عوامی جمہوری چین کی آئینی تاریخ
عوامی جمہوریہ چین کی آئینی تاریخ سے مراد چین کے آئینی ڈھانچہ کی بنیاد اور اس کی ترقی ہے۔ چین کو پہلا دستور 1954ء میں ملا تھا۔اس کے بعد اس کے دو مرتبہ بالترتیب 1975ء اور 1978ء میں چین میں نئے دستور بنے۔ یوں آئین کے تین نسخے ہو گئے اور ہر بعد والا نسخہ اپنے ماقبل کو منسوخ کرتا گیا۔ 1982ء میں پھر ایک مرتبہ موجودہ دستور کو منسوخ کر کے ایک نیا دستور بنایا گیا۔ لیکن اس دستور میں بھی متعدد ترامیم کی گئیں اور ان ترامیم کی بنیاد پر چین کے حکومتی ڈھانچہ میں بڑی تبدیلیاں ہوئیں۔
پس منظر
ترمیمچین میں دستور کا نفاذ سامراجیت اور مرکزیت کے مابین رسا کشی کا نتیجہ ہے۔19ویں صدی کے اخیر میں چین میں تحریری آئین کی طرف توجہ کی گئی کیونکہ برسوں شخصی بادشاہت کے بعد چینی عوام اور لیڈر آئینی بادشاہتکی مانگ کرنے لگے تھے۔ آئین چین جاپان کے میجی دستور کے سابق آئین سے بہت زیادہ متاثر ہے۔آئین چین کو بنانے کی پہلی کوشش 1898ء کے 100 دن کی اصلاحات کے دوران میں کی گئی لیکن ملکہ سی شی کے قدامت پرست حامیوں مسلح بغاوت کر کے یہ کوشش ناکام کردی۔ بالآخر پہلا دستور 1908ء میں شائع کیا گیا لیکن 1911ء تک اس کا نفاذ عمل میں نہیں آیا تھا۔ 1912ء میں جمہوریہ چین کا قیام ہوا اور یہ حکومت آئین کی بجائے دستاویزات پر چل رہی تھی۔ ان دستاویزوں کو کومنتانگ نے لکھا تھا جو سن یات سین کے عوام کے تین عناصر اور مغربی معمولات پر مبنی تھیں۔ [1] 1946ء میں پہلا باضابطہ نافذ ہوا اور یہ کومنتانگ کے حکومت سنبھالنے کے بعد ممکن ہو سکا۔ 1940ء اور 1950ء کی دہائی میں عوامی جمہوریہ چین کا برعظیم چینپر اقتدار کمزور ہوتا گیا مگر اس کا دستور اب بھی تائیوان پر اثر انداز ہے۔
کامن پروگرام
ترمیم1949ء کی چین خانہ جنگی چینی کمیونسٹ پارٹی کے لیے نیک فال ثابت ہوئی اور سب کچھ اس کے حق میں ہوا۔ جون میں کمیونسٹ پارٹی نے کومنتانگ کی جمہوریہ چین کو ختم کر کے ایک نئی جمہوریت کے قیام کے لیے چینی عوامی سیاسی مشاورتی کونسل (سی پی پی سی سی ) قائم کی۔[2]
چینی عوامی سیاسی مشاورتی کونسل کا پہلا اجلاس 21 ستمبر 1949ء کو ہوا جس میں کمیونسٹ پارٹی کے علاوہ 8 اتحادی پارٹیوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا سب سے پہلا کام آئین کی مسودہ سازی اور اس جلد از جلد اس کا نفاذ تھا۔ اجلاس میں ایک کامن پروگرام کو منظور کیا گیا۔ اسے عبوری آئین کہا جا سکتا ہے۔ اس میں نئی حکومت کے ڈھانچہ، نئی ریاست کا نام اور اس کے نشان کی وضاحت کی گئی۔ نئی حکومت کے لیڈر کو بھی منتخب کیا گیا اور ماؤ زے تنگ مرکزی عوامی حکومت کے صد رنشین مقرر ہوئے۔ کانفرنس کے اختتام کے بعد 1 اکتوبر 1949ء کو عوامی جمہوری چین کا اعلان کر دیا گیا۔ اسی کامن پروگرام کے تحت اگلے پانچ برسوں تک چینی حکومت چلتی رہی جس میں جمہوریت اور شمولیت کی ایسی مثال پیش کی گئی جو اس کے بعد آج کے دن تک پھر کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ اس کامن پروگرام کی خصوصیات میں نجی جائداد کا تحفظ (دفعہ 3)، بورژوازی کا اتحاد (دفعہ 13) اور نجی انٹرپرائز کا تعاون (دفعہ 30) شامل تھے۔ 1949ء میں بنی پہلی عوامی جمہوری حکومت میں کمیونسٹ پارٹی کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے ارکان کثیر تعداد میں موجود تھے۔
1954ء کا آئین
