رضا حسین عبوؔر نانپاروی۔عبوؔر نانپاروی اودھ کی مشہور ریاست نانپارہ ضلع بہرائچ میں 1910ء کو پیدا ہوئے ،اردو ،فارسی ،عربی اور انگریزی میں اچھی استعداد رکھتے تھے ،1940ء میں نواب سنجو صاحب (اشفاق علی خان ،ریاست نانپارہ ) کے اصرار پر وطن سے باہر نکلے اور لکھنؤ آکر راج پارک ویو ہوٹل میں منیجر ہو گئے ،تقریبا بارہ سال ملازمت کرنے کے بعد ہوٹل کے مالک کے انتقال سبب نئے مالکان سے مزاج ہم آہنگ نہ ہو سکا تو نوکری کو خیرآباد کہہ دیا،بالآخر چند دنو ں کی محنت و لگن سے ہوٹل کے مالک بنے ،یہی ہوٹل جو سنگم ہوٹل کے نام سے مشہور تھا ،نظیرآباد لکھنؤ کی ادبی محفل کا اہم مرکز رہا تھا ،سنگم ہوٹل بھی گردش زمانہ کی نظر ہو گیا ،1964ء میں انھوں نے سفید بارہ دری کے پاس دوسرا ہوٹل کھولا جو آج بھی موجود ہے ۔[1]

رضا حسین عبورؔ نانپاروی
پیدائشرضا حسین
1910ء
محلہ پرانی بازار شہر نانپارہ بہرائچ اتر پردیش بھارت
وفات02جون 1972ء
لکھنؤ اتر پردیش بھارت
آخری آرام گاہلکھنؤ اتر پردیش بھارت
پیشہتجارت
زباناردو
قومیتبھارتی
شہریتبھارتی
تعلیمادیب کامل
موضوعغزل

حالات ترمیم

میانہ قد ،متوسط جسم ،دبتی سانولی رنگت ،چوڑی پیشانی ،سُتواں ناک ،قدرے ابھرے ہوئے کان ،چہرہ سنجیدہ ،روشن آنکھیں ان پر خوبصورت چشمہ ،گھنی مونچھیں ،سر پر انگریزی قطعہ کے چھوٹے چھوٹے بال ،مزاجاً سادہ لوح ،دوست نواز ،حساس اور جذباتی ،ہمہ وقت مصروف ،شعروشاعری کا چرچا،شعراوادبا سے گفتگو،ادبی مباحث اور شعر گوئی ،کرتا پئجامہ اور اونچی دیوار کی روئیں والی ٹوپی میں ملبوس جناب رضا حسین عبوؔر نانپاروی ایک جانی پہچانی شخصیت تھے ،ان کی باغ وبہار شخصیت اور سنگم ہوٹل کی ادبی فضا کی قہقہوں اور لطائف کے سوتے پھوٹتے تھے ،عبوؔر نانپاروی نہایت زود گو وخوش فکر شاعر کی حیثیت سے متعارف ہوئے اور لکھنؤ کی ادبی محفلوں میں شرکت کرنے لگے ،ان کا کلام اخبارات و رسائل کی بھی زینت بنا ،شعرا اور ادبا سے مخلصانہ تعلقات تھے ،ہر کس وناکس ان کا ادب واحترام کرتے تھے اور ہم عصر لکھنؤی شعرا کی عبوؔر نانپاروی خود بہت عزت کرتے تھے ۔[2]

ادبی خدمات ترمیم

عبوؔر نانپاروی کو شعر و شاعری سے فطری لگاؤ تھا ،انھوں نے پہلی غزل 1928 میں کہی تھی ،اس زمانے میں نانپارہ میں اصغر حسین اصغرؔ نانپاروی کے یہاں ادبی محفلیں تھیں ،تصدق حسین خان ابوالفضل شمس ؔ لکھنؤی بسلسلہ ملازمت ریاست نانپارہ میں قیام پزیر تھے ،ان کی صحبت اور توجہ نے ذوق میں جلا بخشی ،جب لکھنؤ میں سکونت اختیار کی تو نواب مرزا جعفر علی خاں اثرؔ لکھنؤی کی قربت نصیب ہوئی ،ان سے بہت متاثر ہوئے اور ان کی شاگردی اختیار کی ۔[3]

