قومی عوامی کانگریس (چین)

قومی عوامی کانگریس (چینی زبان: 中华人民共和国全国人民代表大会)، این پی سی، چینی پارلیمان) چین کی قومی مقننہ ہے جس میں سنہ 2018ء میں 2980 ارکان تھے۔ اسے دنیا کی سب سے بڑی پارلیمان ہونے کا درجہ حاصل ہے۔[1]

قومی عوامی کانگریس (چین)
中华人民共和国全国人民代表大会
Zhōnghuá Rénmín Gònghéguó Quánguó Rénmín Dàibiǎo Dàhuì
13th National People's Congress
Coat of arms or logo
قسم
قسم
تاریخ
قیام1954
قیادت
این پی سی کی صدارتی انتظامیہ
Presidium of the National People's Congress (Temporary, Elected before every session of NPC opens and finished after every session concludes)
از 4 مارچ 2018 (at a preparatory meeting for 1st session of 13th NPC)
Li Zhanshu، Chen Xi، Wang Chen، Cao Jianming، Zhang Chunxian، Shen Yueyue، Ji Bingxuan، Alecken Eminbahe, CPC

Wan Exiang، RCKMT

Chen Zhu، CPWDP
از 4 مارچ 2018 (at 1st presidium meeting of 1st session of 13th NPC)
Secretary-General of NPC
Wang Chen، CPC
از 4 مارچ 2018 (at a preparatory meeting for 1st session of 13th NPC)
Li Zhanshu، CPC
از 17 مارچ 2018
Yang Zhenwu، CPC
از 17 مارچ 2018
ساخت
نشستیںSince 5 مارچ 2018:
2980 Members of NPC
175 Members of NPCSC
NPC سیاسی گروہ
Since 24 فروری 2018:

Government (2119):

  •      CPC (2119)

United Front، Pro-Beijing camp (Hong Kong) and Independent (861):

NPCSC سیاسی گروہ
Since 18 مارچ 2018:

حکومت (121):

  •      CPC (121)

United Front، and Independent (54):

  •      CDL (9)
  •      CAPD (7)
  •      CPWDP (7)
  •      RCCK (6)
  •      JS (5)
  •      CDNCA (3)
  •      CZGP (3)
  •      TDSGL (3)
  •      Independent (11)
میعاد کی طوالت
5 years
انتخابات
پارٹی لسٹ سسٹم اور Approval voting
پارٹی لسٹ سسٹم اور Approval voting
NPC پچھلے انتخابات
دسمبر 2017 – جنوری 2018
NPCSC پچھلے انتخابات
14 مارچ 2013
NPC اگلے انتخابات
Late 2022 – early 2023
NPCSC اگلے انتخابات
18 مارچ 2018
نئی حلقہ بندیStanding Committee of the National People's Congress
مقام ملاقات
The Auditorium of Ten Thousand People
عوام کا تالار عظیم
人大会堂西路 - Ren Da Hui Tang Xi Lu
شیچینگ ضلع، بیجنگ
چین
ویب سائٹ
http://www.npc.gov.cn
قومی عوامی کانگریس (چین)
چینی نام
سادہ چینی 全国人民代表大会
روایتی چینی 全國人民代表大會
لغوی معنی Nationwide People Representative Assembly
تبتی نام
تبتی རྒྱལ་ཡོངས་མི་དམངས་འཐུས་མི་ཚོགས་ཆེན་
زوانگ نام
زوانگ Daengx Guek Yinzminz Daibyauj Daihhoih
منگولیائی نام
منگولیائی سیریلک Бөх улсын ардын төлөөлөгчдийн их хуралд
منگولیائی نص ᠪᠦ᠋ᠬᠦ
ᠤᠯᠤᠰ ‍‍ᠤᠨ
ᠠᠷᠠᠳ ‍‍ᠤᠨ
ᠲᠥᠯᠥᠭᠡᠯᠡᠭᠴᠢᠳ 
ᠦᠨ ᠶᠡᠬᠡ ᠬᠤᠷᠠᠯ
اویغور نام
اویغور
ھۆكۈمىتىنى قۇرۇش توغرىسىدىكى تەكلىۋى
مانچو نام
مانچو ᡤᡠᠪᠴᡴᡳ
ᡤᡠᡵᡠᠨ ‍‍ᡳ
ᠨᡳᠶᠠᠯᠮᠠᡳᡵᡤᡝᠨ
ᡶᡠᠨᡩᡝᠯᡝᠨ
ᠠᠮᠪᠠ
ᡳᠰᠠᡵᡳᠨ
(ᡰᡳᡝᠨᡩᠠ)

