ملائیشیا
ملائیشیا یا مالیزیہ (( [Malay: [malɛjsia ) جنوب مشرقی ایشیا میں ایک مسلم ملک ہے۔ وفاقی آئینی بادشاہت تیرہ ریاستوں اور تین وفاقی علاقوں پر مشتمل ہے، جنہیں بحیرہ جنوبی چین نے دو علاقوں میں الگ کیا ہے: جزیرہ نما ملائیشیا اور جزیرہ بورنیو پر مشرقی ملائیشیا کا علاقہ۔ جزیرہ نما ملائیشیا کی زمینی اور سمندری سرحد تھائی لینڈ کے ساتھ اور سمندری سرحدیں سنگاپور، ویتنام اور انڈونیشیا کے ساتھ ملتی ہیں۔ مشرقی ملائیشیا برونائی اور انڈونیشیا کے ساتھ زمینی اور سمندری سرحدوں کے ساتھ ساتھ فلپائن اور ویتنام کے ساتھ سمندری سرحدوں کا اشتراک کرتا ہے۔ کوالالمپور قومی دار الحکومت، ملک کا سب سے بڑا شہر اور وفاقی حکومت کی قانون ساز شاخ کی نشست ہے۔ پتراجایا انتظامی مرکز ہے، جو دونوں انتظامی شاخوں (کابینہ، وفاقی وزارتیں اور وفاقی ایجنسیاں) اور وفاقی حکومت کی عدالتی شاخ کی نمائندگی کرتا ہے۔ کل رقبہ 330,803 مربع کلومیٹر (127,724 مربع میل) ہے۔ تین کروڑ بیس لاکھ (2023 کی مردم شماری) سے زیادہ آبادی کے ساتھ، یہ ملک دنیا کا 43 واں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ یہ ملک 17 میگا ڈائیورس ممالک میں سے ایک ہے اور متعدد مقامی انواع کا گھر ہے۔ تنجنگ پیائی براعظم یوریشیا کا سب سے جنوبی نقطہ ہے۔ یہ ملک استوائی خطے میں واقع ہے۔ اس ملک کی ابتدا ملائی سلطنتوں سے ہوئی ہے، جو اٹھارہویں صدی سے، برطانوی آبنائے بستیوں کے محافظات کے ساتھ برطانوی سلطنت کے تابع ہو گئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران، برطانوی ملایا، دیگر قریبی برطانوی اور امریکی کالونیوں کے ساتھ، سلطنت جاپان کے قبضے میں چلا گیا۔ تین سال کے قبضے کے بعد، جزیرہ نما ملائیشیا کو سنہ 1946ء میں ملائی یونین کے طور پر متحد کیا گیا اور پھر سنہ 1948ء میں ملائیشیا کی فیڈریشن کے طور پر اس کی تشکیل نو کی گئی۔ ملک نے 31 اگست 1957ء کو آزادی حاصل کی۔ 16 ستمبر 1963ء کو، آزاد ملایا نے شمالی بورنیو، ساراواک اور سنگاپور کو اپنے ساتھ ملا کر وفاق ملائیشیا کی تشکیل کی۔ اگست، 1965ء میں، سنگاپور نے وفاق سے علیحدگی اختیار کرلی اور ایک خود مختار ملک بن گیا۔
ملائیشیا | |
---|---|
ترانہ: | |
دار الحکومت | کوالالمپور 3°8′N 010°70′E / 3.133°N 11.167°E Coordinates: longitude minutes >= 60 {{#coordinates:}}: invalid longitude بادشاہ (administrative) 2°56′35″N 101°41′58″E / 2.9430952°N 101.699373°E |
سرکاری زبانیں | اردو ملائیشین |
ملائی (لاطینی) حروف تہجی | |
انگریزی|اردو | |
نسلی گروہ ([1]) | |
مذہب | |
آبادی کا نام | ملائیشیائی |
حکومت | وفاقی بادشاہت پارلیمانی نظام انتخابی آئینی بادشاہت |
• بادشاہ | عبدالرحمن |
شعور عالم | |
• چیف جسٹس | رچرڈ ملنجم |
ایس وگنیشوارن | |
• اسپیکر ایوان زیریں | محمد عارف بن محمد یوسف |
مقننہ | پارلیمان |
دیوان نگارا | |
دیوان رعیت | |
آزادی | |
31 اگست 1957[2] | |
16 ستمبر 1963 | |
9 اگست 1965 | |
8 اگست 1967 | |
رقبہ | |
• کل | 330,803 کلومیٹر2 (127,724 مربع میل) (66واں) |
• پانی (%) | 0.3 |
آبادی | |
