عبد الوحید خان
استاد عبد الوحید خان (پیدائش: 1872ء— وفات: 1949ء) ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے کیرانہ گھرانہ سے تعلق رکھنے والے کلاسیکی گلوکار تھے۔
عبد الوحید خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1872ء باغپت ضلع |
وفات | سنہ 1949ء (76–77 سال) لاہور |
شہریت | بھارت برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | استاد موسیقی |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمعبد الوحید خان 1872ء میں کیرانہ میں پیدا ہوئے۔ موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے سارنگی پر سیکھی جبکہ 12 سال کی عمر میں یعنی 1884ء میں مزید تعلیم کے لیے استاد لنگڑے حیدر بخش خان سے سیکھنے کے لیے کولہاپور چلے گئے۔ استاد لنگڑے حیدر بخش خان سارنگی نواز تھے اور استاد بندے علی خان کے شاگرد تھے جو کیرانہ گھرانہ موسیقی کے ممتاز ترین کلاسیکی گلوکار تھے۔عبدالکریم خان نے عبدالوحید کی بہن غفورن بی بی سے شادی کی تھی لیکن بعد ازاں اپنی ایک شاگرد تارابائی مانے سے شادی کرلی اور غفورن بی بی کو نظر انداز کر دیا۔ آخری عمر میں عبد الوحید خان سماعت کی خرابی کے سبب بہرے ہو گئے تھے اور لوگ انھیں بہرے وحید خان کے نام سے پکارتے تھے۔ عبدالوحید خان کا ایک بیٹا حافظ اللہ خان 1946ء میں پیدا ہوا۔ حافظ اللہ خان سارنگی نواز بھی تھا۔
موسیقی
ترمیمعبدالوحید خان نے اپنے چچا زاد عبد الکریم خان کے ساتھ مل کر کیرانہ گھرانہ کی موسیقی کو ازسر نو مرتب کیا اور اِس میں نئی جدت پیدا کی۔عبدالوحید خان اپنی موسیقی کو ریکارڈ کروانے کے خلاف تھے۔
شاگرد
ترمیماستاد عبد الوحید خان کے متعدد شاگرد تھے جنھوں نے کیرانہ گھرانہ کی موسیقی کو آگے بڑھایا۔ اُن کے شاگردوں میں اختری بائی فیض آبادی، ہیرابائی بڑودکر (متوفی 20 نومبر 1989ء)، فیروز نظامی (متوفی 15 نومبر 1975ء)، محمد حسین شامی (متوفی 1980ء)، پنڈت جیون لال متو، مادھوی متو، پریم ناتھ، منیرہ خاتون، نہتری فیض آبادی (متوفی 1975ء)، استاد عبد الشکور خان سارنگی نواز (متوفی 19 نومبر 1975ء)، لالہ محمد صابری (متوفی 1960ء)، رام نجم سارنگی نواز، عبد الغنی منڈولین نواز (متوفی 1983ء)، عبد الحق قریشی (متوفی 1970ء) شامل ہیں۔[1]
وفات
ترمیمتقسیم ہندوستان 1947ء کے بعد عبد الوحید خان پاکستان منتقل ہو گئے اور لاہور میں 77 سال کی عمر میں 1949ء میں اُن کا انتقال ہوا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Sheikh, M.A : Who’s Who: Music in Pakistan, p.33