آئین چین کے مطابق چینی عوامی کانگریس یک ایوانی نظام پر مشتمل مقننہ ہے جسے قانون بنانے، حکومت کے کام کاج کی نگرانی کرنے اور ریاستوں کے اہم افسران کی تقرری کا اختیار حاصل ہے۔ ایوان چین کو حکومت کی مہر کہا جاتا ہے کیونکہ ایوان نے کبھی حکومت کی کسی بھی تجویز یا فیصلہ کو مسترد نہیں کیا ہے۔[2][3][4][5][6][7][8][9][10][11] قومی عوامی کانگریس (چین) کے ارکان 5 سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ اس کا اجلاس ہر سال موسم سرما میں ہوتا ہے جو عموما 10 سے 14 دنوں تک چلتا ہے۔اجلاس گریٹ ہال آف دی پپل میں منعقد کیا جاتا ہے جو بیجنگ میں موجود تیانان میم اسکوائر کے مغرب میں واقع ہے۔ ایوان کے اجلاس کا وقت پپلز پولیٹیکل کنسل ٹیٹو کانفرنس کی قومی کمیٹی کی میٹنگ کے حساب سے طے کیاجاتا ہے۔ پپلز پولیٹیکل کنسل ٹیٹو کانفرنس ایک ایک مشوراتی باڈی ہے جس میں مختلف سماجی گروہوں نے نمائندے ہوتے ہیں۔ چین میں پپلز پولیٹیکل کنسل ٹیٹو کانفرنس اور قومی عوامی کانگریس دو اہم جانبداری باڈی ہیں۔[12][13] ایوان کے اجلاس میں ریاست کے افسران کو ماضی کی پالیسیوں کا جائزہ لینے اور حال و مستقبل کی پالیسیاں بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔[14]

اختیارات اور فرائض

ترمیم

آئینی طور پر قومی عوامی کانگریس چین کا سب سے طاقتور اور با اختیار ڈھانچہ ہے اور چاروں دستور اسے قانون بنانے کا اختیار دیتے ہیں۔ البتہ عملی میدان میں اسے چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاست کی مقننہ کے بنائے قانون کے نفاذ کے لیے حکومت کا مہرہ مانا جاتا ہے۔[15] اس کی ایک رکن، ہو،شیاویان نے 2009ء میں بی بی سی کو بتایا کہ اسے اپنے اپنے انتخابی حلقے کی مدد کے لیے کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ اس کے اپنے الفاظ ہیں “پارلیمانی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے مجھے کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔“[16] 2014ء میں سی پی سی نے قومی عوامی کانگریس کو ‘‘حکومت کی نگرانی کرنے کے لیے‘‘ با اختیار بنانے کا عہد کیا۔[17] 1990ء کی دہائی سے قومی عوامی کانگریس پارٹی، حکومت اور سماجی گروہوں کے مختلف حصوں کے مابین اختلافات میں ثالثی کا کردار ادا کررہی ہے۔ قومی عوامی کانگریس کے چار بنیادی اختیارات ہیں:[18]