• 2024 تخمینہ | 35,007,000[3] (44واں) |
• 2020 مردم شماری | 32,447,385[4] |
• کثافت | 92/کلو میٹر2 (238.3/مربع میل) (116واں) |
جی ڈی پی (پی پی پی) | 2017 تخمینہ تخمینہ |
• کل | $913.593 بلین[5] (27واں) |
• فی کس | $28,490[5] (50واں) |
جی ڈی پی (برائے نام) | 2017 تخمینہ تخمینہ |
• کل | $344.848 بلین[5] (35واں) |
• فی کس | $10,756[5] (65واں) |
جینی (2009) | 46.2[6] high · 36واں |
ایچ ڈی آئی (2016) | 0.789[7] ہائی · 59واں |
کرنسی | رینگٹ (آر ایم) (MYR) |
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+8 (ایم ایس ٹی) |
• گرمائی (ڈی ایس ٹی) | یو ٹی سی+8 (not observed) |
تاریخ فارمیٹ | dd-mm-yyyy |
ڈرائیونگ سائیڈ | دائیں |
کالنگ کوڈ | +60 |
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈی | My. |
یہ ملک کثیر النسلی اور کثیر الثقافتی ہے، جس کا اس کی سیاست پر نمایاں اثر پڑتا ہے۔ تقریباً نصف آبادی نسلی طور پر ملائی ہے اور دیگر چینی، ہندوستانیوں اور مقامی لوگوں کی اقلیتیں ہیں۔ سرکاری زبان ملائیشیائی ملائی ہے، جو ملائی زبان کی ایک معیاری شکل ہے۔ انگریزی ایک فعال دوسری زبان بنی ہوئی ہے۔ اسلام کو سرکاری مذہب کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، آئین غیر مسلموں کو مذہب کی آزادی دیتا ہے۔ ملائیشیا ایک وفاقی پارلیمانی آئینی انتخابی بادشاہت ہے۔ حکومت ویسٹ منسٹر پارلیمانی نظام پر مبنی ہے اور قانونی نظام مشترکہ قانون پر مبنی ہے۔ ریاست کا سربراہ ایک منتخب بادشاہ ہوتا ہے، جسے ہر پانچ سال بعد نو ریاستی سلطانوں میں سے منتخب کیا جاتا ہے۔ حکومت کا سربراہ وزیر اعظم ہوتا ہے۔ ملائیشیا کے موجودہ بادشاہ یانگ دی پرتوان اگونگ عبد اللہ اور وزیر اعظم انور ابراہیم ہیں۔ وان جنیدی تنکو جعفر ایوان بالا کے صدر ہیں اور جوہری عبدل ایوان زیریں کے اسپیکر ہیں۔ تنکو میمون توان مات ملائیشیا کے چیف جسٹس ہیں۔ ملاشیائی رینگت بطور کرنسی استعمال ہوتا ہیں۔
آزادی کے بعد، مجموعی گھریلو پیداوار (GDP) تقریباً 50 سالوں میں اوسطاً 6.5 فیصد سالانہ کی شرح سے بڑھی۔ ملک کی معیشت روایتی طور پر اس کے قدرتی وسائل سے چلتی رہی ہے، لیکن یہ تجارت، سیاحت اور طبی سیاحت میں پھیل رہی ہے۔ ملک کی ایک نئی صنعتی مارکیٹ کی معیشت ہے، جو جنوب مشرقی ایشیا میں پانچویں اور دنیا میں 36 ویں سب سے بڑی ہے۔ یہ ملک اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC)، اقوام متحدہ، مشرقی ایشیا سربراہی اجلاس (EAS) اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (ASEAN) کا رکن ہے اور غیر وابستہ تحریک (NAM)، دولت مشترکہ اور ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کا رکن ہے۔ اس کے مصلحتی مقام (strategic position) نے اس کو غیر ملکی اثرات سے متاثر کیا-
تاريخ