وفات ترمیم

2 جون 1972ء کو تقریباً 62 سال کی عمر میں شدید قلبی دورے کی تاب نہ لا سکے اور علم و ادب کا یہ خاموش خدمت گزار ،خوش فکر شاعر ،ایک باوضع انسان موت کی آغوش میں چلا گیا ،تدفین لکھنؤ میں ہوئی۔[4]

نمونہ کلام عبوؔر نانپاروی ترمیم

ہم نے گذر کے منزل ہوش وحواس سے

یہ کیا بتائیں تم کو پکارا کہاں کہاں

پھر بھی رہتی ہے ہر اک دل میں تمنا اس کی

عشق گرداب سہی ،شعلہ سہی ،دار سہی

تکلیف کا انجام ہی آغاز سکوں ہے

اٹھے نہ اگر درد تو آرام نہ آئے

چند تنکے بھی نشیمن کے جلا ئے نہ جلے

برق ان تیرے شراروں پہ ہنسی آتی ہے

سرنگوں شرم سے ہوئی دنیا

جب بھی انسانیت کی بات آئی

مرے آنسو نہ پوچھو مسکرا کر اپنے آنچل سے

کہ ان اشکو ں سے اکثر آگ لگ جاتی ہے دامن میں

اب آپ کوئی فکر مداوا نہ کیجئے

میں مطمئن ہوں گردش لیل ونہار سے

خوشی ہے فطرت شبنم نہیں ہے تمنائے محبت غم نہیں ہے

عبور انسانیت ہے محو نالہ جبین ظلم لیکن خم نہیں ہے [6]

غزل ترمیم

فکر سخن ہے پے بہ پے تجھ سے جو گفتگو نہ ہو

ایسی غزل کو کیا کروں جس میں شریک تو نہ ہو

ہے وہی کامیاب عشق جس میں خودی کی بو نہ ہو

اس کی بھی جستجو رہے اپنی بھی جستجو نہ ہو

راہ جنو ں میں ہر طرف جشن بہار چھاگئی

اے دل مضطرب کہیں تیرا ہی وہ لہو نہ ہو

سینۂ عشق میں رہے صورت راز ہائے حسُن

ہے وہی آرزو جسے شرح کی آرزو نہ ہو

دیر سہی ،حرم سہی ،کوئی بھی سنگ ِ در سہی

سجدہ اسے حرام ہے جس کی نظر میں تو نہ ہو

کیسا یہ دور ہے عبور کیسی یہ مت پلٹ گئی

پینے میں کچھ مزا نہیں جام اگر لہو نہ ہو [5]

غزل ترمیم

بخش دے اے ناوک افگن کچھ نئے زخم جگر

شام غم ممکن ہے مجھ کو روشنی کرنا پڑے

نگاہ شاعر گئی تو لیکن ہر ایک محفل سے لوٹ آئی

سوال مہر ووفا ہے ہر سو جواب مہرووفا نہیں ہے [7]


قطعہ ترمیم

تا بہ کے رویا کریں گے شومئی تقدیر کو

شیشہ دل جس سے ٹوٹا ہے وہ پتھر چھین لو

خون دل اپنا پئے جاؤ گے کب تک مئے کشو

آؤ بڑھ کر ہاتھ سے ساقی کے ساغر چھین لو[8]


رباعی ترمیم

گذرے ہوئے لمحات لیے پھرتا ہوں

سہمے ہوئے جذبات لیے پھرتا ہوں

جس کو تری زلفو ں نے سنوارا تھا کبھی

آنکھوں میں وہی رات لیے پھرتا ہوں [9]

حوالہ جات ترمیم

[1] تا [4] و [6] تا [9]https://www.rekhta.org/ebooks/tazkira-e-shora-e-uttar-pradesh-volume-008-irfan-abbasi-ebooks-1 [5] https://www.rekhta.org/ebooks/gul-e-sad-rang-ebooks