار ہے افکار سے بہتر | سودا سر شوریدہ میں گر ہو نہ ثمر کا | |
کیوں سر خوش رفتار نہ ہو قافلۂ موج | رہزن کا ہے اندیشہ نہ غم زاد سفر کا | |
ڈالی ہے ستاروں پہ کمند اہلِ زمیں نے | زہرہ کا وہ افسوں نہ فسانہ وہ قمر کا | |
ہر بات ہے خالد کی زمانے سے نرالی | باشندہ ہے شاید کسی دنیائے دگر کا |
شعر
عجب مقامِ تحیر ہے جائے استعجاب | شبِ وصال کو ہم گفتگو میں کھو آئے |
اشعار
رِم جہم برس رہی ہے گھٹا، جی نڈھال ہے | اے یارِ دل نواز! شبِ برشگال ہے | |
اے بے قرار، فجر کا تارا ہوا طلوع | اے سوگوار، کس لیے آشفتہ حال ہے ؟ |
اشعار
گر آرزوے ہم آغوشیِ نگار کرو گے | تو رفتہ رفتہ رہِ ترک اختیار کرو گے | |
نہ درد کا کہیں درماں ، نہ زخم کا کہیں مرہم | خرابے ہجر کے کیسے اکیلے پار کرو گے ؟ |
غزل
راہِ اقلیمِ عدم میں رکھ قدم آہستہ تر | کر تب و تابِ دلِ پُرخوں کو کم آہستہ تر | |
موجِ گرداب و کفِ دریا نہیں صحرا میں کیا | بھر طرارے اے غزالِ تازہ رَم آہستہ تر | |
ذوقِ نغمہ آنچ کھاتا ہے نوائے تیز سے | چاہیے موجِ نفس کا زیر و بم آہستہ تر |
شعر
پرندے آشیانوں کو، مویشی مرغزاروں کو | مگر تیری طرف اُڑ کر دلِ مستانہ جاتا ہے |
اعزازات
ترمیمعبد العزیز خالد کو ان کی گراں قدر ادبی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان نے صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ اس کے علاوہ انھوں نے نقوش ایوارڈ اور آدم جی ادبی انعام بھی حاصل کیے۔
وفات
ترمیمعبد العزیز خالد 28 جنوری، 2010ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں ڈیفنس کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[2][3]
عبد العزیز خالد پر کتب
ترمیمڈاکٹر محمد نواز کنول نے ان کی شخصیت اور فن پر یہ کتب لکھی ہیں
- عبد العزیز خالد. احوال و آثار
- عبد العزیز خالد کی غزل گوئی
- عبد العزیز خالد کی مذہبی شاعری
- عبد العزیز خالد بطور مترجم
- جہان عبد العزیز خالد
سب سے پہلی کتاب جو عبد العزیز خالد صاحب کی زندگی میں ہی ان پر لکھی گئی وہ مشہور محقق بلوچستان اور نقاد اردو ادب سید کامل القادری مرحوم کی تصنیف شدہ کتاب مہمات خالد تھی ۔ یہ کتاب کراچی سے شائع ہوئی اور اس کی تقریب رونمائی بوجوہ عبد العزیز خالد کے لاہور میں بدون اطلاع مصنف سید کامل القادری کر لینے سے ناہو سکی اور اس طرح مصنف سید کامل القادری سے تعلقات ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئے ۔
حوالہ جات
ترمیم- ڈاکٹر محمد نواز کنول نے ان کی شخصیت اور فن پر کتب لکھی ہیں
- عبد العزیز خالد. احوال و آثار
- عبد العزیز خالد کی غزل گوئی
- عبد العزیز خالد کی مزہبی شاعری
- عبد العزیز خالد بطور مترجم
- جہان عبد العزیز خالد