  1. آئین میں ترمیم کرنا اور اس کے نفاذ کو یقینی بنانا۔
  2. سول معاملوں کی نگرانی کرنے، جرائم پر قدغن لگانے، ریاستی تنظیموں اور دیگر معاملات سے متعلق بنیادی قوانین میں ترمیم کرنا اور نافذ کرنا۔
  3. مرکز اور ریاست میں ارکان کو منتخب کرنا اور ان کی تقرری کو یقینی بنانا۔
  4. ریاست کے اہم معاملوں کی تشخیص کرنا۔

کام کاج

ترمیم

قومی عوامی کانگریس کا اجلاس پپلز پولیٹیکل کنسل ٹیٹو کانفرنس کے اجلاس کے ساتھ ہی ہر سال موسم سرما میں تقریباً دو ہفتوں کا ہوتا ہے۔ اس مشترک اجلاس کو دو میٹنگ کہا جاتا ہے۔ان جلسوں میں 150 ارکان پر مشتمل اسٹینڈنگ کمیٹی برائے چینی قومی عوامی کانگریس اپنے اختیارات کا استعمال کرتی ہے۔ یہ جلسے میڈیا تقریب بن چکے ہیں کیونکہ چینی رہنما ان میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہیں۔ البتہ این پی سی نے کبھی کسی کام کو مسترد نہیں اور نہ پارٹی کے نامزد کردہ کسی امیدوار کو نا منظور کیا ہے۔ ان جلسوں میں کوئی بھی ووٹ نا معلوم نہیں ہوتا ہے۔ اگر کسی فیصلہ پر 70 فیصد سے کم ووٹ ملے تو بہت شرم کی بات مانی جاتی ہے البتہ 1990ء کی دہائی میں ایسا خوب ہوتا تھا۔

اجلاس کے دوران میں چینی رہنما عالمی میڈیا کے سامنے بھی حاضر ہوتے ہیں اور پریس کانفرنس کرتے ہیں اور یہ ان چند مواقع میں سے ایک ہے جب مگربی میڈیا چینی رہنما سے غیر متعین سوال کرسکتی ہے۔ کوئی اہم بل ایک سال میں تیار ہوتا ہے اور اگر اس میں کوئی اہم اختلاف گنجائش ہو تو اسے حتمی ووٹ کے لیے نہیں رکھا جاتا ہے۔اس کی ایک مثال پراپرٹی لا آف پپلز ریپبلک آف چائنا ہے جو 2006ء میں مقننہ کے ایجنڈا سے ہٹا لیا گیا تھا کیونکہ اس کے بارے میں تنقید کی گئی تھی اس میں ریاست کی پراپرٹی کو محفوظ کی وافر صلاحیت موجود نہیں تھی۔چین کا کوئی قانونی بل این پی سی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے تین بار نظر ثانی کے بعد ہی منظور کے لیے رکھا جاتا ہے۔البتہ پراپرٹی کا قانون 9 برس تک زیر بحث رہا اور اس میں سات بار نظر ثانی کی گئی جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ آخر کار 16 مارچ 2007ء کو قومی عوامی کانگریس کے دسویں اجلاس کی پانچویں نشست میں اسے منظوری ملی لیکن اس سے اس پر بہت فرما فرم بحثیں ہوئیں۔ 2889 ارکان اس وقت ایوان میں موجود تھے۔ ان میں سے 2799 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیے جبکہ 52 نے مخالفت میں۔37 غیر جانبدار رہے اور ایک نے ووٹ ہی نہیں دیا۔

انتخابات اور رکنیت

ترمیم

قومی عوامی کانگریس میں 3000 نمائندے ہیں جو پانچ برس کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ ان کو صوبہ کی اسبملی منتخب کرتی ہے جو ذیلی اسمبلی سے منتخب ہو کر آتے ہیں۔ پھر ایسے کچھ مزید درجے ہیں۔

  • درجہ ایک- حلقہ انتخاب سے عوام کے ذریعے منتخب علاقائی اسمبلی کے ارکان
  • درجہ دو- عوامی اسمبلی سے منتخب ہو کر ذیلی اسمبلی کے ارکان بنتے ہیں۔
  • درجہ تین- ذیلی اسمبلی کے ارکان صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
  • درجہ چار- صوبائی اسمبلی کے ارکان قومی عوامی کانگریس کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

