عبد اللہ بن حنین صحابی رسول اور مولا علی کے ماموں زاد تھے۔

نسب ترمیم

عبد اللہ کے والد حنین بن اسد بن ہاشم، مولا علی کی والدہ، فاطمہ بنت اسد کے بھائی یعنی علی علیہ السلام کے ماموں تھے۔ یوں عبد اللہ مولا علی کے ماموں زاد ہوئے۔

آپ کے والد حنین بن اسد نے قریش (بنو زہرہ) کی ایک خاتون "سخطي بِنْت عَبْد عوف بْن عَبْدِ الْحَارِث الزُّهْرِيّ" سے شادی کی جن سے دو بیٹے عَبْد الرَّحْمَن اور آپ عبد اللہ (عمرو) پیدا ہوئے۔ "سخطی بِنْت عَبْد عوف" صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عبد الرحمن بن عوف کی پھوپھی تھیں۔

آپ کے بھائی عَبْد الرَّحْمَن صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے، جن کے سابقہ نام سے متعلق تفصیل موجود نہیں، البتہ آپ کا یہ نام "عَبْد الرَّحْمَن" حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تبدیل کیا تھا۔ عَبْد الرَّحْمَن کی زندگی کے بارے میں زیادہ تفصیل تاریخ میں موجود نہیں۔ عَبْد الرَّحْمَن کی ایک بیٹی تھی جس کی شادی "المثلّم بْن جبار الفزاری" نامی شخص سے ہوئی۔

صحابیت ترمیم

علامہ ابن حجر عسقلانی (متوفی 1449ء) نے عبد اللہ بن حنین کو اپنی کتاب "الاصابہ فی تمییز الصحابہ" میں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں شمار کیا ہے اور بعض نے انھیں تابعی لکھا ہے۔

روایت حدیث ترمیم

عبد اللہ بن حنین سے بہت سی احادیث صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن نسائی اور جامع ترمذی، سنن ابو داود اور سنن ابن ماجہ میں نقل ہوئی ہیں۔

اساتذہ ترمیم

عبد اللہ بن حنین کے استادوں میں امیر المؤمنین علی بن ابی طالب، عبد اللہ بن عباس، ابو ایوب انصاری، عبد اللہ بن عمر، مسوار بن مخرمہ بن نوفل شامل تھے۔

اولاد ترمیم

عبد اللہ بن حنین کے ایک فرزند" ابراہیم" تھے جنہیں علامہ زہری نے "الطبقات الکبیر" میں ثقہ راوی کہا ہے۔ جن کی کنیت "ابو اسحاق" تھی۔ عبد اللہ کی ایک بیٹی تھی جن کی شادی موسی بن سعد بن ابی وقاص سے ہوئی، جن سے دو بیٹے ہارون اور نجاد پیدا ہوئے۔ دوسری جانب علامہ حجر عسقلانی نے عبد اللہ بن حنین کی ایک بیٹی کی شادی مسلم بن عبد اللہ فزاری سے اور کنیت ام ہارون بیان کی ہے۔

وفات ترمیم

عبد اللہ بن حنین 100ھ میں اموی حکمران "یزید بن عبدالملک" کے شروعاتی دنوں میں مدینہ میں فوت ہوئے اور خیال یہی ہے کہ جنت البقیع میں مدفون ہیں۔

حوالہ جات ترمیم