ترمیمملائیشیا میں جدید انسانی رہائش کے شواہد 40,000 سال پرانے ہیں۔ جزیرہ نما ملایا میں، سب سے پہلے باشندوں کو نیگریٹو سمجھا جاتا ہے۔ ملائیشیا کے علاقوں نے 2000 قبل مسیح سے 1000 عیسوی کے درمیان پتھرو کی سمندری تجارت میں حصہ لیا۔ ہندوستان اور چین سے تاجر اور آباد کار پہلی صدی عیسوی کے اوائل میں پہنچے، دوسری اور تیسری صدی میں تجارتی بندرگاہیں اور ساحلی شہر قائم ہوئے۔ ان کی موجودگی کے نتیجے میں مقامی ثقافتوں پر مضبوط ہندوستانی اور چینی اثرات مرتب ہوئے اور جزیرہ نما ملائیشیا کے لوگوں نے ہندو مت اور بدھ مت کے مذاہب کو اپنا لیا۔ سنسکرت کے نوشتہ جات چوتھی یا پانچویں صدی کے اوائل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ لینگکاسوکا کی بادشاہی دوسری صدی کے آس پاس جزیرہ نما مالائی کے شمالی علاقے میں پیدا ہوئی، جو تقریباً پندرھویں صدی تک قائم رہی۔ ساتویں اور تیرھویں صدی کے درمیان، جزیرہ نما جنوبی ملایا کا زیادہ تر حصہ سمندری سریویجیان سلطنت کا حصہ تھا۔ تیرھویں اور چودھویں صدی تک، ماجھاپاہت سلطنت نے سری وجے سے جزیرہ نما کے بیشتر حصے اور جزیرہ نما ملایا پر کامیابی سے کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ ہندو مت اور بدھ مت کی ثقافتوں نے جو بھارت سے آئی تھیں یہاں اپنا غلبہ قائم کیا۔ اگرچہ مسلمانوں نے ملائیشیا میں ابتدائی طور پر دسويں صدی میں قدم رکھا تھا مگر چودھويں اور پندرھويں صدی میں اسلام سب سے پہلے جزیرہ نما ملایا پر قائم ہوا۔ پندرھویں صدی کے اوائل میں، پرمیشورا، پرانے سری وجیان دربار سے منسلک سابق بادشاہت کے سنگاپور میں جلاوطن بادشاہ، نے ملاکا سلطنت کی بنیاد رکھی۔ راجا پرمیشورا نے اسلام قبول کر لیا اور اسکندر شاہ نام اختیار کر لیا۔ ان کے اسلام قبول کرنے کے بعد اسلام کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔ ملاکا اس وقت کے دوران ایک اہم تجارتی مرکز تھا، جو ارد گرد کے علاقے سے تجارت کو راغب کرتا تھا۔
ثقافت
ترمیمملائیشیا ایک کثیر النسل، کثیر ثقافتی سماج ہے۔ سب سے پہلے اس علاقے میں رہنے دیسی قبائل کے لوگ تھے جو اب بھی موجود ہیں۔ چینی اور بھارتی ثقافتی اثرات یہاں واضح نظر آتے ہیں- دیگر ثقافتی اثرات میں فارسی، عربی اور برطانوی ثقافتیں شامل ہیں۔
سنہ 1971ء میں حکومت نے ایک "قومی ثقافتی پالیسی" بنائی جس کے مطابق ملائیشیا کی ثقافت کی بنیاد مقامی ہو جس میں اسلامی ثقافت کی جھلک نظر آتی ہو۔ [9]
سياست
ترمیمجنوب مشرقی ایشیا میں واحد وفاقی ملک ہے۔ برطانوی دور کی وراثت، نظامِ حکومت ویسٹ منسٹر پارلیمانی نظام کا قریبی نمونہ ہے۔ ملیشیا ایک وفاقی آئینی انتخابی بادشاہت ہے۔
یانگ دی پرتوان آگونگ ریاست کا سربراہ جبکہ وزیر اعظم حکومت کا سربراہ ہے۔ شاہِ ملیشیا مالے ریاستوں کے نو موروثی بادشاہوں کے ذریعے باہمی طور پر پانچ سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ دیگر چار ریاستیں، جن کے حاکم ’گورنر‘ ہیں، اس انتخاب میں شرکت نہیں کرتے۔ غیر رسمی معاہدے کے مطابق یہ نشست ان نو سلاطین کو باری باری دی جاتی ہے۔ 31 جنوری، 2019ء سے یہ تخت ریاست پہانگ کے سلطان عبداللّٰہ کے پاس ہے۔ 1994ء کو دستور میں کی جانے والی بڑی تبدیلیوں کے باعث وزراء اور ایوانِ بالا کے اراکین کے انتخاب میں بادشاہ کا کردار صرف رسمی رہ گیا ہے۔