نشستوں کے تناسب سے امیدواروں کی تعداد بہت محدود ہے۔ مثلاً قومی عوامی کانگریس کے لیے 100 نشستوں کے لیے محض 110 امیدوار انتخاب لڑنے کے مجاز ہیں۔ صوبائی سطح پر 100 نشستوں کے لیے 120 میدوار انتخابات لرتے ہیں۔ یہ تناسب درجہ کے حساب سے بڑھتا جاتا ہے۔سب سے آخری اکائی یا درجہ گاؤں ہے جہاں کوئی حد نہیں ہے۔البتہ کانگریس کی ویب سائٹ کے مطابق ایک بلاواسطہ انتخاب میں منتخب افراد کا فیصد 20 سے 50 ہونا چاہیے۔

گذشتہ قومی عوامی کانگریس کی رکنیت

ترمیم
کانگریس سال کل نائبین خواتین خواتین % اقلیتی نائبین اقلیت %
پہلی 1954 1226 147 12 178 14.5
دوسری 1959 1226 150 12.2 179 14.6
تیسری 1964 3040 542 17.8 372 12.2
چوتھی 1975 2885 653 22.6 270 9.4
پانچویں 1978 3497 742 21.2 381 10.9
چھٹی 1983 2978 632 21.2 403 13.5
ساتویں 1988 2978 634 21.3 445 14.9
آٹھویں 1993 2978 626 21 439 14.8
نویں 1998 2979 650 21.8 428 14.4
دسویں 2003 2985 604 20.2 414 13.9
گیارہویں 2008 2987 637 21.3 411 13.8
بارہویں 2013 2987 699 23.4 409 13.7

حوالے:[19][20][21][22]

ہانگ کانگ اور مکاؤ کے نمائندے

ترمیم

1998ء میں 9ویں کانگریس سے ہانگ کانگ کے اپنے نمائندے شامل ہوتے ہیں وہیں 2003ء میں 10ویں کانگریس سے مکاؤ کے بھی اپنے نمائندے منتخب ہوتے ہیں۔[23] ہانگ کانگ اور مکاؤ سے این پی سی میں آنے والے ارکان کا انتخاب ان علاقوں میں چیف ایگزی کیوٹو کے انتخاب کے مماثل ہے۔ 1975ء اور بعد کے دنوں میں دونوں ممالک کے ارکان گوانڈونگ صوبائی کانگریس سے منتخب ہو کر آتے تھے۔

تائیوان کے نمائندے

ترمیم

این پی سی نے صوبہ تائیوان، عوامی جمہوریہ چین کے نمائندوں کو 1975ء میں چوتھی کانگریس سے ہی منتخب کرنا شروع کر دیا تھا۔تب تائیوان کو چین کا ایک صوبہ مانا گیا۔2000ء سے قبل تائیوانی نمائندے عموما چینی کمیونسٹ پارٹی کے وہ تائیوانی لوگ ہوا کرتے تھے جو 1947ء کے بعد تائیوان بھاگ گئے تھے۔ اب یا تو وہ لوگ کم ہو چکے ہیں یا پھر بوڑھے ہو چکے ہیں۔گذشتہ تین کانگریس میں صرف ایک تائیوان میں پیدا ہوا نمائندہ تھا جس کا نام چین یونینگ تھا۔وہ ماہر معاشیات جسٹن ییفو لن کی زوجہ ہیں۔[24] موجودہ 11ویں کانگریس میں منتخب نمائندے ایک کنسل ٹیٹو الیکٹورال کانفرنس سے منتخب ہو کر آئے ہیں۔[25]

