ہیرابائی بڑودکر
ہیرابائی بڑودکر (پیدائش: 30 مئی 1905ء– وفات: 20 نومبر 1989ء) کیرانہ گھرانہ سے تعلق رکھنے والی ہندوستانی کلاسیکی گلوکارہ تھی۔ ہیرابائی استاد عبدالوحید خان کی شاگرد تھی۔[6]
ہیرابائی بڑودکر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 مئی 1905ء وادودارا |
تاریخ وفات | 20 نومبر 1989ء (84 سال)[1] |
مدفن | لال قلعہ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
والد | عبد الکریم خان |
بہن/بھائی | سوریش بابو مانے ، سراسوتی رانی |
فنکارانہ زندگی | |
نوع | غزل [2][3]، خیال [4]، ٹھمری [2][3]، بھجن [5][4] |
آلہ موسیقی | صوت |
پیشہ | گلو کارہ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمہیرابائی کی پیدائش بمقام مراج میں 30 مئی 1905ء کو ہوئی۔ اُس کا اصل نام چمپاکلی تھا۔ ہیرابائی کے والد استاد عبد الکریم خان اور والدہ تارابائی مانے تھی۔ تارابائی مانے کے والد سردار ماروتی راؤ مانے تھا جو ریاست وڈودرا کی راج ماتا کا بھائی تھا۔ انیسویں صدی عیسوی کے ابتدائی عشروں میں استاد عبدالکریم خان ریاست وڈودرا کے شاہی موسیقار و گلوکار تھے، جہاں وہ تارابائی کو موسیقی سکھاتے تھے۔ دونوں کے مابین سلسلہ محبت کی شروعات ہوئی لیکن تارابائی کے خاندان والے اِس رشتے سے ناراض ہو گئے اور تارابائی اور استاد عبدالکریم خان نے ریاست وڈودرا چھوڑ دی اور ممبئی آ گئے۔ اِس دوران میں عبدالکریم خان کے بھائی استاد عبد الحق خان بھی اُن کے ہمراہ ممبئی آ گئے تھے۔
موسیقی
ترمیمہیرابائی اور اُس کے بھائی سریش بھاؤ مانے نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم استاد عبدالوحید خان سے حاصل کی۔ بعد ازاں اپنے خالص کلاسیکی موسیقی کی تعلیم والد عبدالکریم خان سے حاصل کی جو کیرانہ گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے۔ 1922ء میں جب استاد عبدالکریم خان نے ممبئی میں اپنی ایک کمپنی قائم کی جس میں موسیقی کی تعلیم اور موسیقی کے اسرار و روموز سکھائے جاتے تھے۔ اِس کمپنی میں ہیرابائی بھی موسیقی سیکھتی رہی۔ غالباً 1920ء یا 1921ء میں ہیرابائی نے پہلی بار عوامی سطح پر کیسربائی کیرکر کے زیر اثر 15 سال کی عمر میں گایا۔ ہیرا بائی نے گانے میں خیال، ٹھمری، غزل اور بھجن کو اختیار کیا جو جنوبی ہند میں اُس وقت مشہور ترین اصنافِ موسیقی سمجھی جاتی تھیں۔ بھارت میں ہیرابائی پہلی خاتون گلوکارہ تھی جس کی تقاریبِ موسیقی کی خاطر ٹکٹ فروخت ہوئے۔ ہندوستان میں کیرانہ گھرانہ کی مقبولیت کو ہیرابائی نے مزید ترقی دی۔ ہیرابائی نے مختلف فلموں میں بھی کام کیا جن میں سورن مندر، جانابائی اور میونسپلٹی شامل ہیں۔ نوتن سنگیت ودیالہ میں ہیرابائی نے موسیقی کی تعلیم دینا شروع کی جس کے باعث اُسے گن ہیرا کا خطاب دیا گیا۔ ہیرابائی کی موسیقی اُس کی ابتدائی زندگی میں ہی ریکارڈ کی جانے لگی تھی۔ عاجزی و انکسار اور سچ بولنے کی خوبیاں ہیرابائی کی زندگی میں بدرجہ اُتم موجود رہیں۔ ہیرابائی نے اپنی بہن سرسوتی رانے کے ساتھ ہمیشہ گایا۔[7]
اعزازات
ترمیمہیرابائی کی موسیقی و گلوکاری کے عوض اُسے 1965ء میں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ 1970ء میں بھارت کے تیسرے بڑے شہری اعزاز پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ ہیرابائی کو تقسیم ہند 1947ء کے موقع پر 15 اگست 1947ء کو لال قلعہ، دہلی میں بھارت کے قومی ترانہ بندے ماترم کے گانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ 1953ء میں بھارت کے افریقائی ممالک کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل رہی۔
وفات
ترمیم20 نومبر 1989ء کو 84 سال کی عمر میں ہیرابائی کا ممبئی میں انتقال ہوا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.last.fm/music/Hirabai+Barodekar
- ↑ http://www.hss.iitb.ac.in/courses/HS450/notes3.doc
- ↑ http://wiki.phalkefactory.net/images/a/a3/Hirabai_Badodekar_(1905-_1989)Indian_Music_of_the_78rpm_era.pdf
- ↑ http://poiskm.com/artist/669269-Hirabai-Barodekar
- ↑ http://mr-jatt.com/download-myku/bhajan-girdhar-gopala-hirabai-barodekar.html
- ↑ http://www.veethi.com/india-people/hirabai_barodekar-profile-3248-24.htm
- ↑ Wade, Bonnie C. (1994)۔ "Saraswati+Rane"+-inpublisher:icon&cd=2#v=onepage&q="Saraswati%20Rane"%20-inpublisher:icon&f=false Khyāl: creativity within North India's classical music tradition۔ Cambridge University Press Archive. p. 196.