قانون ساز قوت وفاقی اور ریاستی مقننہ میں منقسم ہے۔ دو ایوانی وفاقی مقننہ ایوانِ زیریں (ایوانِ نمائندگان، دیوان رکیات) اور ایوانِ بالا (دیوان نگارا) پر مشتمل ہے۔ 222 رکنی ایوانِ نمائندگان یک-رکنی حلقہ جات سے زیادہ سے زیادہ پانچ سال کے لیے منتخب ہوتی ہی۔ جبکہ ایوانِ بالا کے تمام 70 اراکین 3 سالہ مدت کی نشست رکھتے ہیں۔ جن میں 26 اراکین 13 ریاستی مقننہ سے اور 44 اراکین وزیرِ اعظمِ ملیشیا کی تجویز پر بادشاہ نامزد کرتا ہے۔ پارلیمنٹ کثیر جماعتی نظام کی پیروی کرتی ہے۔ حکومت فرسٹ پاسٹ دا پوسٹ نظام کے تحت چنی جاتی ہے۔
انتظامی قوت وزیر اعظم ملیشیا کی سربراہی میں کابینہ کے پاس ہوتی ہے۔ ایوانِ نمائندگان کا رکن ہونا ضروری ہے۔ ایوانِ نمائندگان کی اکثریتی ارکان کی حمایت کے مطابق بادشاہ ہی وزیر اعظم بناتا ہے۔ کابینہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سے چنی جاتی ہے۔ وزیر اعظم کابینہ اور حکومت دونوں کا سربراہ ہوتا ہے۔ جو ایوان نمائندگان کے اعتماد تک برقرار رہتا ہے۔
عدلیہ نظام میں سب سے بڑی عدالت ’وفاقی عدالت‘ ہے، جس کی پیروی ’اپیلیٹ کورٹ‘ اور مشرقی ملیشیا اور مغرب میں جزیرہ نما ملایا میں واقع ایک ایک اعلیٰ عدالت کرتی ہیں۔ مذہبی ذمہ داریوں اور خاندانی معاملات میں مسلمانوں کے لیے شرعی عدالتیں بھی کام کرتی ہیں۔ اغواء، قتل، دہشت گردی اور منشیات کی ترسیل پر موت کی سزا دی جاتی ہے۔ ہم جنس پرستی ملائشیا میں قابلِ تعزیر غیر قانونی فعل ہے۔ لیکن ملیشیا کو انسانی اور جنسی سمگلنگ کے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے۔
انتظامی تقسیم
ترمیمملیشیا 13 ریاستوں اور 3 وفاقی علاقوں کا وفاق ہے۔ جو 2 علاقوں میں منقسم ہے۔ مغرب میں جزیرہ نما ملایا ہے جہاں 11 ریاستیں اور 2 وفاقی علاقے ہیں۔ جبکہ مشرقی ملیشیا جزیرہ بورنیو میں ہے جہاں 2 ریاستیں اور 1 وفاقی علاقہ ہے۔ ہر ریاست ضلعوں میں منقسم ہے جو مزید ’مقیم‘ میں منقسم ہیں۔ ریاست صباح اور سراواک میں ضلعوں کو ’ڈویژن‘ میں مجمع کیا گیا ہے۔ ملاک کے علاوہ ہر ریاست اپنا اعزازی نام رکھتی ہے۔
جزیرہ نما ملایا
وفاقی علاقے
1. کوالالمپور، ولایہ پرسکوتوان
2. پتراجایا، ولایہ پرسکوتوان
مشرقی ملیشیا (جزیرہ بورنیو)
ریاست
12. صباح، نگری دی بوا بایو
13. سراواک، بومی کِنیالنگ
وفاقی علاقہ
3. لابوان، ولایہ پرسکوتون
معيشت
ترمیمملائشیا کی معیشت تیزی سے بڑھتی ہوئی اور نسبتا کھلی ریاستی پالیسی پر مبنی ہے-
2011 تخمینے کے مطابق جی ڈی پی نمو 5.2 فیصد ہے۔
جغرافیہ
ترمیمملائیشیا کل زمین کے علاقے لحاظ سے 67واں سب سے بڑا ملک ہے- مغرب میں اس کی زمینی سرحد تھائی لینڈ کے ساتھ ملتی ہے جبکہ انڈونیشیا اور برونائی دارالسلام اس کے مشرق میں واقع ہیں- جنوب میں براستہ پل سنگاپور سے منسلک ہے - ویتنام کے ساتھ اس کی سمندری حدود ہیں۔
ملائیشیا کے دو جدا حصے ہیں جن کے درميان جنوبی چین سمندر ہے-
مذہب
ترمیمملائیشیا کا آئین مذہب کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے جبکہ اسلام سرکاری مذہب ہے [10]
مردم شماری 2010 کے اعداد و شمار کے مطابق:
ملائیشیا کے بڑے شہر