پپلز لبریشن آرمی نمائندے

ترمیم

این پی سی کے روز اول سے ہی پیپلز لبریشن آرمی کے نمائندے بڑی تعداد میں رہے ہیں۔ تیسری کانگریس میں وہ 3 فیصد تھے جبکہ چوتھی کانگریس میں وہ 17 فیصد ہو گئے۔5ویں کانگریس سے وہ 9 فیصد کے آس پاس رہتے ہیں اور اب بھی کانگریس میں وہ سب سے بڑا گروہ ہیں۔12ویں کانگریس میں ان کی کل تعداد 268 ہے، دوسرا برا گروہ شانڈونگ کا ہے جو تعداد میں کل 175 ہیں۔[26]

نسلی اقلیتیں اور سمندر پار چینی نمائندے

ترمیم

پہلی تین کانگریس میں سمندر پار چینی نمائندے تھے مگر چوتھی کانگریس میں ان کو مسترد کر دیا گیاالبتہ سمندر پار چینی کانگریس میں ایک مسلم گروہ کی حیثیت سے رہے۔اب وہ دیگر نمائندوں میں منقسم ہو گئے ہیں۔پی آر سی 55 دیگر اقلیتی گروہوں کو تسلیم کرتی ہے اور 12ویں کانگریس میں ہر ایک کا کوئی نا کوئی نمائندہ ضرور ہے۔[27][28] یہ نمائندے چین کے آداز علاقوں کی نمائندگی کرتے ہیں جیسے تبت خود مختار علاقہ اور سنکیانگ وغیرہ۔ لیکن کچھ گروہ کے نمائندے منتعدد نمائندوں سے تعلق رکھتے ہیں جیسے حونی قوم (چینی مسلمان)۔

اسٹینڈنگ کمیٹی

ترمیم

این پی سی کے مستقل ارکان اور اور نائبین مندرجہ ذیل پر مشتمل ہوتے ہیں:[29]

ڈھانچہ

ترمیم

اسٹینڈنگ کمیٹی کے علاوہ نو خاص کمیٹیاں بھی ہوتی ہیں جو این پی سی کے لیے اہم معاملوں کا مطالعہ کرتی ہیں۔ ان کے اپنے اپنے خاص موضوعات ہیں۔

  • ایتھنک افیرس کمیٹی
  • آئین اور لا کمیٹی
  • داخلی اور عدالتی کمیٹی
  • مالی اور معاشیاتی کمیٹی
  • تعلیم، سائنس، ثقافت اور عوامی صحت کمیٹی
  • کمیٹی برائے امور خارجہ
  • کمیٹی برائے سمندر پار چینی عوام
  • کمیٹی برائے ماحولیاتی تحفظ اور وسائل کی ذخیرہ اندوزی
  • کمیٹی برائے کھیتی باڑی اور دیہی امور

انتظامی اکائیاں

ترمیم

این پی سی کی مدد کے لیے متعدد انتظامی اکائیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • جنرل آفس
  • کمیشن برائے مقننہ
  • کمیشن برائے بجٹ
  • کمیٹی برائے ہانگ کانگ انتظامی بنیادی لا
  • کمیٹی برائے مکاؤ انتظامی بنیادی لا

پری سیڈیم

ترمیم

پری سیڈیم این پی سی کے 178 ارکان پر مشتمل ایک اکائی ہے۔[30] یہ چینی کمیونسٹ پارٹی، ریاست، غیر کمیونسٹ پارٹیوں، آل چائنا فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس، مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کے صدور، عوامی تنظیموں، این پی سی کے کل 35 نمائندوں کے اہم لیڈران، ہانگ کانگ، مکاؤ اور پیپلز لبریشن آرمی کے ارکان کا مجموعہ ہے۔[31] پری سیڈیم ہی صدر عوامی جمہوریہ چین، نائب صدر عومای جمہوریہ چین، این پی سی کے صدر نشین، نائب صدر نشین، اسٹینڈنگ کمیٹی کے جنرل سکریتری، سینٹرل ملٹری کمیشن کے صدر اور چینی عدالت عظمی کے صدر کو نامزد کرتا ہے۔[32] یہ این پی سی کے آرگانک لا کے تحت کام کرتا ہے۔[33]