ترمیمکامن پراگرام کے معا بعد قومی عوامی کانگریس کے اجلاس کی تیاری شروع کردی گئی اور چین کے نئے آئین کی مسودی سازی کا آغاز بھی ہو گیا۔24 دسمبر 1954ء کو وزیر اعظم چین جو این لائی نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے طرف سے سی پی پی سی سی کے 43ویں اجلاس میں ایک پائیدار آئین کا پہلا مسودہ پیش کیا۔ یہ منصوبہ پاس ہو گیا اور 13 جنوری 1953ء کو ماؤ زے تنگ کی صدارت میں 30 رکنی مسودہ ساز کمیٹی قائم کی گئی۔ مسودہ سازی میں اکثریت کمیونسٹوں کی کی تھی۔بہرحال قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس میں بالاتفاق نئے دستور کو منظور کر لیا گیا جسے 1954ء کا آئین نام دیا گیا۔ 1954ء کے آئین میں 4 ابواب میں منقسم 198 دفعات تھیں۔ حکومتی ڈھانچہ موجودہ ڈھانچہ کے مماثل تھا۔ باب دوم حکومت کو 6 انتطامی اکائیوں میں تقسیم کرتا ہے۔ سب سے بالا اکائی قومی عوامی کانگریس ہے۔[3] عاملہ میں صدر عوامی جمہوریہ چین اور عوامی جمہوریہ چین کی ریاستی کونسل کو شامل کیا گیا۔علاقائی سطح پر عوامی کانگریس کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا۔ عوامی عدالت عظمی عدلیہ کا نطام بنایا گیا۔[4] باب سوم میں بنیادی حقوق اور عام کے فرائض کو بیان کیا گیا اور حقوق انسانی کو یقینی بنایا گیا مگر ساتھی ہی ٹیکس ادا کرنا، قومی سروس میں حصہ لینا اور قانون کے آگے سر نگوں ہونا بھی ضروری قرار دیا گیا۔ 1954ء سے آئین میں یہ بات مانی ہوئی تھی کہ اس میں ریفرینڈم کے بنا بھی محض دو تہائی اکثریت سے ترمیم کی جا سکتی ہے (دفعہ 29) اور قومی عوامی کانگریس اس میں ترمیم کا حق رکھتی ہے (دفعہ 27-1) یہ ایک عبوری دستور کہا جا سکتا ہے جسے چین میں سماجی و معاشی ترقی کے بعد بدلا جانا تھا۔[5]
1978ء کا آئین
ترمیم1976ء میں ماؤ کی وفات ہو گئی اور اسی سال اکتوبر میں چینی سیاست پر مسلط چاروں دبنگوں کو باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔1978ء میں نیا دستور بنا جس کے صدر نشین ہوا گوفینگ تھے۔اس میں 4 ابواب پر مشتمل 60 حصے تھے۔ ایک آئین کم اور عبوری لیڈرشب اور ماؤ کی اخلاقیات کے مابین سمجھوتہ زیادہ لگ رہا تھا۔
1982ء کا آئین
ترمیم1978ء کا آئین دیرپا ثابت نہیں ہوا۔ اس میں کئی بار نظر ثانی کی گئی اور متعدد اصلاحات عمل میں آئیں۔ دنگ شاوپنگ کو چین کا لیڈر مان لیا گیا اور 4 سمبر 1982ء کو چین کو چوتھا اور حتمی دستور ملا۔ اس دستور میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں۔ ماضی میں ماؤ کی غلطیوں، موجودہ چینی سیاسی صورت حال اور مستقبل کے عزائم کو مد نطر رکھتے ہوئے ایک ایسا دستور تیار کیا گیا جو چین میں عوام کی آزادی، معاشی ترقی، سماجی بہتری اور مستحکم حکومت کا ضامن ہے۔ صدر کے عہدہ کو بحال کیا گیا۔ بنیادی حقوق اور بنیادی فرائض کو شامل کیا گیا۔حکومت کا نیا ڈھانچہ بنایا گیا۔ اس دستور میں 1988ء، 1993ء، 1999ء، 2004ء اور 2018ء میں ترمیم کی گئی۔ موجودہ نسخہ 11 مارچ 2018ء کو ترمیم کے بعد کا ہے۔[6] 1982ء آئین کے اس نسخہ میں ریاست کے اختیار کو مندرجہ ذیل اکائیوں میں تقسیم کر دیا گیا؛
- چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری
- وزیر اعظم چین
- چینی مرکزی فوجی کمیشن کے صدر نشین
- صدر چین ریاست کا نامزد سربراہ ہے جس کے پاس بہت کم اختیارات ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Jerome Alan Cohen (دسمبر 1978)۔ "China's Changing Constitution"۔ The China Quarterly (76): 794–841
- ↑ http://commonprogram.science/
- ↑ Jerome Alan Cohen (دسمبر 1978)۔ "China's Changing Constitution"۔ The China Quarterly (76): 794–841
- ↑ Jerome Alan Cohen (دسمبر 1978)۔ "China's Changing Constitution"۔ The China Quarterly (76): 794–841
- ↑ Jerome Alan Cohen (دسمبر 1978)۔ "China's Changing Constitution"۔ The China Quarterly (76): 794–841
- ↑ 国务院关于在北京市部分地区实行戒严的命令 (بزبان چینی) – ویکی ماخذ سے