ترمیمدرجہ بندی | شہر کا نام | ریاست | آبادی | درجہ بندی | شہر کا نام | ریاست | آبادی | |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1 | کوالالمپور | وفاقی علاقہ | 1674621 | 11 | ملاکا شہر | ملاکا | 503127 | |
2 | جوھر بھرو | جوھر | 1386569 | 12 | کوتا بھرو | کیلانتن | 491237 | |
3 | کاجانگ | سلنگور | 795522 | 13 | کوتا کینابالو | صباح | 462963 | |
4 | ایپو | پیراک | 767794 | 14 | کوانتان | پاہانگ | 461906 | |
5 | کلانگ | سلنگور | 744062 | 15 | سنگئی پیتانی | قدح | 456605 | |
6 | سوبانگ جایا | سلنگور | 708296 | 16 | باتو پاھت | جوھر | 417458 | |
7 | کوچینگ | سراواک | 617887 | 17 | تاواو | صباح | 412375 | |
8 | پیتالنیگ جایا | سلنگور | 613977 | 18 | سنداکان | صباح | 409056 | |
9 | سرمبان | نگری سمبیلان | 555935 | 19 | الور سیتار | قدح | 366787 | |
10 | جارج ٹاؤن | پینانگ | 520202 | 20 | کوالا تیرنگانو | تیرنگانو | 343284 |
نگارخانہ
ترمیم-
کوالا تیرنگانو
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑
- ↑ Mackay, Derek (2005)۔ Eastern Customs: The Customs Service in برطانوی ملایا and the Opium Trade۔ The Radcliffe Press۔ صفحہ: 240–۔ ISBN 978-1-85043-844-1۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2017
- ↑ "ملائیشیا Population Clock"۔ Department of Statistics, ملائیشیا۔ 5 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2014
- ↑
- ^ ا ب پ ت "ملائیشیا"۔ International Monetary Fund۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2014
- ↑ "Gini Index"۔ World Bank۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مارچ 2011
- ↑ "2015 Human Development Report" (PDF)۔ United Nations Development Programme۔ 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2015
- ↑ "ملائیشیائی Flag and Coat of Arms"۔ ملائیشیائی Government۔ 22 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2013
- ↑ "Cultural Tourism Promotion and policy in ملائیشیا"۔ 29 مئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2012
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 09 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2012
بیرونی روابط
ترمیمملائیشیا کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ویکیپیڈیا کے ساتھی منصوبے: | |
لغت و مخزن ویکی لغت سے | |
انبارِ مشترکہ ذرائع ویکی ذخائر سے | |
آزاد تعلیمی مواد و مصروفیات ویکی جامعہ سے | |
آزاد متن خبریں ویکی اخبار سے | |
مجموعۂ اقتباساتِ متنوع ویکی اقتباسات سے | |
آزاد دارالکتب ویکی ماخذ سے | |
آزاد نصابی و دستی کتب ویکی کتب سے |
- ملائیشیا دائرۃ المعارف بریطانیکا پر
- "Malaysia"۔ کتاب عالمی حقائق۔ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی
- ملائیشیاآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ucblibraries.colorado.edu (Error: unknown archive URL) از UCB Libraries GovPubs
- کرلی (ڈی موز پر مبنی) پر ملائیشیا
- ملائیشیا پروفائل از بی بی سی نیوز
- ویکیمیڈیا نقشہ نامہ Malaysia