عمر الفاروق (القاعدہ رہنماء)
عمر الفاروق (پیدائش: 1969ء - وفات: 25 ستمبر 2006ء) القاعدہ کے ایک اہم رہنما تھے، جو جنوب مشرقی ایشیا میں تنظیم کی کارروائیوں کی قیادت کرتے تھے۔ انہیں القاعدہ کی جانب سے اس خطے میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ عمر الفاروق کو 2006ء میں عراق میں ایک فوجی کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔[1]
عمر الفاروق | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1969ء (اندازاً) عراق |
وفات | 25 ستمبر 2006ء بصرہ، عراق |
قومیت | عراقی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر رکن |
وجہ شہرت | جنوب مشرقی ایشیا میں القاعدہ کی سرگرمیوں کی قیادت |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
پس منظر
ترمیمعمر الفاروق 1969ء کے قریب عراق میں پیدا ہوئے۔ وہ القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے اور جنوب مشرقی ایشیا میں تنظیم کی کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے۔ انہوں نے انڈونیشیا، ملائشیا اور فلپائن جیسے ممالک میں القاعدہ کی سرگرمیوں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔[2]
گرفتاری اور فرار
ترمیم2002ء میں عمر الفاروق کو انڈونیشیا میں گرفتار کیا گیا اور انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا گیا۔ انہیں بگرام ایئربیس، افغانستان میں قید رکھا گیا، لیکن 2005ء میں وہ بگرام جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کے فرار کے بعد امریکی اور عراقی حکام نے ان کی تلاش تیز کر دی۔[3]
موت
ترمیم25 ستمبر 2006ء کو عراقی اور امریکی افواج نے بصرہ، عراق میں ایک مشترکہ آپریشن کے دوران عمر الفاروق کو ہلاک کر دیا۔ اس کارروائی کو القاعدہ کے نیٹ ورک کو کمزور کرنے کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھا گیا۔[4]
عالمی ردعمل
ترمیمعمر الفاروق کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے اس آپریشن کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے ان کی موت کو ایک اہم رہنما کے نقصان کے طور پر دیکھا۔[5]
القاعدہ میں کردار
ترمیمعمر الفاروق کو جنوب مشرقی ایشیا میں القاعدہ کے نیٹ ورک کو منظم کرنے اور دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں کلیدی حیثیت حاصل تھی۔ وہ اس خطے میں القاعدہ کے سب سے بڑے رہنماؤں میں سے ایک تھے اور ان کے ہلاک ہونے سے القاعدہ کے نیٹ ورک کو ایک بڑا دھچکا پہنچا۔