حکمراں چینی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق

ترمیم

حکمراں چینی کمیونسٹ پارٹی این پی سی کی ساخت کی مختلف درجوں خصوصا قومی سطع پر دیکھ ریکھ کرتی ہے۔[34] علاقائی سطح پر امیدواروں کی انتخاب میں مرکز کا اثر کچھ کم ہے جس کی وجہ سے علاقائی پارٹی اور غیر کمیونسٹ پارٹی کے افراد بھی انتخاب میں حصہ لیتے ہیں۔ البتہ چین کا انتخابی نظام ہی کچھ ایسا ہے کہ اعلیٰ سطح پر موجود لیڈروں کی مدد کے بغیر ادنٰی سطح کوئی بھی امیدوار بمشکل ہی جیت پاتا ہے وہیں دوسری طرف پارٹی افسرشاہی کے لیے انتخابی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا تقریباً نا ممکن ہے۔ ایسا ہی ایک منفرد نطام نشستوں کے تناسب میں امیدواروں کی تعداد کی تحدید ہے۔[35] نشستوں کے تناسب سے امیدواروں کی تعداد بہت محدود ہے۔ مثلاً قومی عوامی کانگریس کے لیے 100 نشستوں کے لیے محض 110 امیدوار انتخاب لڑنے کے مجاز ہیں۔ صوبائی سطح پر 100 نشستوں کے لیے 120 میدوار انتخابات لرتے ہیں۔ یہ تناسب درجہ کے حساب سے بڑھتا جاتا ہے۔سب سے آخری اکائی یا درجہ گاؤں ہے جہاں کوئی حد نہیں ہے۔البتہ کانگریس کی ویب سائٹ کے مطابق ایک بلاواسطہ انتخاب میں منتخب افراد کا فیصد 20 سے 50 ہونا چاہیے۔[36] اب یہ نطام معیاری مانا جاتا ہے جو سویت نظام سے بالکل الگ ہے۔[37] اس سے ان امیدواروں پر لگام لگتی ہے جو کسی بھی صورت میں نا قابل قبول ہی ہونے والے ہیں۔غیر مشہور اور معمولی امیدواروں کو بھی نطر انداز کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. International Parliamentary Union۔ "IPU PARLINE Database: General Information"۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2017 
  2. "China Set to Make Xi Era Permanent With Sweeping Legal Overhaul"۔ Bloomberg.com (بزبان انگریزی)۔ 1 مارچ 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  3. "How China is ruled: National People's Congress"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 8 اکتوبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  4. "What makes a rubber stamp?"۔ The Economist (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  5. "China's National Party Congress will open the way to a dictatorship for President Xi Jinping"۔ ABC News (بزبان انگریزی)۔ 5 مارچ 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  6. Charles Riley۔ "China's rubber-stamp parliament: 3 things you need to know"۔ CNNMoney۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  7. "Nothing to see but comfort for Xi at China's annual parliament"۔ Reuters۔ 16 مارچ 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  8. Sui-Lee Wee (1 مارچ 2018)۔ "China's Parliament Is a Growing Billionaires' Club"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  9. Neil Connor (4 مارچ 2017)۔ "Five things to watch out for at China's National People's Congress"۔ The Telegraph (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0307-1235۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  10. Te-Ping Chen (5 مارچ 2016)۔ "At China's Rubber-Stamp Parliament, Real Stamps Are All the Rage"۔ WSJ (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  11. Simon Elegant۔ "The National People's Congress: Rubber Stamp?"۔ Time (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0040-781X۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2018 
  12. "State Structure of the People's Republic of China"۔ 中国人大网۔ The National People's Congress of the People's Republic of China۔ 25 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2016 
  13. China's 'two sessions': Economics, environment and Xi's powerBBC
  14. "The National People's Congress of the People's Republic of China"۔ 02 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2016 
  15. "How China is ruled: National People's Congress"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2017 
  16. Bristow, Michael, "Chinese delegate has 'no power'", BBC News, Beijing, Wednesday, 4 March 2009
  17. Shi Ting (3 March 2016)۔ "China's National People's Congress: What You Need to Know"۔ Bloomberg۔ مؤرشف من الأصل في 23 اپریل 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2016 
  18. "Functions and Powers of the National People's Congress"۔ The National People's Congress of the People's Republic of China۔ The National People's Congress۔ 18 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2016 
  19. "Number of Deputies to All the Previous National People's Congresses in 2005 Statistical Yearbook, source: National Bureau of Statistics of China"۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2010 
  20. "十一届全国人大代表将亮相:结构优化 构成广泛"۔ Npc.people.com.cn۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2012 
  21. 12th Congress information from International Parliamentary Union۔ "IPU PARLINE Database: General Information"۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جون 2013 
  22. Xinhua News Agency۔ "New nat'l legislature sees more diversity"۔ Npc.gov.cn۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2013 
  23. Hualing Fu، D. W Choy (2007)۔ "Of Iron or Rubber?: People's Deputies of Hong Kong to the National People's Congress"۔ SSRN Electronic Journal۔ doi:10.2139/ssrn.958845 
  24. Huaxia News (8 March 2012)۔ "Taiwanese delegate Zhang Xiong: 'Stenographer' to the NPC Taiwan Delegation"۔ Big5.huaxia.com۔ 12 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2013  (in Chinese)
  25. Xinhua News (9 January 2013)۔ "Taiwan Delegates to the 12th National People's Conference Elected"۔ News.xinhuanet.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2013  (in Chinese)
  26. National People's Congress (27 February 2013)۔ "Delegate list for the 12th National People's Congress"۔ Npc.gov.cn۔ 29 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2019 
  27. Xinhua News Agency۔ "New nat'l legislature sees more diversity"۔ Npc.gov.cn۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2013 
  28. Margaret Maurer-Fazio، Reza Hasmath (2015)۔ "The contemporary ethnic minority in China: An introduction"۔ Eurasian Geography and Economics۔ 56: 1۔ doi:10.1080/15387216.2015.1059290 
  29. "National People's Congress Organizational System"۔ China Internet Information Center۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2014 
  30. "Presidium elected, agenda set for China's landmark parliamentary session"۔ شینہوا نیوز ایجنسی۔ 4 March 2013۔ 09 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2013 
  31. "Presidium elected, agenda set for China's landmark parliamentary session"۔ شینہوا نیوز ایجنسی۔ 4 March 2013۔ 09 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2013 
  32. 峰 (Feng) 林 (Lin) (2011)۔ مدیر: 宇硕(Joseph Y. S.) 郑 (Cheng)۔ Whither China's Democracy: Democratization in China Since the Tiananmen Incident۔ City University of Hong Kong Press۔ صفحہ: 65–99۔ ISBN 978-962-937-181-4  At pp. 68–69.
  33. 峰 (Feng) 林 (Lin) (2011)۔ مدیر: 宇硕(Joseph Y. S.) 郑 (Cheng)۔ Whither China's Democracy: Democratization in China Since the Tiananmen Incident۔ City University of Hong Kong Press۔ صفحہ: 65–99۔ ISBN 978-962-937-181-4  At pp. 68–69.
  34. https://www.washingtonpost.com/news/monkey-cage/wp/2018/03/07/chinas-national-peoples-congress-is-meeting-this-week-dont-expect-checks-and-balances/[مکمل حوالہ درکار]
  35. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 04 اپریل 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2019  [مکمل حوالہ درکار]
  36. "The National People's Congress of the People's Republic of China"۔ www.npc.gov.cn۔ 05 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2019 
  37. Stephen White (1990)۔ "The elections to the USSR congress of people's deputies March 1989"۔ Electoral Studies۔ 9: 59۔ doi:10.1016/0261-3794(90)90043-8